ابوشامل
محفلین
برادر قسیم حیدر کی فرمائش پر "اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے" (نظم)۔
آڈیو کے حصول کے لیے درج ذیل ربط پر جائیں:
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
خدا بھی اہل ہمت کو پر پرواز دیتا ہے
اٹھو کشمیر کے سرو و سمن آواز دیتے ہیں
تمہیں افغان کے کوہ و دمن آواز دیتے ہیں
لہو میں تیرتے گھر و صحن آواز دیتے ہیں
فلسطینوں کے لاشے بے کفن آواز دیتے ہیں
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
وہ دیکھو وادیِ کشمیر میں گلزار جلتے ہیں
تڑپتے ہیں کہیں گُل پیرہن گھر بار جلتے ہیں
ارم آباد کے وہ زعفرانِ زار جلتے ہیں
وہ اپنی جنتِ ارضی کے سب آثار جلتے ہیں
جِدھر اُٹھی نظر خونی الاؤ جلتے دیکھے ہیں
کہاں چشم فلک نے ایسے گھاؤ جلتے دیکھے ہیں
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
بگوشے گوش سے نالے سنو معصوم بچوں کے
ڈرے سہمے ہوئے چہرے کہیں مغموم بچوں کے
جھپٹ کر ماؤں سے چھیدے گئے حلقوم بچوں کے
اٹھا کر ماؤں نے پھر بھی لیے منہ چوم بچوں کے
مرتب ہو رہی ہے جہدِ اسلامی کی تحریریں
لہو دے کر بدلتی ہیں سدا قوموں کی تقدیریں
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
وہاں افغانیوں کے خون سے بہتے ہوئے دھارے
اُبلتا ہے لہو سینوں سے یا چشموں کے فوارے
کسی کے ہیں جگر گوشے کسی کے ہیں جگر پارے
وہاں ماؤں نے وارے کیسے کیسے آنکھ کے تارے
میرے الفاظ کیا ہر شعر کا مضمون جلتا ہے
میں جس دم سوچنے لگتا ہوں میرا خون جلتا ہے
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
کچل ڈالو ہر اک فتنہ ستم کا، سربریت کا
اٹھو اور توڑ ڈالو ہاتھ ہر اہلِ اذیت کا
اگر کچھ حریت کا جوش ہے جذبہ حمیت کا
رہے رب کی زمیں پر کیوں یہ غلبہ آمریت کا
اٹھو تم دین فطرت کی حقیقت کا حوالہ ہو
تمہارے نام سے اسلام کا پھر بول بالا ہو
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
جہاد فی سبیل اللہ ہے بس تیار ہو جاؤ
اگر پہلے نہ تھے تیار اب تیار ہو جاؤ
جو سچ پوچھو تو ہے یہ حکمِ رب تیار ہو جاؤ
نہ اب پہنچو گے تو پہنچو گے کب؟ تیار ہو جاؤ
اٹھو آگے بڑھو کفار نے پھر تم کو للکارا!
تمہاری ٹھوکروں میں تھا کبھی تاج سرِ دارا
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
آڈیو کے حصول کے لیے درج ذیل ربط پر جائیں:
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
خدا بھی اہل ہمت کو پر پرواز دیتا ہے
اٹھو کشمیر کے سرو و سمن آواز دیتے ہیں
تمہیں افغان کے کوہ و دمن آواز دیتے ہیں
لہو میں تیرتے گھر و صحن آواز دیتے ہیں
فلسطینوں کے لاشے بے کفن آواز دیتے ہیں
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
وہ دیکھو وادیِ کشمیر میں گلزار جلتے ہیں
تڑپتے ہیں کہیں گُل پیرہن گھر بار جلتے ہیں
ارم آباد کے وہ زعفرانِ زار جلتے ہیں
وہ اپنی جنتِ ارضی کے سب آثار جلتے ہیں
جِدھر اُٹھی نظر خونی الاؤ جلتے دیکھے ہیں
کہاں چشم فلک نے ایسے گھاؤ جلتے دیکھے ہیں
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
بگوشے گوش سے نالے سنو معصوم بچوں کے
ڈرے سہمے ہوئے چہرے کہیں مغموم بچوں کے
جھپٹ کر ماؤں سے چھیدے گئے حلقوم بچوں کے
اٹھا کر ماؤں نے پھر بھی لیے منہ چوم بچوں کے
مرتب ہو رہی ہے جہدِ اسلامی کی تحریریں
لہو دے کر بدلتی ہیں سدا قوموں کی تقدیریں
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
وہاں افغانیوں کے خون سے بہتے ہوئے دھارے
اُبلتا ہے لہو سینوں سے یا چشموں کے فوارے
کسی کے ہیں جگر گوشے کسی کے ہیں جگر پارے
وہاں ماؤں نے وارے کیسے کیسے آنکھ کے تارے
میرے الفاظ کیا ہر شعر کا مضمون جلتا ہے
میں جس دم سوچنے لگتا ہوں میرا خون جلتا ہے
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
کچل ڈالو ہر اک فتنہ ستم کا، سربریت کا
اٹھو اور توڑ ڈالو ہاتھ ہر اہلِ اذیت کا
اگر کچھ حریت کا جوش ہے جذبہ حمیت کا
رہے رب کی زمیں پر کیوں یہ غلبہ آمریت کا
اٹھو تم دین فطرت کی حقیقت کا حوالہ ہو
تمہارے نام سے اسلام کا پھر بول بالا ہو
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
جہاد فی سبیل اللہ ہے بس تیار ہو جاؤ
اگر پہلے نہ تھے تیار اب تیار ہو جاؤ
جو سچ پوچھو تو ہے یہ حکمِ رب تیار ہو جاؤ
نہ اب پہنچو گے تو پہنچو گے کب؟ تیار ہو جاؤ
اٹھو آگے بڑھو کفار نے پھر تم کو للکارا!
تمہاری ٹھوکروں میں تھا کبھی تاج سرِ دارا
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے