اپنا دیس ۔۔۔۔دیس پرایا۔۔۔کیا کھویا کیا پایا؟

ساقی۔

محفلین
لگتا ہے فکر معاش ہمیں دیس بدر کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ پرایا دیس اور انجان بندہ۔۔۔۔ کیا کیا بیت سکتی ہے اس کے ساتھ ۔۔۔ ؟؟؟
آپ کا کوئی ایسا واقعہ جو ہمارے کام آئے؟
کس سے ملنا ہے کس سے بچنا ہے؟
دل کیسے لگانا ہے اور کس کے ساتھ؟
سنا ہے پردیس میں پیسے درختوں پر اگتے ہیں ۔۔ اتارنے کیسے ہیں؟







آپ ہمیں مشورے دو پھر ہم سنائیں گے جو ہمارے ساتھ گزرے گی۔
 

ام اریبہ

محفلین
205819_1769903701366_16524
 
خلیج میں جانے کا سب سے بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ سیدھا کسی روزگار پر ہی جایا جائے۔ یعنی آزاد ویزا کی بجائے کسی ورک کنٹریکٹ پر جایا جائے۔
وہاں مختلف قومیتں اپنا اپنا گروپ بنا کر چلتی ہیں۔ اور ایک دوسرے کو سپورٹ کرتی ہیں۔
سب کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئیں مگر مندرجہ بالا بات زہن میں رکھیں
پردیس میں اپنے آپ کو پاکستانی سمجھیں ، پنجابی پٹھان وغیرہ نہیں۔ اپنی انگریزی زبان پر گرفت بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں۔
عربی سیکھیں اور سب سے پہلے گنتی اور کرنسی کا شمار سیکھیں۔
کسی پر اندھا اعتماد نا کریں اور کسی بھی پاکستانی بھائی سے دھوکہ نا دینے کی امید ہر گز نا رکھیں۔
اپنی رفتار حد سے نا بڑھنے دیں۔ :):):)
 

ساقی۔

محفلین
میں تو وزٹ ویزہ پر ٹرائی کرنے لگا ہوں۔ آٹو کیڈ، تھری ڈی میکس کے ریلیٹد کوئی جاب تلاش کروں گا ۔گرافکس ڈیزائنر کے طور پر بھی کام کر سکوں گا۔
جاب تلاش کرنے میں کس طرح کامیابی ہو سکتی ہے ؟


اپنی رفتار حد سے نا بڑھنے دیں۔
کون سی رفتار؟
 
میں تو وزٹ ویزہ پر ٹرائی کرنے لگا ہوں۔ آٹو کیڈ، تھری ڈی میکس کے ریلیٹد کوئی جاب تلاش کروں گا ۔گرافکس ڈیزائنر کے طور پر بھی کام کر سکوں گا۔
جاب تلاش کرنے میں کس طرح کامیابی ہو سکتی ہے ؟



کون سی رفتار؟
زندگی کی۔ فیصلے کرنے کی۔ :)
وہاں کے اخبارات کا مطالعہ مدد دے سکتا ہے۔ جاب ڈھونڈنے میں :)
 
ساقی۔ بھیا آپ کے مراسلہ کو دیکھنے کے بعد میرے ایک دوست کا خط یاد آیا جو اس نے مجھے آج سے تقریبا چار سال قبل لکھا تھا ،پرانی فائلیں کھنگالنا شروع کیا تو اتفاق سے مل بھی گیا ۔اس امید سے کہ یہاں ٹائپ کر دینے سے یہ محفوظ بھی ہو جائے گا اور آپ کو آپ کا جواب بھی مل جائے گا میں من و عن یہاں اسے نقل کر رہا رہا ہوں ۔ایک بات اور بتا دوں اتفاق سے یہ خط متحدہ عرب امارات لکھا گیا ہے جہاں آپ جانے والے ہیں ۔ہماری نیک دعائیں اور تمنائیں آپ کے ساتھ۔دعا میں ناچیز کو بھی یاد رکھئے گا ۔

