جستجو نے کسی منزل پہ
ٹھہرنے نہ دیا
پہلا مصرع ٹھیک لگا تو اس کی تقطیع آن لائن دیکھی:
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
جواب آیا۔۔۔
لیکن دوسرا مصرع وزن میں نہیں لگا ۔۔۔ اب میں نے اسے تبدیل کیا:
ہم پھرے دہر میں آوارہ خیالوں کی طرح
لیکن یہ اس سے ملتا نہیں، الگ ہی بحر نکلی:
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن مفعول
سنا ہے بعض بحروں میں آخری رکن کو ایک حرف طویل کیا جائے تو اس کی اجازت ہوتی ہے، لیکن یہاں ہے کہ نہیں؟
اس کے علاوہ یہ سوال بھی ہے کہ شعر کہنے والے کو یہ بات کس حد تک معقول معلوم ہوتی ہے ۔۔۔
دوسرا مصرع ایک بار پھر بھی کہنے کی کوشش کیجئے۔۔۔ کیونکہ جو میں نے لکھا ہے، وہ مکمل معلوم نہیں ہوتا۔۔۔
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے ۔۔۔
لیکن یہ جو ہم لوگ اصلاح کی غرض سے کبھی ایک لفظ اوپر کبھی نیچے بڑھا گھٹا دیتے ہیں، اس سے مصرع بحر میں تو ہوجاتا ہے، لیکن کبھی کبھی
دل سے نکل جاتا ہے۔۔۔ توجہ فرمائیے گا!!