باباجی
محفلین
جتنی چالاکیاں اسکول لائف میں سزا سے بچنے کے لیئے اختیار کی جاتی ہیں اتنی زندگی کے کسی شعبے میں نہیں ہوتیں
میرا بھی اسکول لائف کا ہی واقعہ جو آج تک ہم دوست یاد کرتے ہیں اور مجھے کہتے ہیں کہ اس وقت اتنا زبردست آئیڈیا کیسے آیا تمہارے دماغ میں
اب شروع ہوتا ہے واقعہ
یہ نویں جماعت کی بات ہے
ہمارے اسکول میں اسمبلی اٹینڈ کرنے کی بہت سختی تھی اور ہمارے فزیکل انسٹرکٹر ظاہر شاہ صاحب انتہائی سخت گیر انسان تھے
تو ایک دن میرے دوستوں نے کہا کہ جو آج اسمبلی میں نہیں جائے گا شام کو اسے کڑاہی گوشت کھلایا جائے گا تو جناب میں نے فوراً ہامی بھرلی(کڑاہی گوشت کے لیئے نہیں دوستوں اور کلاس کی لڑکیوں میں اپنا رعب بنانے کے لیئے) اور پروگرام طے ہوگیا اور پوری کلاس میں خبر پھیل گئی تو میرے کچھ خیر خواہ کلاس فیلوز نے مجھے باز رکھنے کی کوشش کی پر میں نہیں مانا
تو اسمبلی شروع ہوئی اور سب لوگ کلاس سے باہر چلے گئے مجھے ایسے دیکھتے ہوئے جیسے وہ مجھے آخری دفعہ دیکھ رہے ہیں اور واپس کلاس میں آئیں گے تو میری قربانی دی جا چکی ہوگی اور میرے سری پائے الگ پڑے ہوں گے اور باقی گوشت کے ٹکڑے ہوں گے
خیر
میں کلاس میں اکیلا بیٹھا رہ اور یقین مانیں کے میں بھی ایک دفعہ گھبرا گیا کہ یہ میں کیا کر بیٹھا میرے ذہن میں کوئی خیال نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے بہرحال میں نے سوچا کہ ہو سکتا ہے شاہ صاحب آئیں ہی نہ یا کوئی جادو ہوجائے لیکن ایسا نہ ہوا اور
شاہ صاحب کے قدموں کی آواز آنا شروع ہوگئی کیوں کہ وہ کافی بھاری بھرکم تھے ،
تو قارئین پہلے شاہ صاحب کا پیٹ مبارک اندر آیا پھر ان کے ہاتھ میں موجود چھڑی کا دیدار ہوا اور مجھے لگا کہ آج اس کا ذائقہ بھی نصیب ہوگا اور پھر شاہ صاحب کی شکل نظر آئی جو مجھے اس وقت کسی جلاد جیسی لگ رہی تھی ۔
پھر
انہوں نے مجھے دیکھا تو ایک دفعہ ان کی نیش عقرب (بچھو کے ڈنک) سی مونچھیں پھڑپھڑائیں اور آواز کہ "اوئے تم کیا کرتا اے یاں"
تو اچانک ہی جیسے میرے ذہن میں کوئی آواز آئی ہو کہ فراز اسے کہہ دو تمہاری ٹانگ میں چوٹ ہے تمہیں چلنے میں مشکل ہورہی ہے تو جناب میں نے یہ کہا تو بعد میں پہلے خود ہی اٹھا اور لنگڑا کر چلنے لگا ( میں خود اس وقت اپنے کمینے پن پر حیراں و شاداں رہ گیا) تو شاہ صاحب نے کہا "یہ تمارا لات کو کیا ہوا تو میں پھر جھوٹ بولا کہ شاہ صاحب بس سے اترتے ہوئے مجھے کسی نے دھکا دے دیا تھا تو میری ٹانگ میں چوٹ آگئی تو پھر شاہ صاحب نے پوچھا کہ تم بے غیرت ( وہ ہر کسی کو بے غیرت کہتے تھے) کلاس تک کیسے آیا تو میں نے کہا شاہ جی اسی طرح لنگڑا کر آگیا تو وہ کہنے لگے کہ تم اسی طرح لنگڑاتا ہوا بار اسمبلی میں جاتا تو میں نے کہا کہ اب تکلیف بڑھ گئی ہے آپ کوئی دوا ہی دے دیں تو ان کے دل میں تھوڑا رحم آیا اور ایک اور فائدہ یہ ہوا کہ نہ صرف مجھےدوا دی گئی بلکہ اسکول کی گاڑی میں گھر بھی ڈراپ کیا گیا بمعہ ایک دن کی چھٹی کے ۔
