literature
محفلین
اپنی نفرت کو جو زنجیر نہیں کر سکتے
وہ کبھی خواب کو تعبیر نہیں کر سکتے
وہ کبھی خواب کو تعبیر نہیں کر سکتے
فیصلے وقت ہی تحریرکیا کر تا ہے
آپ چاہیں بھی تو تحریر نہیں کر سکتے
آپ چاہیں بھی تو تحریر نہیں کر سکتے
بس یہی بات بنی اپنی تباہی کا سبب
اپنے جذبات کو تصویر نہیں کر سکتے
اپنے جذبات کو تصویر نہیں کر سکتے
آپ سچے ہیں اگر آپ کا دعویٰ ہےتو کیوں
ایسی سچائی کی تشہیر نہیں کر سکتے
ایسی سچائی کی تشہیر نہیں کر سکتے
فاتحِ شہرِ جنوں یاد رہے بات مری
حوصلوں کو کبھی زنجیر نہیں کر سکتے
حوصلوں کو کبھی زنجیر نہیں کر سکتے
حکم آیا ہے مسیحائے محبت کا ظہور
زخم کھاتے رہو تدبیر نہیں کر سکتے
زخم کھاتے رہو تدبیر نہیں کر سکتے
ظہور الاسلام جاوید