اِک طرفہ ہی سہی (اصلاح طلب

Imran Niazi

محفلین
تمام محترم استاذہ کرام کو مودبانہ:notworthy: اور دوستوں کو محبت بھرا سلام:lovestruck:
پہلے میں‌ےہ کہنا چاہوں‌گا کہ پہلے والی 3، 4 غزلیں تو میں‌نے پہلے سے لکھی ہوئی تھیں اور تھوڑی بہت اونچ نیچ بھی چیک کی ہوئی تھی لیکن اس بار جو غزل میں شئیر کر رہا ہوں وہ جیسے لکھی جب لکھی آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں،
ےیہ تو مجھے پتا ہے کہ اِس بار میری سرزنش تو ہونی ہے
لیکن اگر سیکھنا ہے تو ایسا تو لازمی ہوگا،،،،:idontknow:
اِک طرفہ ہی سہی محبت رہی تو ہے
ہرحال میں‌تمہاری ضرورت رہی تو ہے
گھٹنوں میں‌سر دبا کہ سوچا کیئے اُسے
اِک رات اپنی ایسی حالت رہی تو ہے
گم اُنگلیاں تھیں اُس کی زُلفِ دراز میں
کچھ دیر اپنے ہاتھ میں قسمت رہی تو ہے
قصے تری وفا کے ہیں‌عام اِن دنوں
لیکن یہ بے رُخی تیری عادت رہی تو ہے
یہ اور بات عکسِ زمانہ بھی تھا مگر
میرے سخن میں‌تیری شباہت رہی تو ہے
اُکتا کہ رہ گئے ہیں‌اِس سے بھی آج کل
کل تک شرابَ ہجر میں‌لذت رہی تو ہے
اب خوش ہیں‌'جو کیا سوکیا' 'ٹھیک ہو گیا'
کچھ روز اپنی بات پہ حیرت رہی تو ہے
پایا بھی ساعتوں میں، چھوڑا بھی ایک پل میں
ہم کو ہر ایک کام میں‌عجلت رہی تو ہے
فہرستِ میکشاں میں‌لکھ لو ہمیں‌بھی واعظ
ہم کو بھی چشمِ یار سے رغبت رہی تو ہے

آپ کے قیمتی الفاظ کا منتظر رہوں گا
اللہ حافظ:talktothehand:



 

فاتح

لائبریرین
عمران نیازی صاحب! مبارک باد قبول ہو کہ اس میں کافی مصرعے وزن میں ہیں۔ ماشاء اللہ! خصوصاً ذیل کا شعر تو بہت خوبصورت ہے:
یہ اور بات عکسِ زمانہ بھی تھا مگر
میرے سخن میں‌تیری شباہت رہی تو ہے
کوشش کرتے رہیے لیکن اساتذہ کے کلام کا جس قدر مطالعہ ممکن ہو کیجیے۔ نیز وارث صاحب نے یہیں محفل پر ہی کچھ دھاگوں میں مبتدیوں کے لیے ہی عروض کے متعلق سیر حاصل مضامین بھی لکھے ہیں انہیں ضرور پڑھیے۔
 

مغزل

محفلین
مبارک ہو نیازی صاحب ، بابا جانی اور وارث صاحب آتے ہی ہوں گے ،۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
 

الف عین

لائبریرین
اساتذہ کرام تو نہیں آئے، میں آ گیا ہوں لیکن یہ مؤدبانہ سلام کیا اس طرح کیا جاتا ہے تمیارے یہاں؟
مذاق قطع نظر، غزل اچھی ہے، مصرعی ثانی تقریبا سارے وزن میں ہیں، لیکن اولیٰ شاید وہی ایک ہے جو فاتح نے کوٹ کیا ہے۔ محض کچھ الفاظ کے اضافے سے اوزان تو مکمل ہو جاتے ہیں، لیکن حشو و زوائد کا الزام لگ سکتا ہے۔
چلو لگا ہی دیتا ہوں، وارث وغیرہ کے ذہن میں دوسرے الفاظ بھی ہو سکتے ہیں، جو مشورہ دیں، جس کا چاہیں، قبول کریں۔

