اٹک کے اُس پار

شمشاد

لائبریرین
کسی نے ٹی وی کے فنکار فردوس جمال سے پوچھا کہ “فردوس تو مؤنث ہے لیکن آپ مذکر ہیں“ تو انہوں نے جواب دیا کہ “اٹک کے اس پار جنس بدل جاتی ہے“

آپ کو بھی مشاہدہ ہوا ہو گا کہ پٹھان بات کرے گا تو کہے گا۔ “مڑا میں ادھر جاتی“ اب اچھا بھلا جوان اپنے آپ کو “جاتی“ یا “آتی“ میں بدل لیتا ہے۔

مزید ثبوت کہ پاکستان کے تین صوبوں میں وزراء اعلٰی ہوتے ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ میں وزیر اعلٰی “ہوتی“ ہے۔ :)
 
شمشاد جی کیا آپ نے کبھی اس حقیقت پر غور بھی کیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے یا بس صرف نقل در نقل ہی کرتے چلے آرہے ہو۔
میں خود ایک پٹھان ہوں اور میں نے تو کبھی اسطرح نہیں کیا اور جو جو پڑھے لکھے پٹھان ہیں وہ ایسا نہیں کرتے ہیں صرف اور صرف وہ پٹھان ایسا کرتے ہیں جو کہ دیہات میں رہتے ہیں۔ آپ نے اعتراض اور مذاق کے طور پر بات تو کردی ہے اب اس کی توجیہہ بھی پیش کریں کہ ایسا کیوں ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جناب یہ صرف مزاح کے طور پر لکھا ہے کہ جو کچھ میں نے ٹی وی پر فردوس جمال کی زبان سے سنا تھا۔ عبد الغفور ہوتی کا معاملہ اتفاقیہ ہے۔ واللہ اس میں پٹھان قوم کا مذاق اڑانا بالکل بھی مقصد نہیں تھا۔ آپ کی اطلاع کے لیے میں خود بھی پٹھان ہوں۔
 

mfdarvesh

محفلین
میرا خیال ہے یہ دوسری زبان کا مسئلہ ہے۔ پشتو میں تو ایسا نہیں ہے نا۔ اردو بولتے ہوئے ہوجاتا ہے۔ پختون پڑھا لکھا بھی کڑکیاں اور چت ہی بولے گا۔
 
شمشاد جی معذرت چاہتا ہوں اگر میرا لہجہ آپ کو محسوس ہوا تو
جہاں تک پشتو زباں کا تعلق ہے اس میں اور اردو یا ہندی میں یہ فرق ہے کہ جو چیز اردو زبان میں مذکرہوتا ہے وہ پشتو ، فارسی اور عربی میں مؤنث ہوتی ہے۔ جیسے ہم moonکو اردو میں چاند(مذکر) کہتے ہیں لیکن فارسی میں ماہ(مونث) عربی میں قمر(مونث) کہتے ہیں اسی طرح ستارہ جیوپیٹر کو عربی میں مشتری(مونث)، فارسی میں برجیس(مونث)لیکن ہندی میں گرو(مذکر) کہتے ہیں ۔اسی طرح جہاں تک کھڑکیاں،ہڈیاں،ہسپتال اور ہر وہ لفظ جس میں چھوٹی ھ ہوگی اس کو پٹھان جیسا کہ میرے بھائی نے اوپر ذکر کیا کہ کڑکیاں ہی کہے گا یعنی یا تو ھ بیچ میں کھا جائے گا یا پھر اگر ادا کرے گا تو اس پر کافی زور دے گا جیسے پٹھان لاہور کبھی نہیں کہے گا وہ لاہووور کہے گا۔
اسی طرح پنجابی ہسپتال کو کبھی ٹھیک طریقے سے ادا نہیں کرسکتا ہے اس کا تلفظ اس طرح ہوتا ہے اسپتال یا پھر ہس،پتال۔
 
Top