اپنی مستی، کہ ترے قرب کی سرشاری میں -------- ثنا اللہ ظہیر

مغزل

محفلین
غزل

اپنی مستی، کہ ترے قرب کی سرشاری میں
اب میں کچھ اور بھی آسان ہوں دشواری میں

کتنی زرخیز ہے نفرت کے لیے دل کی زمیں
وقت لگتا ہی نہیں فصل کی تیاری میں

اک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے
میرے دن رات گزرتے ہیں اداکاری میں

وہ کسی اور دوا سے مرا کرتا ہے علاج
مبتلا ہوں میں کسی اور ہی بیماری میں

اے زمانے میں ترے اشک بھی رو لوں گا ، مگر
ابھی مصروف ہوں خود اپنی عزاداری میں

اس کے کمرے سے اٹھا لایا ہوں یادیں اپنی
خود پڑا رہ گیا لیکن کسی الماری میں

اپنی تعمیر اٹھاتے تو کوئی بات بھی تھی
تم نے اک عمر گنوادی مری مسماری میں

ہم اگر اور نہ کچھ دیر ہوا دیں ، تو یہ آگ
سانس گھٹنے سے ہی مر جائے گی چنگاری میں

تم بھی دنیا کے نکالے ہوئے لگتے ہو ظہیر
میں بھی رہتا ہوں یہیں ، دل کی عملداری میں


ثنا اللہ ظہیر، فیصل آباد ،شعری مجموعہ ’’‌کہانی ‘‘​
 

الف عین

لائبریرین
کیا میری لائبریری سے کہانی ڈاؤن لوڈ کی ہے، لیکن دیکھنا ہوگا شاید اب تک دستیاب کی گئی ہو نیٹ پر۔
شکریہ محمود۔
 

مغزل

محفلین
نہیں سر جی ۔۔ ثنا نے میل کی تھی ۔ وہ لگائی ہے ۔۔
کہانی آپ نے کہاں اپ لوڈ کی ہے ربط دے دیجیے ۔
میں پڑھنا چاہتا ہوں
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے!

کتنی زرخیز ہے نفرت کے لیے دل کی زمیں
وقت لگتا ہی نہیں فصل کی تیاری میں

اک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے
میرے دن رات گزرتے ہیں اداکاری میں

واہ واہ واہ، لاجواب
 
Top