اُجالے ماضی کے ڈاکٹر ابو طالب انصاری

زاھراحتشام

محفلین
سرخشی
سرخشی شمس الائمہ ابوبکر محمد بن احمد پانچویں صدی ہجری میں ماور ا لنہر کے مشہور فقیہہ اور امام علوم وفنون تھے۔اوائل میں تجارت پیشہ تھے۔پھر حصول علم کی طرف توجہ کی۔بخارا میں عبدالعزیز حلوانی سے تعلیم پوری کی اور قراخانی کے دربار سے وابستہ ہوگئے۔لیکن یہاں سلطان سے اختلاف ہونے کی وجہ سے قید کردیے گئے۔اسی زمانے میں اپنی مشہور پندرہ جلدوں کی کتاب’’ مبسوط‘‘ لکھی۔اس کے علاوہ ’’ شرح السیرالکبیر‘‘بھی ان کی تصنیف ہے۔ان کا انتقال ۴۸۳ ؁.ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
سبکی
قاضی تقی الدین سبکی اپنے زمانے کے مشہور فقیہہ ، محدث ، حافظ ، مفسر اور ادیب تھے۔ان کا تعلق سبک کے ایک مشہور فاضل خاندا ن سے تھا۔جس کے اکثر افراد قضاء و افتاء تک پہنچے۔ان کی ولادت اپریل ۱۲۸۴ ؁.ء میں ہوئی۔ان کی تعلیم قاہرہ میں ہوئی اور دمشق وقاہرہ میں مفتی وقاضی کے عہدہ پر ممتاز رہے۔ان کا انتقال ۱۶ جون ۱۳۵۵ ؁.ء کو مصر میں ہوا۔
ان کی مشہور تصانیف الدّر النظیم ، الابتہاج فی شرح المنہاج ، الا عتبارفی بقاء الجنتہ والنار ہیں۔
 

زاھراحتشام

محفلین
شعبی
الشعبی ابوعمر عامر ابتدائے اسلام کے قاری و محدث تھے۔ان کے والد بھی کوفہ کے نہایت مشہور قاری تھے۔جب حجاج کوفہ کا گورنر ہوکر آیا تو ان کی قابلیت کو دیکھ کر وظیفہ مقرر کردیا۔جب عبدالرحمن بن الاشعث نے حجاج کے خلاف فوج کشی کی تو شعبی حجاج کے خلاف ہوگئے اور اشعث کی شکست کے بعد جان بچا کر فرغانہ چلے گئے۔مگرحجاج نے انھیں گرفتار کرالیا۔لیکن بعد میں رہا کردیا۔اس کے بعد یہ خلیفہ عبدالملک کے دربار سے وابستہ ہوگئے۔خلیفہ عبدالملک کے انتقال کے بعد پھر کوفہ چلے گئے۔ان کی ولادت ۱۹ ؁.ھ میں ہوئی اور انتقال ۱۱۰ ؁.ھ میں ہوا۔ انہوں نے تقریباً ۵۰۰ صحابہ سے احادیث روایت کی ہیں اور امام ابو حنیفہ ؒ انہیں کے شاگرد رشید ہیں۔
 

زاھراحتشام

محفلین
ذہبی
الذہبی شمس الدین ابو عبید اللہ محمد بن عثمان نہایت ہی مشہور عرب محدث ، مورخ اور فقیہہ تھے۔ان کی ولادت ۱۲۷۴ ؁.ء میں میافارقین میں ہوئی۔ابتداً دمشق میں حدیث کی تعلیم پائی اور پھر اساتذہ بعلبک، حلب، نابُلس، اسکندریہ وقاہرہ سے استفادہ کیا۔ابوا لفداء اورالوردی ان کے ہمعصر تھے۔ان کا شاہکار ’’ تاریخ الاسلام ‘‘ہے جو بیس جلدوں میں نہایت ضخیم اور مفصل کتاب ہے۔اس کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف المشتبہ فی اسماء الرجال ، میزان الاعتدال فی نقدالرجال ، تجرید اسماء الصحابہ ، الطب النبوی ، معجم، کتاب العلوم مختصر المستدرک ، مختصرا لعبر ، طبقات القراء ، تہذیب الکمال ، فی اسماء الرجال ہیں۔ان کا انتقال ۴ فروری ۱۳۴۸ ؁.ء میں دمشق میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
ابن تیمیہ
ابن تیمیہ کا نام احمدبن عبدالحلیم تقی الدین لقب اور ابوالعباس کنیت تھی۔ان کے نسب میں ایک بزرگ تیمیہ نام کے تھے۔اسی نسبت سے’’ ابن تیمیہ‘‘ سے مشہور ہوگئے۔ان کی ولادت ۲۲ جنوری ۱۲۶۳ ؁.ء میں حران میں ہوئی۔یہ زمانہ منگولوں کے ظلم وستم کا تھا۔ان کے والد جان ومال کی حفاظت کے لیے دمشق چلے گئے۔اس وقت ان کی عمر صرف ۶ سال تھی۔یہیں ابن تیمیہ نے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی۔اپنے والد کے علاوہ مشہور اساتذہ وقت سے تعلیم پائی۔۲۰ برس کی عمر میں فارغ التحصیل ہوئے۔اسی زمانہ میںان کے والد کا انتقال ہوگیااور یہ ان کی جگہ فقہ حنبلی پڑھا نے پر مقرر ہوئے۔
ابن تیمیہ قرآن ، حدیث ، فقہ ، الٰہیات اور فن مناظرہ کے بڑے ماہر تھے۔وسعت مطالعہ اور ژرف نگاہی نے انھیں وہ فکر ونظر عطا کی تھی کہ مسائل دینیہ سے متعلق اجتہادی رائے کا اظہار فرمانے لگے۔یہ بات حکام وقت کو پسند نہیں آئی اور جب تھوڑے دنوں بعد انھوں نے حضرت علی کی عظمت سے انکار کیا توانھیں قید خانے بھیج دیا گیا۔اسی زمانے میں منگولوںکی تاخت پھر شروع ہوئی۔حکام نے دیکھا کہ ان کی مدد کے بغیر عوام ان حملہ آوروں سے لڑنے پر آمادہ نہیں ہوں گے چنانچہ انہیں رہا کردیا گیا۔جب جنگ ختم ہوئی تو دوبارہ گرفتار کرلیا۔یہاں انھوں نے اپنے بھائی کی مدد سے تفسیر قرآن اور متعدد دوسری تصانیف قلم بند کیں۔مخالفین کو جب ان کی علمی سرگرمی کا پتہ چلا توانھوں نے لکھنے پڑھنے کا سارا سامان چھین لیا۔یہ سزا قید اور جسمانی تکلیف سے زیادہ سخت ثابت ہوئی۔اسی رنج وغم میں ۲۷ ستمبر ۱۳۲۸ ؁.ء میں دمشق کے قید خانے میں انتقال کرگئے۔یہ بھی مشہور ہے کہ آپ کو ایک کنویں میں قید کردیا گیا تھا ۔آپ کے شاگرد منڈیر پر بیٹھ کر قلم دوات اور کاغذ کے ساتھ موجود رہتے تھے اور آپ کے فرمان کو املاکرتے جاتے تھے۔
ان کی مشہور تصانیف : رسالۃ الفرقان ، معارج الوصول ، التبیان فی نزول القرآن ، النیۃ فی العبادت ، العقیدۃالواسطہ ، الاکلیل فی المتشابہ والتاویل ، رسالہ فی القضاء والقدر ، رسالہ فی السماء والرقص ، تفسیر المعوذتین ، الفرقان بین اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان ، الواسطہ بین الخلق والحق، الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول ، رسالہ زیارۃ القبور وغیرہ ہیں۔
 
Top