اِک طرفہ ہی سہی وہ محبت رہی تو ہے
ہرحال میں‌تمہاری ضرورت رہی تو ہے
گھٹنوں میں‌سر دبا لیا، سوچا کیئے اُسے
اِک رات اپنی ایسی بھی حالت رہی تو ہے
گم اُنگلیاں رہی تھیں جو زُلفِ دراز میں
کچھ دیر اپنے ہاتھ میں قسمت رہی تو ہے
قصے تری وفا کے ہیں کچھ ‌عام اِن دنوں
لیکن یہ بے رُخی تری عادت رہی تو ہے
یہ اور بات عکسِ زمانہ بھی تھا مگر
میرے سخن میں‌تیری شباہت رہی تو ہے
اُکتا کے رہ گئے ہیں ہم ‌اِس سے بھی آج کل
کل تک شرابَ ہجر میں‌لذت رہی تو ہے
اب خوش ہیں‌'جو کیا سوکیا' 'ٹھیک ہو گیا'
کچھ روز اپنی بات پہ حیرت رہی تو ہے
پایا بھی ساعتوں میں تھا، چھوڑا بھی ایک پل میں (اس کا کچھ اور سوچا جائے(
ہم کو ہر ایک کام میں‌عجلت رہی تو ہے
فہرستِ میکشاں میں‌بھی لکھ لو ہمارا نام
ہم کو بھی چشمِ یار سے رغبت رہی تو ہے
 

مغزل

محفلین
ہممم۔۔ شکریہ بابا جانی ، بہت بہت شکریہ
( حاشیہ: جانے کس رو میں ، اسے ناصر کاظمی کی زمین کہہ گیا ، بہر کیف اصل مراسلہ رہنے دیتا ہوں )
باقی متن حذف کر رہا ہوں ۔ والسلام
 

الف عین

لائبریرین
کیا مصرع یاد نہیں آیا۔۔۔ ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر؎
لیکن یہ زمین تو بہت مختلف ہے محمود۔
 

فاتح

لائبریرین
مغل صاحب! میں بھی اعجاز صاحب کی بات کی تائید کرتا ہوں اور ایک وضاحت کہ جب "زمین" کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے مراد مجموعی طور پر بحر، قافیہ اور ردیف ہوتے ہیں۔
 

مغزل

محفلین
سرِ‌تسلیم خم، شکریہ مجھ سے غلطی ہوئی ،
( مذکورہ مراسلہ حذف یا مدون کردوں اجازت ہوتو ؟)
 

Imran Niazi

محفلین
میں‌افطار کر کہ جوابات دیتا ہوں جناب آپ کو

ویسے بہت بہت بہت شکریہ آ سب کا
تفصیلی رپلائی تھوڑی دیر میں
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی غزل ہے نیازی صاحب۔

ایک بات تو طے ہے کہ منزل آپ کے ہاتھ سے بہت دور نہیں ہے، عموماً بہت چھوٹی غلطیاں ہیں جو یقیناً مطالعے اور مشق سے دور کی جا سکتی ہیں، لکھتے رہیے اور دکھاتے رہیے یعنی کہ سیکھتے رہیے :)

اعجاز صاحب کی اصلاح کے بعد یہ خاکسار منہ کھولنا سوئے ادب ہی سمجھتا ہے خیر :)

گھٹنوں میں ‌سر دبا کے، تمھیں سوچتے رہے (تمھیں کی جگہ 'اُسے' بھی فٹ ہے)
اِک رات اپنی ایسی بھی حالت رہی تو ہے۔

اب خوش ہیں‌'جو کیا سوکیا' 'ٹھیک ہو گیا'

اس مصرعے کی بندش بہت ڈھیلی ہو گئی ہے گو مطلب بتا دیتا ہے اور شاید اسی لیے اعجاز نے اسے نہیں 'چھیڑا' لیکن میرے خیال میں اس کی کچھ شکل بدلنی چاہیے۔ مثلاً

