اِنْ نَلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا - قصیدۂ نعتیہ منسوب بہ امام زین العابدین (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
اِنْ نَلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا يَوْمًا اِلٰي اَرْضِ الحَرم
بَلِّغْ سَلاَمِيْ رَوْضَةً فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَرَم
اے بادِ صبا، اگر تیرا گزر سرزمینِ حرم تک ہو
تو میرا سلام اس روضہ کو پہنچانا جس میں نبیِ محترم تشریف فرما ہیں

مَنْ وَّجْهُهُ شَمْسُ الضُّحٰي مَنْ خّدُّهُ بّدْرُ الدُّجٰي
مَن ذآتُهُ نُورُ الهُديٰ مَنْ كَفُّهُ بّحْرُ الْهَمَمْ

وہ جن کا چہرۂ انور مہرِ نیمروز ہے اور جن کے رخسارتاباں ماہِ کامل
جن کی ذات نورِ ہدایت، جن کی ہتھیلی سخاوت میں دریا


قُرْأنُهُ بُرْهَانُنَا نََسْخاً لاَدْيَانِ مَّضَتْ
اِذْجَاءَنَا اَحْكَامُهُ كُلُّ الصُّحُفِ صَارَ الْعَدَمْ

اُن کا (لایا ہوا) قرآن ہمارے لئے واضح دلیل ہے جس نے ماضی کے تمام دینوں کو منسوخ کر دیا
جب اس کے احکام ہمارے پاس آئے تو (پچھلے) سارے صحیفے معدوم ہو گئے


اَكْبَادُنَا مَجْرُوحَةٌ مِنْ سَيْفِ هِجْرِ الْمُصْطَفٰي
طُوْبيٰ لآهلِ بَلْدَةٍ فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَشَمْ

ہمارے جگر زخمی ہیں فراقِ مصطفیٰ کی تلوار سے
خوش نصیبی اس شہر کے لوگوں کی ہے جس میں نبیِ محتشم ہیں


يَالَيْتَنِي كُنْتُ كَمَنْ يَّتَّبِعْ نَبِيَاً عَالِماً
يَوْماً وَلَيْلاً دَائِماً وَارْزُقْ كَذَلِيْ بِالكَرَمْ

کاش میں اس طرح ہوتا جو نبی کی پیروی علم کے ساتھ کرتا ہے
دن اور رات ہمیشہ یہی صورت اپنے کرم سے عطا فرما


يَا رَحْمَةً لِّلعَالَمِين اَنْتَ شَفِيْعُ المُذْنِبِينْ
اَكْرِمْ لَنَا يَوْمَ الحَزيْن فَضْلاً وَّجُوْداً وَّالكَرَمْ

اے رحمتِ عالم آپ گناہ گاروں کے شفیع ہیں
ہمیں قیامت کے دن فضل و سخاوت اور کرم سے عزت بخشئے


يَا رَحْمَةً لِّلعَالَمِينْ اَدْرِكْ لِزَيْنِ الْعَابديْن
مَحْبُوْسِ اَيْدِ الظَّالِمِينْ فِيْ الْمَوْكَبِ وَالْمزْدَحَمْ

اے رحمتِ عالم زین العابدین کو سنبھالیے
وہ ظالموں کے ہاتھوں میں گرفتار بھیڑ میں ہے


(امام زین العابدین)
× مشہور تو یہی ہے کہ یہ قصیدہ امام حُسین کے فرزندِ سعید امام علی زین العابدین نے بیاں فرمایا تھا، لیکن اس سلسلے میں مجھے کوئی دلیل نہیں مل پائی ہے۔ خیر اس سے قصیدے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
×× ترجمہ ایک ویب سائٹ سے لیا گیا ہے۔​
 
آخری تدوین:

مہ جبین

محفلین
اے بادِ صبا، اگر تیرا گزر سرزمینِ حرم تک ہو
تو میرا سلام اس روضہ کو پہنچانا جس میں نبیِ محترم تشریف فرما ہیں
وہ جن کا چہرۂ انور مہرِ نیمروز ہے اور جن کے رخسارتاباں ماہِ کامل
جن کی ذات نورِ ہدایت، جن کی ہتھیلی سخاوت میں دریا
سبحان اللہ بہترین قصیدہ شریف ہے
جزاک اللہ حسان خان

