فراز اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بنائو گے - احمد فراز

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بنائو گے
رسوائی سے ڈرنے والو بات تمھی پھیلائو گے

اس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت
ترکِ محبت کرنے والو! تم تنہا رہ جائو گے

ہجر کے ماروں کی خوش فہمی! جاگ رہے ہیں پہروں سے
جیسے یوں شب کٹ جائے گی، جیسے تم آجائو گے

زخم تمنا کا بھر جانا گویا جان سے جانا ہے
اس کا بھلانا سہل نہیں ہے خود کو بھی یاد آئو گے

چھوڑو عہدِ وفا کی باتیں، کیوں جھوٹے اقرار کریں
کل میں بھی شرمندہ ہوں گا ، کل تم بھی پچھتائو گے

رہنے دو یہ پند و نصیحت ہم بھی فراز سے واقف ہیں
جس نے خود سو زخم سہے ہوں اس کو کیا سمجھائو گے

احمد فراز​
 
Top