وعلیکم اسلام
تمام منتظمین و محفلین
کو بہت بہت عیدالاضحٰی مبارک۔۔۔۔۔۔۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی اپنے والد،والدہ،اور بھائی جو اس دنیا میں نہیں انکی جانب سے بکروں کی قربانی کی،پروردگار قبول فرمائے،ایک میرے بیٹے، ایک شوہر اور ایک میری جانب سے قربان کیا ۔سب ایک ہی دن یعنی عید کے پہلے دن ہی قربانی ہوتی تو سارا دن مصروف ۔ بانٹنا بھی اُسی دن تو کوشش ہوتی ہے کہ تمام رشتے داروں ،دوست احباب و عزیز و اقارب سے فراغت بھی پہلے دن ہی ہو جائے ۔ شکر الحمد للہ سب خوش اسلوبی سے نمٹ گیا ۔ بس بارگاِہ الہی میں قبول ہو،یہ تہ دل سے دعا ہے ۔۔۔۔۔۔
اسلامی سال کے آخری مہینہ میں جگر گوشہ خلیل حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنے آپ کو راہ حق میں قربان ہونے کے لئے پیش کر دیا ۔اور محرم الحرام میں جگرگوشہ خاتون جنت حضرت امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنا تن من دھن اور اپنے چھ ماہ کے نور نظر حضرت علی اصغر رضی اللہ عنہ سمیت بہتر تن قربان کرتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو زندہ کردیا ۔
گویا اس مقدس سال کی ابتداء بھی قربانی پر اور انتہا بھی قربانی پر ہے بلکہ یوں کہیے کہ اس بے مثل خالق تبارک وتعالیٰ کے بے مثل محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بے مثال امت کی تاریخ بھی کیسی بے مثل ہے جسکی ابتدا حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے ہوئی ۔اور انتہا حضرت سیّدنا امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر ہوئی۔گویا اس تاریخ مقدس کی حیات تمام تواریخ عالم سے ممتاز و مایہ ناز اور بے نظیر ہے۔ ترجمان حقیقت علامہ اقبال علیہ الرحمہ نے اسکا پس منظر اپنے ایک شعر میں اس طرح بیان فرمایاہے ۔
غریب و سادہ و رنگیں ہےداستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل۔