جو بھی کیا وہ ٹھیک ہوا، اب ہوں خوش، مگر
کچھ روز اپنی بات پہ حیرت رہی تو ہے

یہ فقط کچھ برادرانہ مشورے ہیں، اعجاز صاحب یقیناً استادانہ مشورے آپ کو دے چکے۔

اور اس شعر کی داد آپ کو نہ دینا، آپ سے بلکہ شعر سے بھی زیادتی ہوگی

یہ اور بات عکسِ زمانہ بھی تھا مگر
میرے سخن میں‌تیری شباہت رہی تو ہے

واہ واہ واہ، لاجواب۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
واہ واہ واہ مانی بھائی کیا خوب غزل کہہ دی ہے آپ نے مزہ آ گیا

اب بولوں میں جھوٹ بولتا تھا کیا

وارث صاحب اگر بحر بھی لکھ دیں تو
مانی اور میرا دونوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا
شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ خرم!

بحر: مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف (صرف بحرِ مضارع سے بھی کام چل جاتا ہے)

بہت معروف بحر ہے اور بہت خوبصورت شاعری اس میں ہے۔

افاعیل: مَفعُول فاعِلات مَفاعِیل فاعِلن

اشاری نظام:

مفعول 2 2 1
فاعلات 2 1 2 1
مفاعیل 1 2 2 1
فاعلن 2 1 2

تقطیع

اِک طرفہ ہی سہی وہ محبت رہی تو ہے
ہرحال میں‌تمہاری ضرورت رہی تو ہے

اک طُر فَ - مفعول - 2 2 1
ہی سَ ہی وُ - فاعلات - 2 1 2 1
م حب بت ر َ - مفاعیل - 1 2 2 1
ہی تُ ہے - فاعلن - 2 1 2

ہر حا ل - مفعول - 2 2 1
مے تُ ما رِ - فاعلات - 2 1 2 1
ض رُو رَت رَ - مفاعیل - 1 2 2 1
ہی تُ ہے - فاعلن - 2 1 2
 

محمد وارث

لائبریرین
تقطیع کی مشق کیلیے، غالب کی خوبصورت اور میری پسندیدہ ترین غزل

عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

بیدادِ عشق سے نہیں ڈرتا مگر اسد
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا
 

محمد وارث

لائبریرین
اور اس خاکسار کی غزل اسی بحر میں :)

تسخیرِ کائنات کا تھا مرحلہ اسد
یوں ہی نہیں یہ علم سکھایا گیا مجھے
 

الف عین

لائبریرین
وارث، مزید اصلاح کا شکریہ۔ ان دونوں مصرع بہتر ہیں، ’اسے سوچتے رہے‘ زیادہ بہتر ہے، لیکن ایک مصرع اب بھی وزن میں لانے سے قاصر ہوں، تم نے بھی چھوڑ دیا ہے۔ (نقل کرنے کے لئے پچھلے صفحے میں جانا پڑے گا، جس مصرع میں ’ایک پل میں‘ ہے، وہاں بھی ایک پل ہی وزن میں آتا ہے، اس کا میں بھی کچھ سوچ نہیں سکا۔ ذرا ایک نظر ادھر بھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پایا بھی ساعتوں میں، چھوڑا بھی ایک پل میں
ہم کو ہر ایک کام میں‌ عجلت رہی تو ہے

اس شعر کی آپ بات کر رہے ہیں اعجاز صاحب ایک شکل یہ ہو سکتی ہے

اک پل میں جو ملا، وہ گیا دوسرے ہی پل
ہم کو ہر ایک کام میں‌ عجلت رہی تو ہے

بہرحال :)
 

Imran Niazi

محفلین
اچھی غزل ہے نیازی صاحب۔

ایک بات تو طے ہے کہ منزل آپ کے ہاتھ سے بہت دور نہیں ہے، عموماً بہت چھوٹی غلطیاں ہیں جو یقیناً مطالعے اور مشق سے دور کی جا سکتی ہیں، لکھتے رہیے اور دکھاتے رہیے یعنی کہ سیکھتے رہیے :)

اعجاز صاحب کی اصلاح کے بعد یہ خاکسار منہ کھولنا سوئے ادب ہی سمجھتا ہے خیر :)

