بہت شکریہ درویش بھائی
اس دریا میں نہاتے ہوئے بہت احتیاط کیا کیجئے ۔لاتعداد نوجوانوں کو یہ نگل چکا ہے ۔مجھے تو بہت ڈر لگتا ہے اس سے بچپن سے ہی
یہاں بھی دریائے سوات صرف رمضان میں بیس پچیس لوگوں کو کھا چکا ہے
جب میں دریائے سندھ کے کنارے کھڑا تھا ،تو ایک صاحب جھانگیرہ سے آئے تھے اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ،تو اسکے ساتھ گپ شپ ہوتی رہی دریا کے بارئے میں۔ تو انہوں نے بھی کہا کہ ہم یہاں خال خال آتے ہیں۔
میں نے انکو کہا کہ اگر کوئی تجربہ کار تیراک ہوگا تو وہ دریا کے درمیان میں گہرے اور ٹھنڈے پانی میں نہائے گا ،تو انہوں نے عجیب جواب دیا۔ ۔ ۔
انہوں نے کہا کہ اس دریا میں صرف تجربہ کار تیراک ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ،اسلئے کہ وہ دریا پر جری ہوجاتے ہیں۔اور دریا سندھ کسی کی بہادری نہیں مانتا۔
پھر انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس دریا سے ڈرتے ہیں یا اس پر جری نہیں ہوتے اور یہاں اپنے تجربے نہیں دِکھاتے ،تو وہ لوگ ابھی تک دریا کے بے رحم موجوں سے بچے ہوئے ہیں۔
گویا یہاں معاملہ الٹ ہے، جس نے یہاں بہادری دکھائی تو وہ گیا، اور جو ڈرپوک نکلا اسکو خطرہ نہیں۔
اسلئے یہاں سب لوگ کنارے کے پاس پاس نہاتے رہے کہ جہاں دریا کا بہاؤ کافی کم تھا۔
ہاں چند لڑکے دریا کے درمیان میں جانے کی کوشش میں تھ اور وہ وہی تیز پانی میں پھنس گئے،جس کی ویڈیو مضمون میں موجود ہے۔