عینی شاہ
محفلین
شی از بِٹ فائن انکل ۔۔۔۔جی باقی سب تھے لیکن کمی تو کمی ہوتی ہے نا ۔تھینکیو فار دعا انکل جی آپ بھی خوش رہیں بہت سااوہ !
مگر بیٹا باقی سب تو تھے نا
اور اب آپ کی آپا کا کیا حال ہے؟
سدا خوش رہو بیٹا
شی از بِٹ فائن انکل ۔۔۔۔جی باقی سب تھے لیکن کمی تو کمی ہوتی ہے نا ۔تھینکیو فار دعا انکل جی آپ بھی خوش رہیں بہت سااوہ !
مگر بیٹا باقی سب تو تھے نا
اور اب آپ کی آپا کا کیا حال ہے؟
سدا خوش رہو بیٹا
بس خوش رہا کرو بیٹاشی از بِٹ فائن انکل ۔۔۔ ۔جی باقی سب تھے لیکن کمی تو کمی ہوتی ہے نا ۔تھینکیو فار دعا انکل جی آپ بھی خوش رہیں بہت سا
جی انکلبس خوش رہا کرو بیٹا
زندگی میں بہت سی محرومیاں ملتی ہیں
اسی کا نام زندگی ہے
میں اتنی دور کیسے چلی جاتی ۔۔۔۔۔۔گولو مولو اگر تمہارے پاس نہیں آیا تھا تو تم خود چلی جاتیں ناں اس کے پاس۔
نہی ان سے کیا ڈانٹ پڑنی تھی وہ تو خود بیمار ہیں عید سے بھی دو دن پہلے سے اس لیے تو مزا نہی آیا نا ۔۔
وہ اس لیے کہ میں نے اپنے بھائی بھابی اور گولو مولو کو بہت مس کیا میرا بھتیجا حسُین ۔۔بس اس لیے بلکل مزا نہی آیا انکلز
مفصل روداد تو تب ہی پیش کر سکوں گا جب واپس اسلام آباد پہنچ جاؤں گا۔۔۔ ابھی تو سفر جاری ہے۔۔۔نیرنگ خیال حاضرہوں اپنی رودادِ عید کے ساتھ
اورہاں یہ عید بورتھی یہ بہانہ مزید نہیں چلے گا
ان واقعات کی وجہ سے میری طبیعت پر بھی بڑا بوجھ رہا۔۔۔ جو فیس بک پر کیفیت ناموں کی صورت نکلتا رہا۔۔۔۔آٹھ اگست یعنی عید سے ایک دن پہلے پولیس لائنز میں بم دھماکے کی کوریج کرنے کے بعد رات کو طبیعت بہت خراب ہوئی۔۔۔ ڈی آئی جی فیاض سنبل سمیت کئی جان پہچان والے دھماکے میں شہید ہوئے۔۔۔ ۔ چاند رات پر جب عید
کی خریداری ہورہی تھی میرے شہر کے لوگ کفن خرید رہے تھے
رات دیر سے گھر پہنچا ۔۔۔ ۔۔ موبائل پر ملنے والے چاند رات ، عید کے مبارکباد کے مسیجز بھی برے لگ رہے تھے۔۔۔ ۔ تنگ آکر فون سائلنٹ کرکے بستر پر لیٹ گیا ۔۔۔ ۔ ہمارا کام ایسا ہے کہ فون بند اور نہ ہی سائلنٹ رکھ سکتے ہیں ۔۔۔ کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے
۔۔۔ میں نے موبائل اس امید پر سائلنٹ موڈ پر لگایا کہ کم از کم عید کے دن تو کوئی بدامنی نہیں ہوگی
کافی دیر بعد نیند آئی تو دیر تک سوتا رہا ۔۔۔ آنکھ کھلی تو فجر کی نماز بھی قضا ہوگئی تھی ۔ آٹھ بج رہے تھے موبائل دیکھا تو کئی مسڈ کالز اور بہت سارے مسیجز۔۔۔ ۔۔ پہلا ہی مسیج فائرنگ کی اطلاع کا تھا۔۔۔ ۔ باقی مسیجز میں تھوڑی بہت تفصیل کہ مشرقی بائی پاس پر عید کی نماز کے بعد مسجد پر فائرنگ سے پانچ نمازی شہید اور بیس سے زیادہ زخمی ہیں ۔۔۔ فون پرواقعہ کی تفصیل لی اور اپنے ہیڈ آفس خبر لکھوائی
جلدی جلدی کپڑے تبدیل کرکے عید کی نماز پڑھی ۔۔۔ گھر آکر والد، والدہ اور باقیوں سے عید ملا اور بھاگا بھاگا دفتر پہنچا۔۔۔ خبریں اور رپورٹس دے کر رات ماموں کے گھر گزاری۔۔۔ دوسرا دن بھی کوئی اچھا نہیں گزرا۔۔۔ آج تیسرا دن بھی بم دھماکوں کی خبریں دیتا گزرا۔۔۔