بھائی علم اللہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
امید کہ بخیر ہوگے ،اللہ تعالی سے اسی کی توق ہے ،میں بھی ٹھیک ہوں اور اپنے مستقبل کے تئیں ذرا فکر مند بھی ۔
تمہارا میل ملا پڑھ کر خوشی ہوئی اور یہ سن کر خوشی دوبالا ہو گئی کہ جامعہ میں تمہارا ایڈمیشن ہو گیا ،چلو اللہ تعالی اسی طرح تمہیں زندگی کے ہر میدان پر ترقی عطا کرتا رہے اور اپنے رحم و کرم سے نوازتا رہے ۔
ویسے تمہارا میل تو مجھے بہت پہلے مل گیا تھا لیکن میں نے سوچا کہ ابھی کیا کہوں گا تم سے ۔سوچا تھا جب ملازمت مل جائے گی تو میل لکھوں گا اور خوش خبری بھی سناوں گا لیکن اپنے چاہنے نہ چاہنے سے کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے ۔
ویسے تو دیکھنے میں بالکل ٹھیک ہوں ۔لیکن میں ہی جانتا ہوں میں کتنا پریشان ہوں ،ایک تو فائنل ایر کا نتیجہ کیا ہوگا اس کی فکر مندی اور دوسرا اگر ملازمت مل جائے گی تو وہ لوگ سرٹیفیکٹ کا مطالبہ کریں گے تو کیا کہوں گا ؟کچھ دوستوں سے بچھڑنے کا غم اور کچھ احباب کا اور جب یہ تمام چیزیں یکجا ہو جاتی ہیں تو دل یہ کہ اٹھتا ہے ۔
چلو اپنے احباب کی طرف لوٹ چلو یارو
سکون دل تھا وہیں ،جہاں ہم تھے​
علم اللہ !آدمی سکون کی تلاش میں کتنا ہی دور کیوں نہ نکل جائے آخر کار لوٹ کر واپس اپنے احباب کے طرف ہی آتا ہے اور پرانے دنوں کو سوچ کر اور اپنے اس بچپنے کی زندگی کو یاد کر کے ذرا خوش ہو لیتا ہے لیکن پھر وہی شام ۔وہی رات وہی تنہائی ہے ۔حالانکہ مجھے یہاں آنے سے پہلے یہ معلوم تھا کہ پردیس میں لوگوں کا کیا حال ہوتا ہے میں ان لوگوں میں سے ہوں جو دوسروں کی زندگی کو دیکھ کر سبق حاصل کرتے ہیں اسی وجہ سے جب کوئی یہاں سے ہندوستان جاتا تھا تو میں کوئی سوال کروں یا نہ کروں یہ ضرور پوچھتا تھا کہ وہاں کیسا لگتا ہے تاکہ اس کے دلی کیفیات کا اندازہ ہو جائے اور سو فیصد یہی نتیجہ نکلتا تھا کہ وہاں پہ سب کچھ ہے لیکن سکون نہیں ہے اور آج میں اس کا آنکھوں سے تجربہ کر رہا ہوں ،ہاں ! اگر سکون پیسے کو کہتے ہیں تو یقینا سکون یہاں حاصل ہے ،لیکن میں ہمیشہ سے اس کا مخالف رہا ہوں ۔میں یہ نہیں کہتا کہ پیسے کے بغیر آدمی خوش رہتا ہے ،پیسہ بھی ایک ضروری جز ہے خوشی کے لئے لیکن کل جز اسی کو سمجھ لینا کہاں کی عقلمندی ہے ۔
یار علم اللہ !حقیقت میں آرام کس کو کہتے ہیں یہ وہی شخص بتا سکتا ہے جو رات کے تنہائی میں چھپر کے نیچے کھٹیے پر لیٹا ہوا ہو اور باتش کی بوندیں کانوں میں رس گھول رہی ہوں ۔حقیقت میں سکون وہیں ہے اور زندگی کا اصل مزا اسی میں ہے کہ احباب آنکھوں کے سامنے ہوں ۔
میں یہ سب کیوں لکھ رہا ہوں مجھے خود نہیں معلوم ۔میں نے آج تک اپنی پریشانیوں کو کسی سے نہیں بانٹا ہے لیکن تم نے میل میں یہ لکھ کر کہ "لگتا ہے تم وہاں پر بہت زیادہ پریشان ہو"میری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا اور اس کے علاوہ تم میں ایک الگ سی اپنائیت ہے ۔حالانکہ رضوان مجھ سے اتنا زیادہ قریب ہے لیکن میں اس سے بھی اپنے حالات و کیفیات کو بیان نہیں کرتا ۔
زندگی خود بھی پشیماں ہے مجھے لا کہ یہاں
سوچتی ہے کوئی حیلہ مرے مر جانے کا​
خیر ان بکھرے بکھرے الفاظ سے میرے دلی کیفیات کا اندازہ ہو سکتا ہے ۔اپنا خیال رکھنا اور پڑھائی میں دھیان دینا تم سے بہتوں کی امیدیں وابستہ ہے اور ان میں سے میں بھی ایک ہوں ۔اور ہاں خط پڑھ کر یہ بھول جانا کہ میں نے یہ سب کچھ لکھا ہے کسی سے ذکر کی ضرورت نہیں ۔حالانکہ یہ میرا شیوہ نہیں تھا میں تو" آنکھوں میں نمی لبوں پہ ہنسی " کا مصداق تھا ۔
والسلام
تمہارا دوست
عارف
 

