عابد رضا
محفلین
پیار کے کھیل میں یہ سودا بڑا اچھا رہا.
ہار کے تجھ کو جیت جانا بڑا اچھا رہا.
دل بھگولے سا اُڑا جاتا تھا ہر شوق کی راہ.
آکے تم پہ ہی ٹھہر جانا بڑا اچھا رہا.
جو سمائے تھے خیالوں میں خط و خال و نقش.
تجھ میں یکسر وہ حُسن پانا بڑا اچھا رہا
اس قدر عشق کا لبریز سمندر ھے وہ.
دیر تک اُس میں دوب جانا بڑا اچھا رہا.
اُن کی چاہت کا نشہ کم نہیں ہوتا عابد!
تشنگی لب پہ ٹھہرجانا بڑا اچھا رہا.
ہار کے تجھ کو جیت جانا بڑا اچھا رہا.
دل بھگولے سا اُڑا جاتا تھا ہر شوق کی راہ.
آکے تم پہ ہی ٹھہر جانا بڑا اچھا رہا.
جو سمائے تھے خیالوں میں خط و خال و نقش.
تجھ میں یکسر وہ حُسن پانا بڑا اچھا رہا
اس قدر عشق کا لبریز سمندر ھے وہ.
دیر تک اُس میں دوب جانا بڑا اچھا رہا.
اُن کی چاہت کا نشہ کم نہیں ہوتا عابد!
تشنگی لب پہ ٹھہرجانا بڑا اچھا رہا.