تو جناب یہ تھی میری چالاکی کی داستان
میرا بھی اسکول لائف کا ہی واقعہ جو آج تک ہم دوست یاد کرتے ہیں اور مجھے کہتے ہیں کہ اس وقت اتنا زبردست آئیڈیا کیسے آیا تمہارے دماغ میں
اب شروع ہوتا ہے واقعہ
یہ نویں جماعت کی بات ہے
ہمارے اسکول میں اسمبلی اٹینڈ کرنے کی بہت سختی تھی اور ہمارے فزیکل انسٹرکٹر ظاہر شاہ صاحب انتہائی سخت گیر انسان تھے
تو ایک دن میرے دوستوں نے کہا کہ جو آج اسمبلی میں نہیں جائے گا شام کو اسے کڑاہی گوشت کھلایا جائے گا تو جناب میں نے فوراً ہامی بھرلی(کڑاہی گوشت کے لیئے نہیں دوستوں اور کلاس کی لڑکیوں میں اپنا رعب بنانے کے لیئے) اور پروگرام طے ہوگیا اور پوری کلاس میں خبر پھیل گئی تو میرے کچھ خیر خواہ کلاس فیلوز نے مجھے باز رکھنے کی کوشش کی پر میں نہیں مانا
تو اسمبلی شروع ہوئی اور سب لوگ کلاس سے باہر چلے گئے مجھے ایسے دیکھتے ہوئے جیسے وہ مجھے آخری دفعہ دیکھ رہے ہیں اور واپس کلاس میں آئیں گے تو میری قربانی دی جا چکی ہوگی اور میرے سری پائے الگ پڑے ہوں گے اور باقی گوشت کے ٹکڑے ہوں گے
خیر
میں کلاس میں اکیلا بیٹھا رہ اور یقین مانیں کے میں بھی ایک دفعہ گھبرا گیا کہ یہ میں کیا کر بیٹھا میرے ذہن میں کوئی خیال نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے بہرحال میں نے سوچا کہ ہو سکتا ہے شاہ صاحب آئیں ہی نہ یا کوئی جادو ہوجائے لیکن ایسا نہ ہوا اور
شاہ صاحب کے قدموں کی آواز آنا شروع ہوگئی کیوں کہ وہ کافی بھاری بھرکم تھے ،
تو قارئین پہلے شاہ صاحب کا پیٹ مبارک اندر آیا پھر ان کے ہاتھ میں موجود چھڑی کا دیدار ہوا اور مجھے لگا کہ آج اس کا ذائقہ بھی نصیب ہوگا اور پھر شاہ صاحب کی شکل نظر آئی جو مجھے اس وقت کسی جلاد جیسی لگ رہی تھی ۔
پھر
انہوں نے مجھے دیکھا تو ایک دفعہ ان کی نیش عقرب (بچھو کے ڈنک) سی مونچھیں پھڑپھڑائیں اور آواز کہ "اوئے تم کیا کرتا اے یاں"
تو اچانک ہی جیسے میرے ذہن میں کوئی آواز آئی ہو کہ فراز اسے کہہ دو تمہاری ٹانگ میں چوٹ ہے تمہیں چلنے میں مشکل ہورہی ہے تو جناب میں نے یہ کہا تو بعد میں پہلے خود ہی اٹھا اور لنگڑا کر چلنے لگا ( میں خود اس وقت اپنے کمینے پن پر حیراں و شاداں رہ گیا) تو شاہ صاحب نے کہا "یہ تمارا لات کو کیا ہوا تو میں پھر جھوٹ بولا کہ شاہ صاحب بس سے اترتے ہوئے مجھے کسی نے دھکا دے دیا تھا تو میری ٹانگ میں چوٹ آگئی تو پھر شاہ صاحب نے پوچھا کہ تم بے غیرت ( وہ ہر کسی کو بے غیرت کہتے تھے) کلاس تک کیسے آیا تو میں نے کہا شاہ جی اسی طرح لنگڑا کر آگیا تو وہ کہنے لگے کہ تم اسی طرح لنگڑاتا ہوا بار اسمبلی میں جاتا تو میں نے کہا کہ اب تکلیف بڑھ گئی ہے آپ کوئی دوا ہی دے دیں تو ان کے دل میں تھوڑا رحم آیا اور ایک اور فائدہ یہ ہوا کہ نہ صرف مجھےدوا دی گئی بلکہ اسکول کی گاڑی میں گھر بھی ڈراپ کیا گیا بمعہ ایک دن کی چھٹی کے ۔
تو جناب یہ تھی میری چالاکی کی داستان