محمداحمد
لائبریرین
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک بچے کی تصویر دیکھنے کو ملی، جس میں ایک بچہ آگ بجھانے والی گاڑی کے ایک ہوز پائپ کے قریب بیٹھا ہے اور اس نے پلاسٹک کی ایک تھیلی کی مدد سے پائپ کو مضبوطی سے لپیٹا ہوا ہے تاکہ پائپ سے رسنے والے پانی کو روکا جا سکے۔
منسلکہ خبر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈھاکہ، بنگلہ دیش کی تصویر ہے جہاں فائر فائٹرز ایک بائیس منزلہ عمارت میں لگی آگ بجھانے کی کوشش میں مصروف تھے۔ وہاں موجود اس بچے نے سوچا کہ کیوں نہ میں پائپ لیکیج کی وجہ سے ضائع ہونے والے پانی کو روکنے کی کوشش کروں تاکہ سو فی صد پانی آگ بجھانے کے لیے استعمال ہو سکے۔ یہ بچہ تقریباً دو گھنٹے اسی حالت میں پائپ کو مضبوطی سے تھامے بیٹھا رہا۔
اتنی سی عمر میں اس قدر احساسِ ذمہ داری لائقِ صد ستائش ہے۔
ورنہ ہم بہت سے لوگوں کو دیکھتے ہیں، جو کہتے ہیں کہ ہاں ہمیں معلوم ہے، حالات بہت خراب ہیں، معاملات آئے روز بگڑتے جا رہے ہیں، لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ اِس بچے سے سیکھیں کہ اگر انسان کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہو تو وہ ہر معاملے میں بساط بھر کوشش ضرور کر سکتا ہے۔
بقول فراز احمد فراز:
اگر انسان کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہو تو ہر شخص اپنےحصّے کی شمع جلا سکتا ہے۔ اور انفرادی کوششوں کے اجتماعی نتائج کافی حوصلہ افزا ہو سکتے ہیں۔
تصویر مع خبر:
منسلکہ خبر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈھاکہ، بنگلہ دیش کی تصویر ہے جہاں فائر فائٹرز ایک بائیس منزلہ عمارت میں لگی آگ بجھانے کی کوشش میں مصروف تھے۔ وہاں موجود اس بچے نے سوچا کہ کیوں نہ میں پائپ لیکیج کی وجہ سے ضائع ہونے والے پانی کو روکنے کی کوشش کروں تاکہ سو فی صد پانی آگ بجھانے کے لیے استعمال ہو سکے۔ یہ بچہ تقریباً دو گھنٹے اسی حالت میں پائپ کو مضبوطی سے تھامے بیٹھا رہا۔
اتنی سی عمر میں اس قدر احساسِ ذمہ داری لائقِ صد ستائش ہے۔
ورنہ ہم بہت سے لوگوں کو دیکھتے ہیں، جو کہتے ہیں کہ ہاں ہمیں معلوم ہے، حالات بہت خراب ہیں، معاملات آئے روز بگڑتے جا رہے ہیں، لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ اِس بچے سے سیکھیں کہ اگر انسان کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہو تو وہ ہر معاملے میں بساط بھر کوشش ضرور کر سکتا ہے۔
بقول فراز احمد فراز:
شکوۂ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
اگر انسان کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہو تو ہر شخص اپنےحصّے کی شمع جلا سکتا ہے۔ اور انفرادی کوششوں کے اجتماعی نتائج کافی حوصلہ افزا ہو سکتے ہیں۔
***********
تصویر مع خبر: