ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
بہت شکریہ ، نوازش! بہت ممنون ہوں ، نور وجدان بیٹا ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے۔بہت خوب اشعار ہیں.
بہت شکریہ ، نوازش! بہت ممنون ہوں ، نور وجدان بیٹا ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے۔بہت خوب اشعار ہیں.
کس شہرِخود فریب میں جیتے ہو تم ظہیرؔ
اپنا سمجھ رہے ہیں نہ اپنا کہیں گے لوگ
میں سمجھ گیا ، نین بھائی ۔ یہ سب داد نہ دینے کے بہانے ہیں ۔۔۔۔ مطلب میں تو خود کو اس پر داد دینے کا بھی اہل نہیں سمجھتا۔۔۔۔
راحل ، میں تو اصلاً حیدرآبادی سندھی ہوں ۔ لیکن زندگی کا کچھ حصہ کراچی میں بھی گزارا ۔ ویسے میرا سسرائیل بھی کراچی میں ہے ۔اگر ظہیر کراچی کا باشندہ ہے، تو یہ شہر لازماً لاہور ہی ہوگا
زندہ دل برادرانِ لاہور سے اس گستاخانہ مذاق پر معذرت
سسرائیل
راحل بھائی ، میں تو سمجھتا تھا کہ یہ لقب عام ہے۔آپ کو اچھوتی تراکیب پر جو قدرت حاصل ہے، اس کے بعد مجھے کامل یقین ہے کہ یہ سہوِ کتابت تو نہیں ہو سکتا
ماشاءاللہکس شہرِخود فریب میں جیتے ہو تم ظہیرؔ
اپنا سمجھ رہے ہیں نہ اپنا کہیں گے لوگ
خواجہ عزیز الحسن مجذوب نے آپ ایسوں ہی کے حسن ظن اور عجز و انکسار کے پیکروں بارے فرمایا تھا کہمیں سمجھ گیا ، نین بھائی ۔ یہ سب داد نہ دینے کے بہانے ہیں ۔
مذاق برطرف، آپ جیسے صاحبان علم و ہنر اور زندہ دل و باشعور قلمکاروں کے دم قدم سے ہی یہ محفل آباد ہے ۔ اللہ کریم آپ کو اور ان رونقوں کو سلامت رکھے ۔ آپ احباب کی پذیرائی مجھ جیسے گوشہ نشینوں کو بھی تحریکِ نگارش دیتی رہتی ہے ۔ قدر افزائی اور ہمت افزائی کے لئے بہت ممنون ہوں ، نین بھائی ۔
دو سال پرانی ایک غزل آپ احباب کے حضور پیشِ خدمت ہے ۔ اس میں چند اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ شاید آپ کو پسند آئیں ۔ آپ کی باذوق بصارتوں کی نذر!
٭
اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ
آئینہ مت دکھائیے ، جھوٹا کہیں گے لوگ
شاخیں گرا رہے ہیں مگر سوچتے نہیں
پھر کس شجر کی چھاؤں کو سایہ کہیں گے لوگ
واقف ہیں رہبروں سے یہ عادی سراب کے
دریا دکھائیے گا تو صحرا کہیں گے لوگ
شہرت کی روشنی میں مسلسل اُچھا لئے
پتھر کو آسمان کا تارا کہیں گے لوگ
آغازِ داستاں ہے ذرا سنتے جائیے
آگے تو دیکھئےابھی کیا کیا کہیں گے لوگ
جو کچھ برائے زیبِ بیاں کہہ رہے ہو آج
کل اُس کو داستان کا حصہ کہیں گے لوگ
لوگوں کو اختیار میں حصہ تو دیجئے
اربابِ اختیار کو اپنا کہیں گے لوگ
فردِ عمل پہ کر کے رقم اپنے فیصلے
اپنے لکھے کو بخت کا لکھا کہیں گے لوگ
شکوہ کرو نہ دیدۂ ظاہر پرست کا
جیسے دکھائی دیتے ہو ویسا کہیں گے لوگ
کس شہرِخود فریب میں جیتے ہو تم ظہیرؔ
اپنا سمجھ رہے ہیں نہ اپنا کہیں گے لوگ
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2017
ویسے تو یِہ پُوری غزل ہی سلِیقے سے کہی گئی ہے مگر کمال کا شعر تو یِہ لگا۔آغازِ داستاں ہے ذرا سنتے جائیے
آگے تو دیکھئےابھی کیا کیا کہیں گے لوگ
میں اپنے دفاع میں پھر یہی کہوں گا کہ ترکی ٹوپی اور شیروانی پہننے سے آدمی بزرگ نہیں ہوجاتا۔بہت ہی خوب ، بہت ہی خوب!
ایسے لگ رہا ہے کہ قدیم برصغیر میں مشاعرہ ہے اور کوئی شعلہ نوا شعر پڑھ رہا ہے۔
حاضرین کی طرف سے داد و تحسین کا شور برپا ہے۔
آداب ، بہت نوازش ، بہت شکریہ جناب! اللہ آپ کو سلامت رکھے ! بہت ممنون ہوں ۔ظہیر صاحب ، آداب عرض ہے!
بہت عمدہ غزل ہے! تمام اشعار اعلیٰ فکر اور بیان كے آئینہ دار ہیں . میری ناچیز داد حاضر ہے .
نیازمند ،
عرفان عؔابد
بہت شکریہ ، نوازش! اللہ آپ کو خوش رکھے !ویسے تو یِہ پُوری غزل ہی سلِیقے سے کہی گئی ہے مگر کمال کا شعر تو یِہ لگا۔
لیکن جا بجا بکھرے ثبوت کچھ اور کہتے ہیں۔ اور مزے کی بات یہ کہ آپ انھیں غائب بھی نہیں کر سکتے۔ اب تو آپ نے ثبوتوں پہ مشتمل ایک پوری "فائل" ہمارے حوالے کر دی ہے۔میں اپنے دفاع میں پھر یہی کہوں گا کہ ترکی ٹوپی اور شیروانی پہننے سے آدمی بزرگ نہیں ہوجاتا۔
بخدا میں پاکستان سے کئی سال چھوٹا ہوں ۔
یِہ میرے رُوحانی و سیاسی مُرشد کی تصوِیر ہے۔بہت شکریہ ، نوازش! اللہ آپ کو خوش رکھے !
مجھے تجسس ہورہا ہے کہ آپ کی ڈی پی پر یہ تصویر کس کی ہے ۔ نمعلوم کیوں ذہن میں کوئی جانی پہچانی سی شبیہ ابھر رہی ہے اسے دیکھ کر لیکن نام زبان پر نہیں آرہا ۔ اگر آپ بتانا مناسب سمجھیں تو خوشی ہوگی۔