اِسٹوڈنٹ اور پھرہ (بہ اندازِ بلبل اور جگنو)

شمشاد

لائبریرین
آج نیٹ گردی کرتے ہوئے یہ نطم ملی۔ سوچا بہت سے طالبعلموں کا بھلا ہو جائے گا اس لیے شریک محفل کر رہا ہوں۔

اِسٹوڈنٹ اور پھرہ (بہ اندازِ بلبل اور جگنو)

ڈیسک پر کسی کلاس کی تنہا
اسٹودنٹ تھا کوئی اداس بیٹھا

کہتا تھا ایگزایم سر پر آئے
کھیلنے کودنے میں سال گزارا

پہنچوں گا کیسے اگلی کلاس تک
ذہن پہ ہے چھا گیا اندھیرا

سُن کے اسٹوڈنٹ کی کہانی
پھرہ کوئی پاس ہی سے بولا

حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
پھرہ ہوں اگرچہ میں ذرا سا

مشکل ساری دور ہو گی تیری
ہر پیپر میں ہیلپ میں کروں گا

اِسٹوڈنٹ ہیں وہی جہاں میں اچھے
ہوتے ہیں جو پاس، پھروں سے
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
شمشاد بھائی گزارش ہے کہ اس نظم کو لائبریری کی بجائے طنز و مزاح میں منتقل کر دیں۔ بہت شکریہ!
 
Top