سرفراز احمد
محفلین
ابو ہاشم صاحب حوصلہ افزائی کا شکریہاس کام کو کر گزریں اس سے کافی فائدہ ہونے کی امید ہے
پرسوں رات بھی میں نے دوست صاحب کے حکم کے مطابق تقریباً ۴ لاکھ کیریکٹر ۸۵ ہزار الفاظ پر مشتمل پیراگراف کے مجموعے کو کیریکٹر کاؤنٹ ٹول میں جانچ کے لیے ڈالا اور اس بار بھی حیرت انگیز طور پر وہی اوّل ۱۰ حروف تھے جو میرے پچھلے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ یعنی ا، ی، ک، ر، و، ہ، ے، ن، م، ت ۔ اس سے یہ بات ظاہر ہو رہی ہے کہ ہماری گفتگو اور خط و کتابت میں یہ ۱۰ حروف (پہلا عشرہ) سب سے زیادہ مستعمل ہیں۔ اگر اس بات کے پیش نظر ان حروف کو گھریلو صف Home Raw میں رکھا جائے تو ہمیں شفٹ بٹن کا استعمال کم سے کم کرنا پڑے گا۔
اسی طرح دوسرا عشرہ میں بھی قریب قریب وہی ۱۰ حروف تھے جن کا تجربہ میں نے پچھلے نتیجے میں کیا تھا یعنی (س، ل، ں، ھ، ب، د، پ، ج، گ، ۔) پچھلے نتیجے کے مقابلے صرف ۲ حروف ش اور ع کو بالترتیب ۲۴ واں اور ۲۶واں مقام ملا۔
جہاں تک ٹائپنگ ماسٹر صاحب کے تختۂ کلید کی بات ہے ان کی ترتیب بھی فونیٹک تختۂ کلید پر کام کرنے والے کے لیے زبردست ثابت ہوگی۔
اور میرا تجربہ کا آغاز ان کے ہی اس مضمون کی اس بات
مثلاً آصف لکھنے کے لیے فونیٹک کی بورڈ میں سٹروکس (1) اے (2+3) شفٹ اے (4+5) شفٹ ایس (6) ایف= آصف
ہمارے کی بورڈ میں آصف لکھنے کے لیے سٹروکس (1+2) شفٹ اے (3) سیمی کالن (4) ایف = آصف
سے ہوا۔ چونکہ انگریزی کیبورڈ کی ترتیب انہوں نے کثیر المستعمل لیٹرس کو پیشِ نظر رکھ کر ہی کی ہوگی۔ اگر ہم بھی اسی بات کو سامنے رکھتے ہوئے کہ ہماری خط و کتابت میں کون کون سے حروف کثیر المستعمل ہیں اپنے تختۂ کلید کو مرتب دیں تو ٹائپنگ کی رفتار سست ہونے کے بجائے تیز ہو گی۔ جن بھائیوں نے رفتار سست ہونے کی بات کہی ہے تو انہیں میں کہنا چاہوں گا۔ ہر نو سکھیے کے لیے ہر وہ تختۂ کلید مشکل ہی ہوتا جس پر وہ مشق کا آغاز کرتا ہے۔ میں نے بھی جب اردو انگریزی ٹائپنگ سیکھنا شروع کیا تھا تو لیٹرس کو تلاش کرنے میں دشواری ہوتی تھی۔ لیکن مسلسل ۶ مہینے کی مشق سے آسانیاں ہو گئی۔ جن لوگوں نے فونیٹک کی بورڈ کو ترتیب دیا انہوں نے اس بات کو پیش نظر رکھا کہ ہمارے سامنے کی بورڈ انگریزی شکل میں کمپیوٹر کے سامنے رکھا ہوتا ہے اگر اسی ترتیب سے اردو کے حروف کو سجایا جائے تو حروف کو تلاش کرنے میں زیادہ دقت نہیں ہوگی۔میرے خیال میں جب انگریزی کی بورڈ کے مرتب کنندگان تمام پوزیشنوں پر زیادہ مستعمل حروف کے بارے میں باریک بینی سے سوچ و بچار کرکے ایسا کی بورڈ مرتب کرسکتے ہیں جس کی افادیت سے کوئی بھی انکاری نہیں تو اُردو زبان جس کے استعمال کنندگان دُنیا میں چوتھے نمبر پر ہیں، اس کے کی بورڈ مرتب کنندگان ایسی سوچ و بچار کیوں نہیں کرسکتے۔ کیا وجہ ہے کہ آج بھی ایک عام قاری فونیٹک کی بورڈ کا اسیر ہو کر رہ گیا ہےجس کی بنیادی وجہ ان پیج جیسے سافٹ ویئر میں اس کا کثیر استعمال اور دیگر کسی کی بورڈ کی عدم موجودگی تھی
میں یہ چاہتا ہوں کے جس طرح حروف کا تعدد جاننے کے لیے میں نے تجربہ کیا ہے اسی طرح کچھ دوسرے افراد بھی جانچ کر اپنا نتیجہ یہاں پیش کریں۔ اگر ۲۰، ۲۵ نتیجے سامنے آ جاتے ہیں تو ہم اوّل، دوم اور سوم عشرہ کی ایک ترتیب طے کر سکتے ہیں۔ پھر اسی طرح کم مستعمل حروف کو ہم شفٹ کے ساتھ ترتیب دے سکتے ہیں۔