 

نایاب

لائبریرین
اے رحمتِ عالم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )آپ گناہ گاروں کے شفیع ہیں
ہمیں قیامت کے دن فضل و سخاوت اور کرم سے عزت بخشئے
آمین ثم آمین
 

الشفاء

لائبریرین
اَكْبَادُنَا مَجْرُوحَةٌ مِنْ سَيْفِ هِجْرِ الْمُصْطَفٰي
طُوْبيٰ لآهلِ بَلْدَةٍ فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَشَمْ
ہمارے جگر زخمی ہیں فراقِ مصطفیٰ کی تلوار سے
خوش نصیبی اس شہر کے لوگوں کی ہے جس میں نبیِ محتشم ہیں-
سبحان اللہ۔۔۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔۔
 
اِنْ نَلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا يَوْمًا اِلٰي اَرْضِ الحَرمبَلِّغْ سَلاَمِيْ رَوْضَةً فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَرَم

مَنْ وَّجْهُهُ شَمْسُ الضُّحٰي مَنْ خّدُّهُ بّدْرُ الدُّجٰيمَن ذآتُهُ نُورُ الهُديٰ مَنْ كَفُّهُ بّحْرُ الْهَمَمْ

كْبَادُنَا مَجْرُوحَةٌ مِنْ سَيْفِ هِجْرِ الْمُصْطَفٰيطُوْبيٰ لآهلِ بَلْدَةٍ فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَشَمْ

سبحان الله سبحان الله
واہ واہ واہ .... کیا کہنے
مزہ آگیا جناب حسان خان بھائی بہت خوبصورت بہت اعلیٰ
 

شبّیر احمد

محفلین
ﺑﺎﺩِ ﺻﺒﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﮔﺰﺭ ﮔﺮ ﮨﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﻮﺋﮯ ﺣﺮﻡ
ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺳﻼﻡِ ﺷﻮﻕ ﺗﻮ ﭘﯿﺶِ ﻧﺒﯽٔ ﻣﺤﺘﺮﻡ...
ﺟﻮ ﺫﺍﺕ ﮨﮯ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﮭﺪﯼٰ، ﭼﮩﺮﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺷﻤﺲ ﺍﻟﻀﺤﯽٰ
ﻋﺎﺭﺽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺑﺪﺭﺍﻟﺪﺟﯽٰ، ﺩﺳﺖِ ﻋﻄﺎ ﺑﺤﺮِ ﮐﺮﻡ
ﯾﺎ ﻣﺼﻄﻔٰﮯ ﯾﺎ ﻣﺠﺘﺒﯽٰ، ﮨﻢ ﻋﺎﺻﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﺭﺣﻢ ﮨﻮ
ﮨﯿﮟ ﻧﻔﺲِ ﺍﻣّﺎﺭﮦ ﺳﮯﺍﺏ، ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻢ ﻣﻐﻠﻮﺏ ﮨﻢ
ﻗﺮﺁﮞ ﮨﯽ ﻭﮦ ﺑﺮﮨﺎﻥ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﻧﺎسخ ﺍﺩﯾﺎﻥ ﮨﮯ
ﺣﮑﻢ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﺐ ﻧﺎﻓﺬ ﮨﻮﺍ، ﺗﮭﮯ ﺳﺐ ﺻﺤﯿﻔﮯ ﮐﺎﻟﻌﺪﻡ
photo.php
 
تضمین بر نظم منسوب بہ زین العابدین ﷜

ایسا کوئی محرم نہیں پہنچائے جو پیغامِ غم
تو ہی کرم کر دے تجھے شاہِ مدینہ کی قسم
ہو جب کبھی تیرا گزر بادِ صبا سوئے حرم
پہنچا میری تسلیم اس جا ہیں جہاں خیر الامم

اِنْ نَلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا يَوْمًا اِلٰي اَرْضِ الحَرم
بَلِّغْ سَلاَمِيْ رَوْضَةً فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَرَم

میں دوں تجھے ان کا پتہ گر نہ تو پہچانے صبا
حق نے انہی کے واسطے پیدا کیے ارض و سما
رخسار سورج کی طرح ہیں چہرہ ان کا چاند سا
ہے ذات عالم کی پنہ اور ہاتھ دریا جُود کا

مَنْ وَّجْهُهُ شَمْسُ الضُّحٰي مَنْ خّدُّهُ بّدْرُ الدُّجٰي
مَن ذآتُهُ نُورُ الهُديٰ مَنْ كَفُّهُ بّحْر الكَرَمْ

حق نے انہیں رحمت کہا اور شافع عصیاں کیا
رتبہ میں وہ سب سے سوا ہیں ختم ان سے انبیاء
وہ مہبطِ قرآن ہیں ناسخ ہیں جو ادیان کا
پہنچا جو یہ حکمِ خدا سارے صحیفے تھے فنا

قُرْأنُهُ بُرْهَانُنَا نََسْخاً لاَدْيَانِ مَّضَتْ
اِذْجَاءَنَا اَحْكَامُهُ كُلُّ الصُّحُفِ صَارَ الْعَدَمْ

یوں تو خلیل کبریا اور انبیاءِ با صفا
مخلوق کے ہیں پیشوا سب کو بڑا رتبہ ملا
لیکن ہیں ان سب سے سوا دُرِّ یتیم آمنہ
وہ ہی جنہیں کہتے ہیں سب، مشکلکشا، حاجت روا

یا مصطفیٰ یا مجتبیٰ ارحم علیٰ عصیاننا
مجبورۃاعمالنا طمعنا وذنبا و الظلم

اے ماہِ خوبانِ جہاں اے افتخارِ مرسلین
گو جلوہ گر آخر ہوئے لیکن ہو فخر الاوّلین
سب اوّلین و آخریں تارے ہیں تم مہرِ مبیں
یہ جگمگائے رات بھر چمکے جو تم، کوئی نہیں

يَالَيْتَنِي كُنْتُ كَمَنْ يَّتَّبِعْ نَبِيَاً عَالِماً
يَوْماً وَلَيْلاً دَائِماً وَارْزُقْ كَذَلِيْ بِالكَرَمْ

فرقت کے یہ رنج و عنا اب ہو گئے حد سے سوا
اس ہجر کی تلوار نے قلب و جگر زخمی کیا
وہ لوگ خوش تقدیر ہیں اور بخت ہے انکا رسا
رہتے ہیں جو اس شہر میں جسمیں کہ تم ہو خسروا

اَكْبَادُنَا مَجْرُوحَةٌ مِنْ سَيْفِ هِجْرِ الْمُصْطَفٰي
طُوْبيٰ لآهلِ بَلْدَةٍ فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَشَمْ

اے دو جہاں پر رحم حق، تم ہو شفیع المجر میں
ہے آپ ہی کا آسرا جب بولیں نفسی مرسلیں
اس بیکسی کے وقت میں جب کوئی بھی اپنا نہیں
ہم بیکسوں پر نظر ہو اے رحمۃ للعالمین

يَا رَحْمَةً لِّلعَالَمِين اَنْتَ شَفِيْعُ المُذْنِبِينْ
اَكْرِمْ لَنَا يَوْمَ الحَزيْن فَضْلاً وَّجُوْداً وَّالكَرَمْ

اس سالکؔ بدکار کا گو حشر میں کوئی نہیں
لیکن اُسے کیا خوف ہو جب آپ ہیں اسکے معین
مجرم ہوں میں، غفار رب اور تم شفیع المذنبین
پھر کیوں کہوں بیکس ہوں یا رحمۃ للعالمین

يَا رَحْمَةً لِّلعَالَمِينْ اَدْرِكْ لِزَيْنِ الْعَابديْن
مَحْبُوْسِ اَيْدِ الظَّالِمِينْ فِيْ الْمَوْكَبِ وَالْمزْدَحَمْ

حکیم الامت مفتی محمد احمد یار خان نعیمی
 
Top