رضا اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں

مہ جبین

محفلین
اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں​
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دیئے ہیں​
جب آگئی ہیں جوشِ رحمت پہ اُنکی آنکھیں​
جلتے بجھا دیئے ہیں ، روتے ہنسادیئے ہیں​
اک دل ہمارا کیا ہے آزار اُس کا کتنا​
تم نے تو چلتے پھرتے مُردے جِلادیئے ہیں​
اُنکے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو​
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں​
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہونگے​
اب تو غنی کے در پر بستر جمادیئے ہیں​
اسرا میں گزرے جس دَم بیڑے پہ قدسیوں کے​
ہونے لگی سلامی پرچم جھکادیئے ہیں​
آنے دو یا ڈبو دو، اب تو تمہاری جانب​
کشتی تمہِیں پہ چھوڑی ، لنگر اٹھا دیئے ہیں​
دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو​
مشکل میں ہیں براتی پُرخار بادیے ہیں​
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا​
رو رو کے مصطفےٰ نے دریا بہا دیئے ہیں​
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا​
دریا بہادیئے ہیں ، دُر ، بے بہا دیئے ہیں​
ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا مسلَّم​
جس سمت آگئے ہو سکّے بٹھا دیئے ہیں​
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ​
 
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا​
دریا بہادیئے ہیں ، دُر ، بے بہا دیئے ہیں
بیشک ۔۔۔ میرا پسندیدہ ترین نعتیہ کلام۔
بیحد شکر گزار ہیں اسے شئیر کرنے کے لئے .​
 
سبحان اللہ۔یہ نعت اور دیگر نعتیں(جو آپ شئیر کرتی ہیں) کئی مرتبہ سن رکھی ہیں لیکن پڑھ اب رہا ہوں
جزاک اللہ خیرا" مہ جبین خالہ
 
Top