محمداحمد
لائبریرین
آئی فون خریدنے کے لیے گردہ فروخت کرنے والا نوجوان مستقل معذور ہوگیا
آئی فون کے لیے گردہ فروخت ہونے والا نوجوان امراضِ گردہ کا شکار ہوکر معذور ہوچکا ہے۔ فوٹو: اوڈٹی سینٹرل
بیجنگ: نت نئے آلات اور فون خریدنے کا جنون ایک نوجوان کو عمربھر کے لیے گردے کا مریض بنا کر معذور کرگیا۔ چین سے آنے والی خبر کے مطابق ایک نوجوان نے آئی فون خریدنے کے لیے اپنا گردہ بیچا جس کے کچھ عرصے بعد وہ گردوں کی بیماری میں مبتلا ہوکر ڈائلیسِس کا محتاج ہوکر رہ گیا ہے۔
آٹھ سال قبل چینی نوجوان ژیاؤ وینگ کی عمر 17 برس تھی جب آئی فون فور ریلیز ہوا اور اس غریب نوجوان نے اسے خریدنے کے لیے بلیک مارکیٹ میں اپنا گردہ فروخت کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ آٹھ برس سے گردے کے مریض ہوچکے ہیں اور ڈائلیسِس مشین سے اپنا خون صاف کروارہے ہیں۔
2011 میں آئی فون فور کا شہرہ تھا جو اسٹیٹس کی علامت بن چکا تھا۔ تاہم یہ فون اسکول کے ایک غریب طالب علم ژیاؤ وینگ کی پہنچ سے باہر تھا جس کے بعد اس نے گردہ بیچ کر فون خریدنے کا فیصلہ کیا۔ انسانی اعضا کے ایک اسمگلر کے ہاتھوں اس نے 3200 ڈالر میں اپنا صحت مند عضو فروخت کردیا لیکن اس کے بعد اس کی زندگی تباہ ہوکر رہ گئی ۔
اسے کہا گیا کہ تھا کہ وہ ایک گردے پر زندہ رہ سکتا ہے لیکن گردہ فروش اسمگلر اسےجہاں لے گئے وہاں کے غیرقانونی آپریشن تھیئٹر میں صفائی کا انتظام نہ تھا اور اس کے زخم میں انفیکشن ہوگیا ۔ وینگ نے یہ خبر گھر والوں کو نہیں دی تھی اور یہ ہوا کہ آخر کار اس کی خراب صحت سب کے سامنے عیاں ہوگئی۔
انفیکشن پھیل کر اس کے دوسرے گردے کو متاثر کرگیا اور وہ مستقل ڈائلائسِس کا محتاج ہوچکا ہے۔ لیکن کمزوری کی وجہ سے وہ بستر سے اٹھ بھی نہیں سکتا اور بہت مشکل سے دوچار ہے۔ تاہم اس کے والدین نے گردے فروخت کرنے میں معاون مڈل مین کو تلاش کرکے اس پر مقدمہ کردیا جس نے 3 لاکھ 20 ہزار ڈالر ہرجانے کے طور پر دیئے جو اب اس نوجوان کے علاج پر خرچ ہورہے ہیں۔
چینی سوشل میڈیا پر یہ خبر آنے کے بعد لوگوں نے زیادہ تر اس نوجوان کو قصور وار ٹھہرایا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی اعضا برقی مصنوعات سے زیادہ اہم ہوتے ہیں جن کی قدر کی جانی چاہیے۔
آئی فون کے لیے گردہ فروخت ہونے والا نوجوان امراضِ گردہ کا شکار ہوکر معذور ہوچکا ہے۔ فوٹو: اوڈٹی سینٹرل
بیجنگ: نت نئے آلات اور فون خریدنے کا جنون ایک نوجوان کو عمربھر کے لیے گردے کا مریض بنا کر معذور کرگیا۔ چین سے آنے والی خبر کے مطابق ایک نوجوان نے آئی فون خریدنے کے لیے اپنا گردہ بیچا جس کے کچھ عرصے بعد وہ گردوں کی بیماری میں مبتلا ہوکر ڈائلیسِس کا محتاج ہوکر رہ گیا ہے۔
آٹھ سال قبل چینی نوجوان ژیاؤ وینگ کی عمر 17 برس تھی جب آئی فون فور ریلیز ہوا اور اس غریب نوجوان نے اسے خریدنے کے لیے بلیک مارکیٹ میں اپنا گردہ فروخت کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ آٹھ برس سے گردے کے مریض ہوچکے ہیں اور ڈائلیسِس مشین سے اپنا خون صاف کروارہے ہیں۔
2011 میں آئی فون فور کا شہرہ تھا جو اسٹیٹس کی علامت بن چکا تھا۔ تاہم یہ فون اسکول کے ایک غریب طالب علم ژیاؤ وینگ کی پہنچ سے باہر تھا جس کے بعد اس نے گردہ بیچ کر فون خریدنے کا فیصلہ کیا۔ انسانی اعضا کے ایک اسمگلر کے ہاتھوں اس نے 3200 ڈالر میں اپنا صحت مند عضو فروخت کردیا لیکن اس کے بعد اس کی زندگی تباہ ہوکر رہ گئی ۔
اسے کہا گیا کہ تھا کہ وہ ایک گردے پر زندہ رہ سکتا ہے لیکن گردہ فروش اسمگلر اسےجہاں لے گئے وہاں کے غیرقانونی آپریشن تھیئٹر میں صفائی کا انتظام نہ تھا اور اس کے زخم میں انفیکشن ہوگیا ۔ وینگ نے یہ خبر گھر والوں کو نہیں دی تھی اور یہ ہوا کہ آخر کار اس کی خراب صحت سب کے سامنے عیاں ہوگئی۔
انفیکشن پھیل کر اس کے دوسرے گردے کو متاثر کرگیا اور وہ مستقل ڈائلائسِس کا محتاج ہوچکا ہے۔ لیکن کمزوری کی وجہ سے وہ بستر سے اٹھ بھی نہیں سکتا اور بہت مشکل سے دوچار ہے۔ تاہم اس کے والدین نے گردے فروخت کرنے میں معاون مڈل مین کو تلاش کرکے اس پر مقدمہ کردیا جس نے 3 لاکھ 20 ہزار ڈالر ہرجانے کے طور پر دیئے جو اب اس نوجوان کے علاج پر خرچ ہورہے ہیں۔
چینی سوشل میڈیا پر یہ خبر آنے کے بعد لوگوں نے زیادہ تر اس نوجوان کو قصور وار ٹھہرایا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی اعضا برقی مصنوعات سے زیادہ اہم ہوتے ہیں جن کی قدر کی جانی چاہیے۔