اس پر بھی میں تبصرہ کروں گا۔۔۔ فی الوقت اپنا تبصرہ محفوظ رکھ کر رسید چھوڑے جا رہا ہوں۔۔۔ابھی ہم عید کے تیسرے دن کی دعوت کھاکے ایک افغانی کباب ہاؤس سے آئے ہیں - سبحان اللہ لُطف آگیا جیسے لذیذ کھانے اورمیٹھی گفتگونے
عید کے تیسرے دن کو یادگاربنادیا ارے یہ میٹھی گفتگو ہمارے کسی دوست کی نہیں ایک خاتون کی تھی کھانا پیش کرنے پرمعمورتھیں وہاں -
ہوا یوں کے وہاں دیوار پرحافظ کے اشعار آویزاں تھے جن کو ہم نے باآوزبلند پڑھا (ہماری فارسی پڑھنے کی حدتک ہی ہے سمجھ کم کم ہی آتی )
تو خاتون جو کباب ہاؤس میں میزبان ہیں بولیں آپ فارسی سمجھتے ہیں ایسی دلنشین آواز کے ہم نے فوری سرہلایا کہ رُعب حُسن سے زبان ہل نہ سکی
اوردل ہی دل میں اپنے ہمزاد ، بھائی اور اُستاد مکرم اور روح رواں مکتبہ عشق ظفری بھائی کو جی جان سے یاد کیا - خیر ہماری توجہ دوستوں کی باتوں
کی بجائے کھانے اور خاتون جن کا تعلق ایران سے ہے جملوں کے تبادلوں پرمرکوز رہی - دوران گفتگو قرۃ العین طاہرہ کا ذکرآیا "چہرہ بہ چہرہ روبرو"
تو بی بی فرمانے لگیں وہ بہائی تھی آپ جانتے ہیں؟ ہم نے کہا جی بلکل جانتے ہیں اورآپ بہائی ہیں اس کا بھی اندازہ ہے بی بی حیرت سے بولیں آپ نے
یہ کیسے جانا ہم نے عرض کی کہ جس اندازسے آپ نے بہائی کہا اس میں گھولے شہد اور آپ کی آواز کے جوش سے اندازہ باآسانی ہوجاتا ہے -
ہماری بہائیوں اورپارسیوں سے محبت کا ذکرآیا تو عرض کیا بی بی ہمیں دیگرمذاہب اورممالک کے سے کوئی بیر نہیں کہ انسان بنیادی طورپر اچھی مخلوق ہے
کینہ وبغض سے پاک ، خوش اخلاق ہر انسان ہمارے لیے محترم ہے -
کھاناکھا کہ جو باہرنکلے تو ہمارے دوستوں نے ہمیں طوطا چشم اورمرضِ عشق میں مبتلا بتایا جس کو ہم نے تسلیم کیا کہ چشمہ ہم پہنتے ہیں لہذا اس میں
کوئی خرابی نہیں - عشق کے اسکول میں ہم مدت سے فیل ہوتے ہیں اوردوسری جماعت میں نہیں جاتے جسے شادی شدہ جماعت کہا جاتا ہے
یہ عید کا تیسرادن حاصلِ عید ثابت ہوا
سچ پوچھو تو زین میں تو آپ لوگوں کی ہمت کی داد دیتا جو خبرہم سن کے برداشت نہیں کرپاتے آپ آنکھوں سے دیکھتے ہوآٹھ اگست یعنی عید سے ایک دن پہلے پولیس لائنز میں بم دھماکے کی کوریج کرنے کے بعد رات کو طبیعت بہت خراب ہوئی۔۔۔ ڈی آئی جی فیاض سنبل سمیت کئی جان پہچان والے دھماکے میں شہید ہوئے۔۔۔ ۔ چاند رات پر جب عید
کی خریداری ہورہی تھی میرے شہر کے لوگ کفن خرید رہے تھے
خیررات دیر سے گھر پہنچا ۔۔۔ ۔۔ موبائل پر ملنے والے چاند رات ، عید کے مبارکباد کے مسیجز بھی برے لگ رہے تھے۔۔۔ ۔ تنگ آکر فون سائلنٹ کرکے بستر پر لیٹ گیا ۔۔۔ ۔ ہمارا کام ایسا ہے کہ فون بند اور نہ ہی سائلنٹ رکھ سکتے ہیں ۔۔۔ کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے
۔۔۔ میں نے موبائل اس امید پر سائلنٹ موڈ پر لگایا کہ کم از کم عید کے دن تو کوئی بدامنی نہیں ہوگی
کافی دیر بعد نیند آئی تو دیر تک سوتا رہا ۔۔۔ آنکھ کھلی تو فجر کی نماز بھی قضا ہوگئی تھی ۔ آٹھ بج رہے تھے موبائل دیکھا تو کئی مسڈ کالز اور بہت سارے مسیجز۔۔۔ ۔۔ پہلا ہی مسیج فائرنگ کی اطلاع کا تھا۔۔۔ ۔ باقی مسیجز میں تھوڑی بہت تفصیل کہ مشرقی بائی پاس پر عید کی نماز کے بعد مسجد پر فائرنگ سے پانچ نمازی شہید اور بیس سے زیادہ زخمی ہیں ۔۔۔ فون پرواقعہ کی تفصیل لی اور اپنے ہیڈ آفس خبر لکھوائی