ساقی۔

محفلین
پردیس گیوں پردیسی ہویوں کدی پا وطنا ول پھیرا
ساون وانگوں روندیاں اکھیاں دل نئیوں لگدا میرا

بھائی عارف کی پریشانی نے پریشان کر دیا ہمیں بھی۔
سکون کی دولت باہر نہیں انسان کے اندر ہوتی ہے۔اپنوں سے بچھڑنے کا غم حساس لوگوں کو مار مکاتا ہے۔مگر انہی اپنوں کے لیے ہم یہ غم بھی سہہ جاتے ہیں ۔ کہنا آسان ہے پر دیکھتے ہیں زندگی ہمیں کیا سبق دیتی ہے۔
آپ کی نیک خواہشات کا شکر گزار ہوں ۔ خدا آپ کو کامرانی، عزت اور اطمینان قلب سے نوازے۔

ساقی۔ بھیا آپ کے مراسلہ کو دیکھنے کے بعد میرے ایک دوست کا خط یاد آیا جو اس نے مجھے آج سے تقریبا چار سال قبل لکھا تھا ،پرانی فائلیں کھنگالنا شروع کیا تو اتفاق سے مل بھی گیا ۔اس امید سے کہ یہاں ٹائپ کر دینے سے یہ محفوظ بھی ہو جائے گا اور آپ کو آپ کا جواب بھی مل جائے گا میں من و عن یہاں اسے نقل کر رہا رہا ہوں ۔ایک بات اور بتا دوں اتفاق سے یہ خط متحدہ عرب امارات لکھا گیا ہے جہاں آپ جانے والے ہیں ۔ہماری نیک دعائیں اور تمنائیں آپ کے ساتھ۔دعا میں ناچیز کو بھی یاد رکھئے گا ۔

