محمداحمد
لائبریرین
احمد بھائی نے بلاشبہ ایک بھرپور زندگی گزاری ہے۔ اور عشق و عاشقی کے میدان میں صرف شاعری و ناول پڑھنے تک محدود نہیں رہے۔
ہاہاہاہاہا۔۔۔! محفل میں آپ کا ہونا بھی ایک نعمت ہے۔ اتنے مزے کی باتیں ایک ساتھ ہی کر دیتے ہیں آپ۔
یہ مضمون پڑھ کر مجھے بےساختہ احمد بھائی کا ہی ایک شعر یاد آگیا۔
آج بھی لوگ عشق کرتے ہیں
سامنے کی مثال ہوتے ہوئے
شاعر با الفاظِ دیگر یہی کہہ رہا ہے کہ
ع۔ دیکھو مجھے جو دیدہء عبرت نگاہ ہو
لیکن دیکھنے والے کو لگ رہا ہے کہ جیسے پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں اور سر کڑاہی میں۔
مجھے یقین ہے یہ سامنے کی مثال احمد بھائی کی نہ رہی ہوگی۔ لیکن لوگوں کا کیا منہ بند کیجیے۔ کچھ بھی کہنے لگتے ہیں۔
ہم بولنے والے کی زبان نہیں پکڑ سکتے۔
بہتر یہ ہے کہ اُس کی کوئی پچھلی غلطی اُسے یاد دلا کر چپ کروایا جائے۔
اچھا سنجیدہ باتیں ایک طرف۔ احمد بھائی آپ کو یہ تمام پہلوؤں پر گرفت کرنے کی کیوں کر سوجھی۔۔۔۔ کیا پھر۔۔۔ بقول شاعر۔۔۔ آتی آواز سلاسل کبھی ایسی تو نہ تھی۔۔۔
بس اب اور نہیں۔
تفنن برطرف۔۔۔ احمد بھائی۔۔ ۔ بہت ہی دلچسپ اور اعلی تحریر ہے۔۔۔ آپ کا خاص ناصح رنگ لیے بھی۔۔۔ یہ بالکل ایک حقیقت ہے ۔۔۔۔ اور آپ نے اس بکھرے پہلوؤں کو خوبصورتی سے یکجا کیا ہے۔ اس کے مقابل کوئی لائحہ عمل بھی ہونا چاہیے۔
لائحہ عمل ضرور ہونا چاہیے اور یہی سوچ کر میں نے اس تحریر کو محفل جیسے جاندار ڈسکشن فورم پر پیش کیا ہے کہ یہاں اچھے عالی دماغ لوگ موجود ہیں۔ کئی ایک ایسے بھی ہیں جو بچوں کی تربیت کے دور سے گزر رہے ہیں۔ مجھے اُمید ہے کہ اگر گفتگو آگے بڑھے تو ممکن ہے کہ بہتر تجاویز مل سکیں گی۔
میں جانتا ہوں کہ مسئلے کی نشاندہی بھی ایک چیز ہے لیکن اس کا تدارک خشک ہے۔
واقعی۔ اس بات سے انکار نہیں ہے کہ ان سب چیزوں (جن کا تحریر میں ذکر ہے) کی عدم موجودگی زندگی سے سب رنگینیاں بھی لے جائے گی۔
لیکن اس معاملے پر گفتگو تو ضرور ہونی چاہیے۔
یہ بات بالکل درست ہے۔ ہم بچوں کو بالکل بھی دنیا سے کاٹ نہیں سکتے۔ سو کوشش کرکے اُن کے لئے صحت مند سرگرمیاں تلاش کرنی چاہیے۔میں اس موضوع پر بات کرتے ہوئے یہ کہوں گا کہ میں نے اپنے بیٹے زین العابدین کو اس رنگ سے پرے رکھا۔ وہ فلم ڈرامے نہیں دیکھتا۔ کتابیں بھی نہیں پڑھتا خیر سے۔ لیکن علم کے لیے میں نے اسے ڈاکومینٹریز پر لگا دیا۔ اور تحقیق کے لیے اس پزل اور مختلف ذہنی آزمائش کے کھیل اور پروگرامز میں شامل کرنا شروع کیا۔ اس کا ایک نقصان تو علم کا ہونا ہے ہی۔ دوسرا نقصان اس لطف کا ہے جو بچے کی عمر کا خاصہ ہوتی ہے۔
آج کل کے بچوں میں جسمانی کھیل کود کے رجحانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ حالانکہ جسمانی کھیل کود بچوں کو جوش و جذبہ سے آشکار کرتے ہیں جن سے زندگی کافی دلچسپ ہو سکتی ہے۔
بدقسمتی سے میری پرورش چونکہ ویسی ہی ہے جیسا آپ نے آپ اوپر موضوع میں بیان کیا۔ تو میرے نزدیک لطافت اور ان کہے جذبے بہت معنی رکھتے ہیں۔ آپ کی کیا رائے ہے؟
میری اور آپ کی بدقسمتی میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے (اور یہ کہ لطیف جذبوں کو میں بھی کچھ نہ کچھ اہمیت ضرور دیتا ہوں) اور شاید یہی وجہ ہے کہ میں یہ مضمون لکھ سکا۔ لیکن اب جب پیچھے مُڑ کر دیکھتے ہیں تو سمجھ آتا ہے کہ بہت سی چیزیں کچھ بہتر ہو سکتی تھیں۔ بس یہ تحریر ایک کوشش ہے کہ شاید ہمارے بچوں کے معاملات ہم سے کچھ بہتر ہو سکیں۔