جلدی جلدی کپڑے تبدیل کرکے عید کی نماز پڑھی ۔۔۔ گھر آکر والد، والدہ اور باقیوں سے عید ملا اور بھاگا بھاگا دفتر پہنچا۔۔۔ خبریں اور رپورٹس دے کر رات ماموں کے گھر گزاری۔۔۔ دوسرا دن بھی کوئی اچھا نہیں گزرا۔۔۔ آج تیسرا دن بھی بم دھماکوں کی خبریں دیتا گزرا۔۔۔
اتنا پریشر اورذہنی دباؤصحیح نہیں ہوتا بھائی میں تو کونسلنگ کے ڈرسے اپنی تعلیم ادھوری(سوشل ورک) چھوڑ دیزبیر بھائی ۔۔۔ نفسیاتی طور پر بہت ڈسٹرب کرتے ہیں ایسے واقعات۔۔۔ ۔۔ ہمارے دفتر میں ہمارے چار ساتھیوں کی تصاویر آویزاں ہیں جو بم دھماکوں میں شہید ہوئے۔۔۔ ۔ روز ان پر نظر پڑتی ہے تو دل پر کیا گزرتی ہے اس کا اندازہ آپ کرسکتے ہیں۔۔۔ ایسے کئی ساتھی اور دوست ہم سے چھن گئے
پورے عید میں یہ ایک اچھی خبر ملی کہ ان چار ساتھیوں میں ایک عمران شیخ جو دس جنوری کے علمدار روڈ دھماکے میں شہید ہوئے ۔۔۔ کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے ۔۔۔ ان کی صرف دو کمسن بیٹیاں تھیں اور شادی بھی تین چار سال پہلے ہوئی تھی۔۔۔
واقعی ایسے واقعات انسانی ذہن پر بہت اثرانداز ہوتے ہیں ۔ آپ سب کی ہمت ہے کہ یہ سب واقعات آپ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ۔ اللہ آپ کو حوصلہ اور ہمت دے ۔ اور ہر قدم پر اللہ آپ سب کی حفاظت فرمائے ۔ آمینزبیر بھائی ۔۔۔ نفسیاتی طور پر بہت ڈسٹرب کرتے ہیں ایسے واقعات۔۔۔ ۔۔ ہمارے دفتر میں ہمارے چار ساتھیوں کی تصاویر آویزاں ہیں جو بم دھماکوں میں شہید ہوئے۔۔۔ ۔ روز ان پر نظر پڑتی ہے تو دل پر کیا گزرتی ہے اس کا اندازہ آپ کرسکتے ہیں۔۔۔ ایسے کئی ساتھی اور دوست ہم سے چھن گئے
پورے عید میں یہ ایک اچھی خبر ملی کہ ان چار ساتھیوں میں ایک عمران شیخ جو دس جنوری کے علمدار روڈ دھماکے میں شہید ہوئے ۔۔۔ کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے ۔۔۔ ان کی صرف دو کمسن بیٹیاں تھیں اور شادی بھی تین چار سال پہلے ہوئی تھی۔۔۔
یہ آپ لکھ چکے تھے میں دیکھ نہیں پایا ۔ واقعی پردیسیوں کے دکھ ایک جیسے ہوتے ہیں ۔سچ پوچھو تو زین میں تو آپ لوگوں کی ہمت کی داد دیتا جو خبرہم سن کے برداشت نہیں کرپاتے آپ آنکھوں سے دیکھتے ہو
اللہ تعالٰی سب کو حفظ وامان میں رکھے اور آپ لوگوں کو اجر عطا فرمائے
سچ پوچھو تو زین میں تو آپ لوگوں کی ہمت کی داد دیتا جو خبرہم سن کے برداشت نہیں کرپاتے آپ آنکھوں سے دیکھتے ہو
اللہ تعالٰی سب کو حفظ وامان میں رکھے اور آپ لوگوں کو اجر عطا فرمائے
ہمزاد والا فسانہ تو حقیقت بنتا جا رہا ہے ۔ ماشاءاللہواقعی ایسے واقعات انسانی ذہن پر بہت اثرانداز ہوتے ہیں ۔ آپ سب کی ہمت ہے کہ یہ سب واقعات آپ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ۔ اللہ آپ کو حوصلہ اور ہمت دے ۔ اور ہر قدم پر اللہ آپ سب کی حفاظت فرمائے ۔ آمین
میں اب اس درجہ ان واقعات کا عادی نہیں ہوں ۔ آپ نے جن واقعات کا اس پوسٹ میں تذکرہ کیا ہے ۔ صرف اسے پڑھکر ہی دل افسردہ ہوگیا ۔ اللہ ہم سب پر اپنا رحم کرے ۔