اُسے بلاؤ کہ جس کے چہرے پہ چاند تارے سجے ہوئے ہیں - مقبول عامر

شمشاد

لائبریرین
اُسے بلاؤ کہ جس کے چہرے پہ چاند تارے سجے ہوئے ہیں
کہ اپنی دھرتی کے آسماں پر سیاہ بادل تنے ہوئے ہیں

یہ کس مسافر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے
ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں

شجر بھی شاید پکار اٹھیں، حجر بھی شاید زبان کھولیں
مگر ہم اہلِ صفا کے ہونٹوں پہ جیسے تالے پڑے ہوئے ہیں

میں کس سے پوچھوں کہ میری بستی کو کون تاراج کر گیا ہے
تمام خلقت بریدہ سر ہے تمام خیمے جلے ہوئے ہیں
(مقبول عامر)
 
یہ کس مسافر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے
ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں
بہت خوبصورت
اس شعر نے میرے دل میری سوچ پر جو اثر کیا ہے

یہ کس رہبر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے
ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں
 

سلمان حمید

محفلین
یہ کس مسافر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے
ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں
بہت خوبصورت
اس شعر نے میرے دل میری سوچ پر جو اثر کیا ہے

یہ کس رہبر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے
ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں

رہبر کے ساتھ وزن نہیں ٹھیک آتا خالد بھائی۔ ایسے پڑھ کے دیکھیں :)

یہ ایک رہبر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے
ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں
 
رہبر کے ساتھ وزن نہیں ٹھیک آتا خالد بھائی۔ ایسے پڑھ کے دیکھیں :)

یہ ایک رہبر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے
ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں

میرے پیرے بھائی میں نے شعر میں تبدیلی کیلئے نہیں کہا ۔۔۔ اپنے دل اور دماغ میں آئے ہوئے معنوں ، خیال کا ذکر کیا ہے
 
Top