بھائی علم اللہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
امید کہ بخیر ہوگے ،اللہ تعالی سے اسی کی توق ہے ،میں بھی ٹھیک ہوں اور اپنے مستقبل کے تئیں ذرا فکر مند بھی ۔
تمہارا میل ملا پڑھ کر خوشی ہوئی اور یہ سن کر خوشی دوبالا ہو گئی کہ جامعہ میں تمہارا ایڈمیشن ہو گیا ،چلو اللہ تعالی اسی طرح تمہیں زندگی کے ہر میدان پر ترقی عطا کرتا رہے اور اپنے رحم و کرم سے نوازتا رہے ۔
ویسے تمہارا میل تو مجھے بہت پہلے مل گیا تھا لیکن میں نے سوچا کہ ابھی کیا کہوں گا تم سے ۔سوچا تھا جب ملازمت مل جائے گی تو میل لکھوں گا اور خوش خبری بھی سناوں گا لیکن اپنے چاہنے نہ چاہنے سے کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے ۔
ویسے تو دیکھنے میں بالکل ٹھیک ہوں ۔لیکن میں ہی جانتا ہوں میں کتنا پریشان ہوں ،ایک تو فائنل ایر کا نتیجہ کیا ہوگا اس کی فکر مندی اور دوسرا اگر ملازمت مل جائے گی تو وہ لوگ سرٹیفیکٹ کا مطالبہ کریں گے تو کیا کہوں گا ؟کچھ دوستوں سے بچھڑنے کا غم اور کچھ احباب کا اور جب یہ تمام چیزیں یکجا ہو جاتی ہیں تو دل یہ کہ اٹھتا ہے ۔
چلو اپنے احباب کی طرف لوٹ چلو یارو
سکون دل تھا وہیں ،جہاں ہم تھے​
علم اللہ !آدمی سکون کی تلاش میں کتنا ہی دور کیوں نہ نکل جائے آخر کار لوٹ کر واپس اپنے احباب کے طرف ہی آتا ہے اور پرانے دنوں کو سوچ کر اور اپنے اس بچپنے کی زندگی کو یاد کر کے ذرا خوش ہو لیتا ہے لیکن پھر وہی شام ۔وہی رات وہی تنہائی ہے ۔حالانکہ مجھے یہاں آنے سے پہلے یہ معلوم تھا کہ پردیس میں لوگوں کا کیا حال ہوتا ہے میں ان لوگوں میں سے ہوں جو دوسروں کی زندگی کو دیکھ کر سبق حاصل کرتے ہیں اسی وجہ سے جب کوئی یہاں سے ہندوستان جاتا تھا تو میں کوئی سوال کروں یا نہ کروں یہ ضرور پوچھتا تھا کہ وہاں کیسا لگتا ہے تاکہ اس کے دلی کیفیات کا اندازہ ہو جائے اور سو فیصد یہی نتیجہ نکلتا تھا کہ وہاں پہ سب کچھ ہے لیکن سکون نہیں ہے اور آج میں اس کا آنکھوں سے تجربہ کر رہا ہوں ،ہاں ! اگر سکون پیسے کو کہتے ہیں تو یقینا سکون یہاں حاصل ہے ،لیکن میں ہمیشہ سے اس کا مخالف رہا ہوں ۔میں یہ نہیں کہتا کہ پیسے کے بغیر آدمی خوش رہتا ہے ،پیسہ بھی ایک ضروری جز ہے خوشی کے لئے لیکن کل جز اسی کو سمجھ لینا کہاں کی عقلمندی ہے ۔
یار علم اللہ !حقیقت میں آرام کس کو کہتے ہیں یہ وہی شخص بتا سکتا ہے جو رات کے تنہائی میں چھپر کے نیچے کھٹیے پر لیٹا ہوا ہو اور باتش کی بوندیں کانوں میں رس گھول رہی ہوں ۔حقیقت میں سکون وہیں ہے اور زندگی کا اصل مزا اسی میں ہے کہ احباب آنکھوں کے سامنے ہوں ۔
میں یہ سب کیوں لکھ رہا ہوں مجھے خود نہیں معلوم ۔میں نے آج تک اپنی پریشانیوں کو کسی سے نہیں بانٹا ہے لیکن تم نے میل میں یہ لکھ کر کہ "لگتا ہے تم وہاں پر بہت زیادہ پریشان ہو"میری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا اور اس کے علاوہ تم میں ایک الگ سی اپنائیت ہے ۔حالانکہ رضوان مجھ سے اتنا زیادہ قریب ہے لیکن میں اس سے بھی اپنے حالات و کیفیات کو بیان نہیں کرتا ۔
زندگی خود بھی پشیماں ہے مجھے لا کہ یہاں
سوچتی ہے کوئی حیلہ مرے مر جانے کا​
خیر ان بکھرے بکھرے الفاظ سے میرے دلی کیفیات کا اندازہ ہو سکتا ہے ۔اپنا خیال رکھنا اور پڑھائی میں دھیان دینا تم سے بہتوں کی امیدیں وابستہ ہے اور ان میں سے میں بھی ایک ہوں ۔اور ہاں خط پڑھ کر یہ بھول جانا کہ میں نے یہ سب کچھ لکھا ہے کسی سے ذکر کی ضرورت نہیں ۔حالانکہ یہ میرا شیوہ نہیں تھا میں تو" آنکھوں میں نمی لبوں پہ ہنسی " کا مصداق تھا ۔
والسلام
تمہارا دوست
عارف
 

سلمان حمید

محفلین
بہت سارے مسئلوں میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ پردیس میں ایسے بہت کم اپنے لوگ ہوتے ہیں جو مدد کرتے ہیں۔ بہت دفعہ آپ کے اپنے فلیٹ میں رہنے والے آپ کو کسی جاب کا نہیں بتاتے کہ جیسے اس نے دو دو نوکریاں کرنی ہوں۔
تو مشورہ یہ ہے کہ کسی سے امید مت لگائیے گا کہ کوئی آپ کو خود آ کر بتائے گا کہ یہاں بھی نوکری ہے وہاں بھی، پہنچ جاؤ۔
اگر کوئی بتائے تو ٹھیک ورنہ پوری تندہی سے اپنی مدد آپ کے تحت لگے رہیں۔
دوسروں بشمول اپنے ہم وطنوں کی مدد کرنے والے بنیں، اللہ آپ کے گرد آپ کی مدد کرنے والے بھی پیدا کر دے گا :)
 

ساقی۔

محفلین
بہت سارے مسئلوں میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ پردیس میں ایسے بہت کم اپنے لوگ ہوتے ہیں جو مدد کرتے ہیں۔ بہت دفعہ آپ کے اپنے فلیٹ میں رہنے والے آپ کو کسی جاب کا نہیں بتاتے کہ جیسے اس نے دو دو نوکریاں کرنی ہوں۔
تو مشورہ یہ ہے کہ کسی سے امید مت لگائیے گا کہ کوئی آپ کو خود آ کر بتائے گا کہ یہاں بھی نوکری ہے وہاں بھی، پہنچ جاؤ۔
اگر کوئی بتائے تو ٹھیک ورنہ پوری تندہی سے اپنی مدد آپ کے تحت لگے رہیں۔
دوسروں بشمول اپنے ہم وطنوں کی مدد کرنے والے بنیں، اللہ آپ کے گرد آپ کی مدد کرنے والے بھی پیدا کر دے گا :)

بہت شکریہ اچھے مشورے عنایت کرنے کا۔ ۔ ۔ آپکا مراسلہ آج نظر سے گزرا ۔ ہم ضرور سب دوستوں کی باتیں ذہن میں رکھیں گے ۔ آگے جو اللہ کو منظور ہوا ۔۔۔۔ ہونا تو وہی ہے ۔



کیا رزق صرف وہی ہے جو انسان کھا لیتا ہے یا کھانے کے علاوہ مزید کی طلب اور ذخیرہ اندوزی بھی رزق میں شمار ہوتی ہے؟
 
Top