اِک خوبرُو جوان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عطاءاللہ خان نیازی

اِک خوبرُو جوان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عطاءاللہ خان نیازی صاحب کی درد و سوز سے بھری آواز ۔ ۔ ۔ ۔پسندیدہ ترین۔ ۔ ۔ ۔

اک خوبرُو جوان جو گاؤں کا مر گیا ۔ ۔ ۔ ۔
اک رات اُس کی قبر پہ دیکھا یہ ماجرا۔ ۔ ۔ ۔
اک مہ جبیں سیاہ لبادے میں سر کُھلے ۔ ۔ ۔ ۔
لوحِ مزار چوم کے دیتی تھی یہ صدا ۔ ۔ ۔ ۔
کیا؟؟؟؟۔ ۔ ۔ ۔ ۔

‛‛راہ وِچ چھوڑ گئیوایں ساڈیاں نِیتاں وے توڑ تیاں ‛‛۔ ۔ ۔ ۔
‛‛راہ وِچ چھوڑ گئیوایں ساڈیاں نِیتاں وے توڑ تیاں ‛‛۔ ۔ ۔ ۔

کویل جو اِک درخت پہ بیٹھی تھی پاس ہی ۔ ۔ ۔ ۔
اُس مہ جبیں کی چیخ سُنی تو تڑپ اُٹھی ۔ ۔ ۔ ۔
صدمہ اُسے بھی اپنا کوئی یاد آگیا ۔ ۔ ۔ ۔
اِک درد ناک لَے میں بیچاری پُکار اُٹھی ۔ ۔ ۔ ۔
کیا؟؟؟؟۔ ۔ ۔ ۔

‛‛اوھا چھڈ ویندے گُزر جِناں دی وے ھو ویندی ‛‛۔ ۔ ۔ ۔
‛‛اوھا چھڈ ویندے گُزر جِناں دی وے ھو ویندی ‛‛۔ ۔ ۔ ۔

کویل کی بات سُن کے وہ بِرہَن لرز گئی ۔ ۔ ۔ ۔
اِک پھول اُس کے ہاتھ سے مٹی میں گِر پڑا ۔ ۔ ۔ ۔
آنکھوں کے اشک میلے دوپٹے سے پُونچھ کر ۔ ۔ ۔ ۔
بانہوں میں لے کے قبر کو پھر اُس نے یہ کہا۔ ۔ ۔ ۔
کیا؟؟؟؟۔ ۔ ۔ ۔

‛‛کِتھے آ وسیا ایں ساڈی جھوک تباہ کر کے ‛‛۔ ۔ ۔ ۔
‛‛کِتھے آ وسیا ایں ساڈی جھوک تباہ کر کے ‛‛۔ ۔ ۔ ۔

اِک راہ گیر کا جو اُدھر سے گُزر ہوا ۔ ۔ ۔ ۔
تھا مست اپنے حال میں دنیا سے بے خبر ۔ ۔ ۔ ۔
اُس کو خبر نہ تھی کوئی بیٹھا ہے پاس ہی ۔ ۔ ۔ ۔
اپنی ترنگ میں یہ کہا اُس نے جھوم کر ۔ ۔ ۔ ۔
کیا؟؟؟؟۔ ۔ ۔ ۔

‛‛دُوُر دے سجنڑاں دے راہ تکڑیں فضول ہوندے ‛‛۔ ۔ ۔ ۔
‛‛دُوُر دے سجنڑاں دے راہ تکڑیں فضول ہوندے ‛‛۔ ۔ ۔ ۔

برچھی جو ماہیے کی لگی نازنین کو ۔ ۔ ۔ ۔
اُٹھی تڑپ کے قبر سے کھا کر وہ پیچ و تاب ۔ ۔ ۔ ۔
غصے سے دانت پیس کے نفرت سے چونک کر ۔ ۔ ۔ ۔
اس راہ رو کے بول کا اس نے دیا جواب۔ ۔ ۔ ۔

‛‛ہِک ساکوں ڈُکھی کر کے ڈوجا بول مریندے او ‛‛۔ ۔ ۔ ۔
‛‛ہِک ساکوں ڈُکھی کر کے ڈوجا بول مریندے او ‛‛۔ ۔ ۔ ۔

اِس ماہیے کے بول میں کتنا گُداز تھا ۔ ۔ ۔ ۔
تُربت کے پتھروں کو پسینہ سا آ گیا ۔ ۔ ۔ ۔
پھر دفعتاً مزار سے اُٹھنے لگا دھواں ۔ ۔ ۔ ۔
اور اندرونِ قبر سے آنے لگی صدا ۔ ۔ ۔ ۔
کیا ؟؟؟؟۔ ۔ ۔ ۔

‛‛تیڈی جدائی والا میڈے کفن تے داغ ہوسی‛‛ ۔ ۔ ۔ ۔
‛‛تیڈی جدائی والا میڈے کفن تے داغ ہوسی‛‛ ۔ ۔ ۔ ۔

طعنہ یہ ماہیے کا وہ بِرہَن نہ سہہ سکی ۔ ۔ ۔ ۔
اِک سرد آہ بھر کے وہ تُربت سے اُٹھ گئی ۔ ۔ ۔ ۔
لوحِ مزار چوم کے جب لوٹ کر چلی ۔ ۔ ۔ ۔
روتے ہوئے عجیب سی بات اُس نے یہ کہی ۔ ۔ ۔ ۔
کیا؟؟؟؟۔ ۔ ۔ ۔

‛‛اللہ کوں معلوم ڈھولا جہڑے حال اساڈے نی ‛‛۔ ۔ ۔ ۔
‛‛اللہ کوں معلوم ڈھولا جہڑے حال اساڈے نی ‛‛۔ ۔ ۔ ۔

لڑکی چلی گئی تو قیامت سی آگئی ۔ ۔ ۔ ۔
اِک درد ناک چیخ سے تُربت لرز گئی ۔ ۔ ۔ ۔
لوحِ مزار ٹوٹ کے تُربت پہ آ گِری ۔ ۔ ۔ ۔
آواز میں نے قبر کے اندر سے یہ سُنی ۔ ۔ ۔ ۔
کیا؟؟؟؟۔ ۔ ۔ ۔

‛‛پتلا ڈھولا ۔ ۔ ۔ ۔
‛‛پتلا ڈھولا اللہ جانڑیں کیندے نصیب ہوسی‛‛ ۔ ۔ ۔ ۔
‛‛پتلا ڈھولا اللہ جانڑیں کیندے نصیب ہوسی‛‛ ۔ ۔ ۔ ۔
 
Top