شکیب
محفلین
کمیونیکشن اینالگ ڈیجیٹل کی عینک سے دیکھی جائے تو ٹھیک ہے ورنہ اس کے علاوہ ہمیں سب کچھ بیکار ہی لگتا ہے۔
کمیونیکشن اینالگ ڈیجیٹل کی عینک سے دیکھی جائے تو ٹھیک ہے ورنہ اس کے علاوہ ہمیں سب کچھ بیکار ہی لگتا ہے۔
اور متوقع سلوک کا کیا معیار ہے؟مثال کے طور پر کوئی ہمارے ساتھ معیار سے کم اچھا سلوک کرے تو پانچ سیکنڈ خوب خوب بل کھانے کے بعد ہم سوچنا شروع کرتے ہیں کہ۔۔۔
ایک اور تحریر لکھنی پڑے گی اس کے لیے۔اور متوقع سلوک کا کیا معیار ہے؟
وہاں کافی زیادہ پوسٹیں کرتی ہوں میں۔ نثر کبھی کبھار لکھی جاتی ہے۔یہ کوئی شاعری تھوڑی ہے کہ نظرانداز کیا ہو۔ پڑھتا ہوں اگر مشکل اردو نہ ہو اور نہ انتہائی لمبی تحریر
اپنی ہی پسند بتائی تھی۔پسند ناپسند تو ذاتی معاملہ ہے۔
تحریر پڑھنے اور پسند کرنے کا شکریہ ۔
یعنی آپ کو ایک اور تحریر کا موضوع مل گیا۔ایک اور تحریر لکھنی پڑے گی اس کے لیے۔
لکھ دوں ؟ پڑھنی پڑے گی لوگوں کو۔یعنی آپ کو ایک اور تحریر کا موضوع مل گیا۔
تو پھر کب لکھ رہی ہیں؟
منتظر ہیں۔لکھ دوں ؟ پڑھنی پڑے گی لوگوں کو۔
یہ شاذو نادر ہی آتے ہیںشکریہ زیک۔ آپ کو دیکھا نہیں اس زمرے میں پہلے۔
بہت اعلیٰ !!!کمیونیکشن اینالگ ڈیجیٹل کی عینک سے دیکھی جائے تو ٹھیک ہے ورنہ اس کے علاوہ ہمیں سب کچھ بیکار ہی لگتا ہے۔ ایک تو انسان اپنی سستی کے دائرے سے باہر نکلے اور انسانوں سے گفتگو کرنے کی کوشش کرے، چاہے شعر میں، چاہے نثر میں۔ نتیجہ ہر دو کا ایک ہی نکلا کرتا ہے، یعنی غلط۔ لوگ ہماری بات سنیں گے تو اول تو سمجھیں گے نہیں۔ پھر اگر کبھی کبھار سمجھ بھی لیں تو وہ ہرگز نہیں سمجھتے جو ہم سمجھانا چاہ رہے ہوتے ہیں۔ اب ایسے میں ہم کمیونیکشن کو مس کمیونیکشن قرار نہ دیں تو اور کیا کریں۔ دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور!