شاید وہ ایسے بلند اخلاقی معیار پر فائز نہیں ہیں نا ۔۔۔!
میرے خیال میں اپنے جرائم کا اعتراف کرنا اور پھر انکا کفارہ بھر دینا زیادہ بہتر اخلاق کی نشانی ہے۔
بجائے اس کے کہ پہلے چوری اور پھر سینہ زوری کے مصداق ڈھیٹوں کی طرح ریاستی اداروں کے خلاف ڈٹ جانا۔ اور احتساب سے بچنے کیلئے عوام میں مسلسل سیاسی شہید کارڈ کھیلنا۔
اگر آج کرپٹ سیاسی رہنما، بیروکریٹس، ججز، جرنیل، صحافی، سرمایہ دار وغیرہ ریاستی اداروں سے پلی بارگین کر کے لوٹی ہوئی دولت واپس کر دیں تو پورے ملک میں استحکام آجائے گا۔ لیکن نہیں۔ اسکی بجائے احتسابی عمل پر یہ بچگانہ سیاست ہو رہی ہے: ہمیں پکڑا ہے تو اسے کیوں نہیں پکڑا۔ اسے چھوڑ دیا ہے تو ہمیں کیوں نہیں چھوڑا۔
اس طرح تو کسی کا بھی احتساب ممکن نہیں ہوگا۔ اور اس ملک میں یہی ہوتا آیاہے۔