تعارف اپنا تعارف کرائیں ۔:/

شوکت پرویز

محفلین
خوش آمدید بہن!
یہ آپ نے اچّھی محنت میں ڈال دیا ہمیں کہ آپ کے تعارف کے دھاگہ میں ہم اپنا تعارف کریں؟؟؟

بنت حوّا ہوا کرے کوئی (مراد آپ)
اور تعارف دیا کرے کوئی (مراد ہم محفلین)
:?
 
تعارف "نایاب "ہے بس یہی کہ
حوا کی سب ہی بیٹیاں ہیں میری ماں بہنیں بیٹیاں ۔۔۔ ۔ "اک کڑی نوں چھڈ کے "
کل ہی نگاہ سے گزری محترمہ فوزیہ چوھدری کی تحریر یاد آگئی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
یہ بیٹیاں بھی بہت باکمال ہوتی ہیں
حسین گلوں کی طرح خوش جمال ہوتی ہیں
مثال نور گھروں میں اجالا کرتی ہیں
دلوں کی پاک تبرک مثال ہوتی ہیں
یہ بیٹیاں بھی عجیب ہوتی ہیں .
نرم ونازک پتیوں کی طرح.
چاند کی ٹھنڈک کو سمیٹے ہوئے.دل ہی دل میں رونے والیاں.
خواب خاک میں مل جائیں .چاہے کچھ کا کچھ ہو جائے.
بس غموں کو سمیٹ لیتی ہیں.ان کی مسکراہٹ کے پیچھے بھی سو غم ہوتے ہیں.
یہ محبتوں کی عادی .نفرتوں سے انجان دنیا میں بستی ہیں.
کوئی ڈانٹ ڈپٹ کر لے تو دھیرے سے ہنس لیتی ہیں .
نہ جانے کیوں پھر ان کلیوں کو مسل دیا جا تا ہے جب باپ کی چادر اٹھ جاتی ہے تو کئی انگلیاں اٹھتی ہیں ان بیٹیوں پر .قدم قدم پر اپنے ہی ظالم ہو جا تے ہیں .ان سے دشمنی مول لیتے ہیں حالانکہ یہ تو امن کی پیکر ہوتی ہیں.یہ ظالم لوگ اور ناآشنا پھر بیٹی کا مقام چھین لیتے ہیں .اور.جب بیتی پرائے گھر کی ہوتی ہے تو ایک نیا جرم سر لیتی ہے .ہر دم مہکنے والی بیٹی .تب چپکے چپکے روتی ہے.نہ جانے کیوں وہ یہ سب سہتی ہے.بس آہیں کرتی رہتی ہے.کبھی بابا کو لمبی زندگی کی دعائ کا کہنے و الی.پھرزندگی کو روگ مان لیتی ہے .مرجھائے ہوئے پھول کی طرح پھر زندگی گزارتی ہے۔
ہاں عورت ایک مقدس رشتہ ہے.ماں ہے تو جنت ،بیٹی ہے تو رحمت،بیوی ہے تو عزت،اور بہن ہے تو غیرت .مگر اسکی اہمیت دانا لوگ ہی جانتے ہیں حقیقت سے ناواقف انکی اہمیت کیا جانیں۔ہمارے معاشرے میں آج بھی بیٹیوں پر ظلم کرنا کوئی انہونی نہیں ہے ہر دوسرے گھر میں بیٹی کو بہو کا چہرہ سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے حالانکہ وہ بیٹی جو اپنے گھر میں لاڈ پیار اور محبتیں ہی دیکھتی آئی ہے وہ کیسے ان کی دشمن ہو سکتی ہے۔معاشرے میں حوا کی بیٹیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں کہیں انھیں بہوبننے کا جرم سہنا پڑرہا ہے اور کہیں وجہ ِتنگدستی۔حالانکہ بیٹی تو وہ عظیم شے ہے جس کے متعلق امام جعفرصادق(رض) نے فرمایا تھا کہ بیٹی نیکی ہے اور بیٹا نعمت،نیکی کا اجر دیا جاتا ہے اور نعمت کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ(رض) ارشاد فرماتی ہیں کہ ایک دن میرے پاس ایک عورت آئی،اسکے ساتھ اسکی دو بچیاں بھی تھیں تو اس نے مجھ سے سوال کیا ﴿میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا ﴾میں نے وہی اسے دیدی ۔اس نے کجھور کے دو حصے کیے اور دونوں بیٹیوں کو دیدیے خود اس میں سے کچھ بھی نہ لی۔میں اس عورت کو حیرت سے دیکھتی رہی پھر وہ اٹھی اور چلی گئی اتنے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے میں نے اس عورت کے واقعے کا ذکر آپ سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ جو شخص دو بچیوں کی پرورش کرے یہاں تک کہ وہ بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ بچیاں اسکے لیے قیامت کے روز جہنم کی آگ سے ڈھال بن جائیں گی۔ دوسروں کی بیٹیوں پر یا اپنی بیٹیوں پر ظلم کرنے والوں کے لیے یہ واقعہ راہِ عمل ہے کیونکہ بیٹی ایک عظیم رشتہ ہے اور معاشرے میں بیٹیوںمیں احساس کمتری کا احساس پیدا کرنے والوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں تمام بندے برابر ہیں کچھ برتری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہاں صرف تقویٰ کی بنائ پر فضیلت ہے۔بیٹیوں کو کمتر سمجھنا دورِ جاہلیت کی پیداوار ہے اور یہ بات ایک مسلم معاشرے میں کسی صورت بھی زیب نہیں دیتی دوسروں کی بیٹیوں کو عزت سے لا کر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والو بیٹی تو بیٹی ہے چاہے کسی بھی ہو۔۔۔ ۔۔۔ جنگ میں ایک دفعہ مشرکین کی ایک لڑکی گرفتار کر کے لائی گئی اسکے سر پر چادر نہ تھی حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر دی اور فرمایا جائو یہ اسے دے آئو صحابہ نے فرمایا :یارسول اللہ وہ تو ہمارے سخت مخالف کی بیٹی ہے تو آپ نے فرمایا بیٹی اپنی ہو یا دشمن کی بیٹی،بیٹی ہوتی ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے بے شمار مقام پر بیٹی کی اہمیت بتلائی ہے اور اسکی بہترین پرورش جنت میں داخلے کا ذریعہ قرار دی ہے:
آپ کی تحریر نے جذباتی کر دیا :)
 
KwULv.png
 
Top