خدا نے چاہا تو سب انتظام کر دیں گے
غزل پہ آئے تو مطلع میں کام کر دیں گے
پڑے رہیں تو قلندر اٹھیں تو فتنہ ہیں
ہمیں جگایا تو نیندیں حرام کر دیں گے
تمہارے جیسے جئے اور کچھ نہیں کر پائے
ہمارے جیسے مرے بھی تو نام کر دیں گے
ہم آج بھی ہیں زمیں پر مگر یہی ڈر ہے
یہ تبصرے ہمیں عالی مقام کر دیں گے
تم ایک عمر سے تمہید لکھ رہے ہو شجاعؔ
ہم ایک لفظ میں قصہ تمام کر دیں گے
شجاع خاور