قرۃالعین اعوان
لائبریرین
اپنا تو نہیں یار میں کچھ، یار ہوں تیرا
تو جس کی طرف ہوئے طرف دار ہوں تیرا
کڑھنے پہ میرے جی نہ کڑھا تیری بلا سے
اپنا تو نہیں غم مجھے غمخوار ہوں تیرا
تو چاہے نہ چاہے مجھے کچھ کام نہیں ہے
آزاد ہوں اس سے بھی گرفتار ہوں تیرا
تو ہوئے جہاں مجھ کو بھی ہونا وہیں لازم
تو گل ہے میری جاں تو میں خار ہوں تیرا
ہے عشق سے میرے ہی تیرے حسن کا سہارا
میں کچھ نہیں پر گرمئی بازار ہوں تیرا
اے درد مجھے کچھ نہیں اب اور تو آزار
اس چشم سے کہہ دینا کہ بیمار ہوں تیرا
تو جس کی طرف ہوئے طرف دار ہوں تیرا
کڑھنے پہ میرے جی نہ کڑھا تیری بلا سے
اپنا تو نہیں غم مجھے غمخوار ہوں تیرا
تو چاہے نہ چاہے مجھے کچھ کام نہیں ہے
آزاد ہوں اس سے بھی گرفتار ہوں تیرا
تو ہوئے جہاں مجھ کو بھی ہونا وہیں لازم
تو گل ہے میری جاں تو میں خار ہوں تیرا
ہے عشق سے میرے ہی تیرے حسن کا سہارا
میں کچھ نہیں پر گرمئی بازار ہوں تیرا
اے درد مجھے کچھ نہیں اب اور تو آزار
اس چشم سے کہہ دینا کہ بیمار ہوں تیرا