اپنا دن جب تمام ہوتا ہے ۔ ۔ ۔

صابرہ امین

لائبریرین
نظر ثانی میں مطلع نیا نظر آیا، جو کچھ دو لخت لگ رہا ہے، اسے واضح کرو
استادِ محترم الف عین ، مطلع کو سوچتے ہوئے کچھ اشعار ذہن میں آئے۔ ملا حظہ کیجئے۔
عشق جب ناتمام ہوتا ہے
دردِ دل کا پیام ہوتا ہے

یا

عشق جب تشنہ کام ہوتا ہے
دردِ دل کا پیام ہوتا ہے

یا
ان سے جب بھی کلام ہوتا ہے
دردِ دل کا پیام ہوتا ہے

یا

کچھ بھی ہم سے نہ کام ہوتا ہے
اپنا دن یوں تمام ہوتا ہے

اور آخری شعر پہلے شاید غور سے نہیں دیکھا تھا
دل کب رام ہوتا ہے.. محاورہ درست ہے، "کب سے" درست نہیں لگتا، یعنی 'سے' زائد ہے

کون سا متبادل مناسب ہے ، ملاحظہ کیجیے


منتظر ہم ہیں کاٹ کے بن باس
کب یہ دل ان کا رام ہوتا ہے


پہلے یہ شعر کہا تھا۔ اب اس کی نثر بنا کر دیکھی تو ٹھیک لگا۔ ہم بن باس کاٹ کے منتظر ہیں کہ ان کا دل کیسے رام ہوتا ہے۔

منتظر ہم ہیں کاٹ کے بن باس
ان کا دل کیسے رام ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کچھ بھی ہم سے نہ کام ہوتا ہے
اپنا دن یوں تمام ہوتا ہے
مجھے درست لگتا ہے، باقی مطلعوں میں دوسرا مصرع ہی واضح نہیں جو سب میں مشترک ہے!
کب یہ دل ان کا رام ہوتا ہے
بہتر ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
استاد محترم الف عین

آپ کی اصلاح کی روشنی میں اس غزل کی یہ خوبصورت شکل نکل کر سامنے آئی ہیں جس کے لیے میں ممنون و مشکور ہوں ۔ ۔


کچھ بھی ہم سے نہ کام ہوتا ہے
اپنا دن یوں تمام ہوتا ہے

لغزشیں ہر قدم پہ ہوتی ہیں
جب یہ دل بے لگام ہوتا ہے

جب بھی فرصت ہو ہم کو دنیا سے
اپنے گھر میں قیام ہوتا ہے

دشتِ الفت کو ہم چلے اب تو
دیکھیے کتنا نام ہوتا ہے

اپنی ہر ایک ادا سے بس ان کے
قتل کا اہتمام ہوتا ہے

ہم سے جب وہ کلام کرتے ہیں
کام سے ان کو کام ہوتا ہے

سب سے ملتے ہیں وہ ادا کے ساتھ
ہم کو رسماً سلام ہوتا ہے

کون ہوتا ہے جو نہیں ہوتا
جب وہ بالائے بام ہوتا ہے

رقص کرتی ہے خامشی ہر سو
جب وہ محو کلام ہوتا ہے

ان سے ملتے ہیں خستہ حال کے ساتھ
بس یہی اہتمام ہوتا ہے

ہم انہیں دیکھ کر بکھرتے ہیں
اک یہی ہم سے کام ہوتا ہے

منتظر ہم ہیں کاٹ کے بن باس
کب یہ دل ان کا رام ہوتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
ویسے تو مطلع درست ہے لیکن بہتر شکلیں بھی ممکن ہیں
کچھ بھی ہم سے نہ کام ہوتا ہے
یا
ہم سےکچھ بھی ....

اپنا دن یوں تمام ہوتا ہے
یا
یوں ہی دن بھر...
سارا دن یوں...
غور کر کے فیصلہ کرو
 

صابرہ امین

لائبریرین
ویسے تو مطلع درست ہے لیکن بہتر شکلیں بھی ممکن ہیں
کچھ بھی ہم سے نہ کام ہوتا ہے
یا
ہم سےکچھ بھی ....

اپنا دن یوں تمام ہوتا ہے
یا
یوں ہی دن بھر...
سارا دن یوں...
غور کر کے فیصلہ کرو
آپ کی اصلاح کی روشنی میں مطلع کی یہ شکل زیادہ رواں محسوس ہوئی۔ ملاحظہ کیجیے۔

ہم سے کچھ بھی نہ کام ہوتا ہے
یوں ہی دن بھر تمام ہوتا ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
جب بھی فرصت ہو ہم کو دنیا سے
اپنے گھر میں قیام ہوتا ہے

ہم سے جب وہ کلام کرتے ہیں
کام سے ان کو کام ہوتا ہے

سب سے ملتے ہیں وہ ادا کے ساتھ
ہم کو رسماً سلام ہوتا ہے

عمدہ !!!

اچھے اشعار ہیں۔
 
Top