اپنے ہاتھوں سے یوں چہرے کو چھپاتے کیوں ہو

کاشفی

محفلین
غزل

اپنے ہاتھوں سے یوں چہرے کو چھپاتے کیوں ہو
مجھ سے شرماتے ہو تو سامنے آتے کیوں ہو

تم کبھی میری طرح کر بھی لو اقرار وفا
پیار کرتے ہو تو پھر پیار چھپاتے کیوں ہو

اشک آنکھوں میں میری دیکھ کہ روتے کیوں ہو
دل بھر آتا ہے تو پھر دل کو دُکھاتے کیوں ہو

ان سے وابستہ ہے جب میرا مقدر پھر تم
میرے شانوں سے یہ زلف ہٹاتے کیوں ہو

روز مر مر کے مجھے جانے کو کہتے کیوں ہو
ملنے آتے ہو تو پھر لوٹ کہ جاتے کیوں ہو
معزز اراکین بزم و سرپرست اور بزرگان بزم میں سے کسی کو شاعر کا نام معلوم ہے تو مجھے بھی بتائیں۔۔۔شکریہ۔
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت انتخاب شریک محفل کرنے پر شکریہ۔
روز مر مر کہ مجھے جانے کو کہتے کیوں ہو
ملنے آتے ہو تو پھر لوٹ کہ جاتے کیوں ہو
یہاں "کہ" نہیں بلکہ "کے" کا محل ہے۔
 
Top