گھٹنوں میں ‌سر دبا کے، تمھیں سوچتے رہے (تمھیں کی جگہ 'اُسے' بھی فٹ ہے)
اِک رات اپنی ایسی بھی حالت رہی تو ہے۔

اب خوش ہیں‌'جو کیا سوکیا' 'ٹھیک ہو گیا'

اس مصرعے کی بندش بہت ڈھیلی ہو گئی ہے گو مطلب بتا دیتا ہے اور شاید اسی لیے اعجاز نے اسے نہیں 'چھیڑا' لیکن میرے خیال میں اس کی کچھ شکل بدلنی چاہیے۔ مثلاً

جو بھی کیا وہ ٹھیک ہوا، اب ہوں خوش، مگر
کچھ روز اپنی بات پہ حیرت رہی تو ہے

یہ فقط کچھ برادرانہ مشورے ہیں، اعجاز صاحب یقیناً استادانہ مشورے آپ کو دے چکے۔

اور اس شعر کی داد آپ کو نہ دینا، آپ سے بلکہ شعر سے بھی زیادتی ہوگی

یہ اور بات عکسِ زمانہ بھی تھا مگر
میرے سخن میں‌تیری شباہت رہی تو ہے

واہ واہ واہ، لاجواب۔

شکریہ خرم!

بحر: مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف (صرف بحرِ مضارع سے بھی کام چل جاتا ہے)

بہت معروف بحر ہے اور بہت خوبصورت شاعری اس میں ہے۔

افاعیل: مَفعُول فاعِلات مَفاعِیل فاعِلن

اشاری نظام:

مفعول 2 2 1
فاعلات 2 1 2 1
مفاعیل 1 2 2 1
فاعلن 2 1 2

تقطیع

اِک طرفہ ہی سہی وہ محبت رہی تو ہے
ہرحال میں‌تمہاری ضرورت رہی تو ہے

اک طُر فَ - مفعول - 2 2 1
ہی سَ ہی وُ - فاعلات - 2 1 2 1
م حب بت ر َ - مفاعیل - 1 2 2 1
ہی تُ ہے - فاعلن - 2 1 2

ہر حا ل - مفعول - 2 2 1
مے تُ ما رِ - فاعلات - 2 1 2 1
ض رُو رَت رَ - مفاعیل - 1 2 2 1
ہی تُ ہے - فاعلن - 2 1 2

تقطیع کی مشق کیلیے، غالب کی خوبصورت اور میری پسندیدہ ترین غزل

عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

بیدادِ عشق سے نہیں ڈرتا مگر اسد
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

اور اس خاکسار کی غزل اسی بحر میں :)

تسخیرِ کائنات کا تھا مرحلہ اسد
یوں ہی نہیں یہ علم سکھایا گیا مجھے

بہت بہت شکریہ وارث صاحب
اتنی مفصل اصلاح کے لئے اور اتنی پیارے انداز میں سمجھانے کے لیئے،
انشاءاللہ اپنی پوری کوشش کروں گا کہ آپ کی اِس اصلاح سے جتنا ہو سکے مستفید ہو سکوں
آخر میں‌اےک بار ھر بہت بہت شکریہ
 

Imran Niazi

محفلین
وارث، مزید اصلاح کا شکریہ۔ ان دونوں مصرع بہتر ہیں، ’اسے سوچتے رہے‘ زیادہ بہتر ہے، لیکن ایک مصرع اب بھی وزن میں لانے سے قاصر ہوں، تم نے بھی چھوڑ دیا ہے۔ (نقل کرنے کے لئے پچھلے صفحے میں جانا پڑے گا، جس مصرع میں ’ایک پل میں‘ ہے، وہاں بھی ایک پل ہی وزن میں آتا ہے، اس کا میں بھی کچھ سوچ نہیں سکا۔ ذرا ایک نظر ادھر بھی۔

استادِ محترم بہت بہت نوازش آ نے تو سارے پیچ و خم ایک طرف کر کہ رکھ دیئے
استادِ محترم یہ شعر کیا ایسے کچھ موزوں ہو جائے گا ؟
پایا بھی ایک پل میں، کھویا بھی ساعتوں میں
آپ کے جواب کا منتظر ہوں

 
Top