محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
پیرزادہ قاسم
اُسی کی طرح سے اُس کا بھی جی جلائیں کیا
وہ ہم کو بھول گیا ہم بھی بھول جائیں کیا
نہ اب وہ سنگِ ملامت، نہ شورشِ طِفلاں
یہ حال ہے تو بھلا اُس گلی میں جائیں کیا
ہیں زخم زخم تو نغموں میں چاشنی کیسی
جو دِل بجھا ہو تو باہر سے جگمگائیں کیا
وہ ساتھ تھا تو بہت جستجو تھی منزل کی
بچھڑگیا ہے تو ہم بھی بھٹک نہ جائیں کیا
عجیب راہ ہے یہ راہِ ترکِ الفت بھی
کہ دل یہ پوچھے ہے رستے سے لوٹ جائیں کیا
پیرزادہ قاسم
اُسی کی طرح سے اُس کا بھی جی جلائیں کیا
وہ ہم کو بھول گیا ہم بھی بھول جائیں کیا
نہ اب وہ سنگِ ملامت، نہ شورشِ طِفلاں
یہ حال ہے تو بھلا اُس گلی میں جائیں کیا
ہیں زخم زخم تو نغموں میں چاشنی کیسی
جو دِل بجھا ہو تو باہر سے جگمگائیں کیا
وہ ساتھ تھا تو بہت جستجو تھی منزل کی
بچھڑگیا ہے تو ہم بھی بھٹک نہ جائیں کیا
عجیب راہ ہے یہ راہِ ترکِ الفت بھی
کہ دل یہ پوچھے ہے رستے سے لوٹ جائیں کیا