محسن نقوی اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر

سارہ خان

محفلین



اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر

اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانیے کیوں تیز ہَوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر

اب دستکیں دے گا تُو کہاں اے غمِ احباب!
میں نے تو کہا تھا کہ مِرے دل میں رہا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گِرا کر

برہم نہ ہو کم فہمی کوتہ نظراں پر ۔۔۔۔۔!
اے قامتِ فن اپنی بلندی کا گِلا کر

اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تُو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر!

میں مر بھی چکا، مل بھی چکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ مِرا نام لکھا کر

پہلا سا کہاں اب مِری رفتار کا عالم
اے گردشِ دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر

اِس رُت میں کہاں پھول کھلیں گے دلِ ناداں
زخموں کو ہی وابستہء زنجیرِ صبا کر

اِک رُوح کی فریاد نے چونکا دیا مجھ کو
تُو اب تو مجھے جسم کے زنداں سے رہا کر

اِس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں *محسن*
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر
 

سارہ خان

محفلین
شکریہ وارث ۔۔

شگفتہ محسن نقوی کی پوری شاعری مجھے بہت پسند ہے لیکن یہ یہ غزل میری بھی موسٹ فیورٹ ہے ۔۔:)
 

عمر سیف

محفلین
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تُو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر!


خوب ۔۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
اُجڑے ہوءے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

اُجڑے ہوءے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانءے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر

اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر

اب دستکیں دے گا تو کہاں اے غمِ احباب
میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہاءی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر

برہم نہ ہو کم فہمیء کوتہ نظراں پر
اے قامتِ فن اپنی بلندی کا گلہ کر

اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے؟
تو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر

میں مر بھی چکا مل بھی چکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ مرا نام لکھا کر

پہلا سا کہاں اب مری رفتار کا عالم
اے گردشِ دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر

اس رُت میں کہاں پھول کھلیں گے دلِ ناداں؟
زخموں کو ہی وابستہء زنجیرِ صبا کر

اک روح کی فریاد نے چونکا دیا مجھ کو
تو اب تو مجھے جسم کے زنداں سے رہا کر

اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن
دیکھا ہے کءی بار چراغوں کو بجھا کر

محسن نقوی
 

زونی

محفلین
اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن
دیکھا ہے کءی بار چراغوں کو بجھا کر




بہت خوب غزل ھے زرقا بہت شکریہ پوسٹ کرنے کیلئے:)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پہلا سا کہاں اب مری رفتار کا عالم
اے گردشِ دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر


واہ ۔۔بہت خوب ۔۔۔ بہت شکریہ زرقا جی :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ زرقا مفتی! بہت خوبصورت غزل ہے اور خاص طور پر یہ اشعار تو لاجواب ہیں‌-
اُجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر

اور یہ شعر
برہم نہ ہو کم فہمیء کوتاہ نظراں پر
اے قامتِ فن اپنی بلندی کا گلہ کر
جسکا جوابی شعر محسن کا ہی یاد آتا ہے
لوگو بھلا اس شہر میں کیسے جئیں گے ہم جہاں
ہو جرم تنہا سوچنا لیکن سزا، آوارگی
 

زینب

محفلین
اُجڑے ہوءے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانءے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر

اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر

اب دستکیں دے گا تو کہاں اے غمِ احباب
میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہاءی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر

برہم نہ ہو کم فہمیء کوتہ نظراں پر
اے قامتِ فن اپنی بلندی کا گلہ کر

اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے؟
تو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر

میں مر بھی چکا مل بھی چکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ مرا نام لکھا کر

پہلا سا کہاں اب مری رفتار کا عالم
اے گردشِ دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر

اس رُت میں کہاں پھول کھلیں گے دلِ ناداں؟
زخموں کو ہی وابستہء زنجیرِ صبا کر

اک روح کی فریاد نے چونکا دیا مجھ کو
تو اب تو مجھے جسم کے زنداں سے رہا کر

اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن
دیکھا ہے کءی بار چراغوں کو بجھا کر

محسن نقوی


بہت زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے بہت پسند ہے یہ غزل۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top