اُڑے نہیں ہیں‘ اُڑائے ہوئے پرندے ہیں۔۔۔۔۔ باقی احمد پوری

باقی احمد پوری

باقی احمد پوری
اُڑے نہیں ہیں‘ اُڑائے ہوئے پرندے ہیں
ہمیں نہ چھیڑ ستائے ہوئے پرندے ہیں

قفس میں قید کرو یا ہمارے پر کاٹو
تمہارے جال میں آئے ہوئے پرندے ہیں

ہوا چلے گی تو بچے اُڑائیں گے ان کو
یہ کاغذوں سے بنائے ہوئے پرندے ہیں

جمے ہوئے ہیں یہ شاخوں پہ اس طرح جیسے
شجر کے ساتھ اُگائے ہوئے پرندے ہیں

فلک پہ جن کو ستارے سمجھ رہے ہیں لوگ
وہ چاندنی میں نہائے ہوئے پرندے ہیں

بلندیاں ہیں ہمارے مزاج میں شامل
بلندیوں سے گرائے ہوئے پرندے ہیں

ہمارے پاس ہی آئیں گے لوٹ کر باقیؔ
ہمارے جتنے سدھائے ہوئے پرندے ہیں
 
Top