اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو نیب نے گرفتار کرلیا

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب،مسلم لیگ کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

نیب اعلامیے کے مطابق شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں مبینہ کرپشن میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے منصب پر براجمان شہباز شریف کی گرفتاری کے حوالے سے نیب حکام نے اسپیکر اسد قیصر کو خصوصی طور پر آگاہ کیا۔رولزکےتحت قومی اسمبلی کےممبرکی گرفتاری کی صورت میں اسپیکرکواطلاع دی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب لاہور کے باہر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو نیب نے آج طلب کیا تھا، وہ پیش ہوئے تو انہیں باقاعدہ طور پر گرفتار کرلیا گیا، نیب حکام نے انہیں کل احتساب عدالت میں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ن لیگ کی ترجمان اور رکن قومی اسمبلی مریم اورنگزیب اور وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے الگ الگ بیان میں شہباز شریف کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
پہلے یہ اطلاعات آرہی تھی کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو صاف پانی کیس میں گرفتار کیا گیا ہے تاہم نیب حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں مبینہ کرپشن کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے شہباز شریف کی گرفتار پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ انہیں کیس کے بارے میں علم نہیں اس لئے بات نہیں کروں گا۔
واضح رہے کہ نیب پنجاب نے شہباز شریف کو 20 اگست کی صبح 11 بجے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں بیان ریکارڈ کرنے کے لیے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے علاوہ نیب 56 کمپنیز کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی کرپشن پر پہلے ہی تحقیقات کر رہا ہے۔
نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کیس میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو بھی گرفتار کر رکھا ہے۔
 
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نےکہاہے کہ یہ تو پہلی گرفتاری ہے ابھی تو مزید بڑی گرفتاریاں ہونے والی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کےخلاف حکومت کی زیروٹالرنس پالیسی ہے۔
انہوں نے کہاکہ احتساب کا عمل مزید آگے بڑھےگا۔اس سے قبل پنجاب کے وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان نے شہبازشریف کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خادم اعلیٰ کی خدمت کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ سابق حکومت کے دیگر کرپٹ عناصر بھی جلدجیل میں ہوں گے، عوام کو خوشخبریاں ملنے کا موسم شروع ہوگیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب،مسلم لیگ کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
میرے پاکستانیو! پہلی بات تو یہ ہے کہ آج جمعہ کا مبارک دن ہے۔ دوسرا میری آج 66 ویں سالگرہ ہے۔ تیسرا میں نے کہا تھا نہ کہ میں ان کو رُلاؤں گا۔ بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے :)
43303824_1149157645251107_7908084666626736128_n.png
 

جاسم محمد

محفلین
آشیانہ ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کرتے ہوئے سماعت 16 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

نیب کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی، جس پر احتساب عدالت نے فیصلہ کچھ دیر محفوظ کرنے کے بعد سنایا۔

واضح رہے کہ نیب لاہور نے گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

آج آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس کی سماعت کے آغاز پر کمرہ عدالت میں رش زیادہ ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے شہباز شریف اور وکلاء کو اپنے چیمبر میں بلالیا اور وہاں سماعت شروع کی۔

191037_6072870_updates.jpg

شہباز شریف کی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے چیمبر میں لی گئی تصویر—۔جیو نیوز

اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کرکے کاسا ڈویلپرز کو دیا، اُن کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپےکا نقصان ہوا۔

پراسیکیوٹر نیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف سے مزید تفتیش درکار ہے، لہذا عدالت شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرے۔

تاہم وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر تمام مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے کہ امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ کو شہباز شریف کا وکیل مقرر کیا گیا ہے۔

میں کھلی عدالت میں سماعت چاہتا ہوں، شہباز شریف
جج نجم الحسن کے چیمبر میں سماعت کے موقع پر شہباز شریف نے استدعا کی کہ 'میں اس کیس کی سماعت کھلی عدالت میں چاہتا ہوں۔'

جس کے بعد جج نجم الحسن کورٹ روم میں آگئے، جہاں کھلی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت شہباز شریف نے موقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ایک دھیلے، ایک پائی کی کرپشن نہیں کی اور نہ کوئی غیر قانونی کام کیا بلکہ اپنی ذاتی مداخلت سے کئی ارب بچائے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے سے بچایا۔'

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے دن رات محنت کرکے عوام کی خدمت کی اور اس سب میں اپنی نیند اور صحت بھی خراب کرلی'۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ 'انہوں نے کرپشن کرنے والوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا لیکن انہیں چھوڑ دیا گیا'۔

دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری لطیف اینٹی کرپشن کے ایک کیس میں مفرور ہے جبکہ ایک کیس میں چوہدری لطیف کی کمپنی بلیک لسٹ ہے۔

دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد شہباز شریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتربند گاڑی میں احتساب عدالت سے نیب آفس ٹھوکر نیاز بیگ روانہ کردیا گیا۔

عدالت سے واپسی پر شہباز شریف دھکوں کے باعث توازن بھی کھو بیٹھے، تاہم جلد ہی انہوں نے خود کو سنبھال لیا اور گاڑی کے دروازے کا سہارا لے کر بکتر بند میں سوار ہوگئے۔

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، احتساب عدالت کے گرد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی اور عدالت آنے والے راستے بند کردیئے گئے تھے۔

191037_6664996_updates.jpg

احتساب عدالت کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی—۔جیو نیوز

دوسری جانب اینٹی رائٹ فورس کے اہلکاروں نے بھی پوزیشنز سنبھال رکھی تھیں۔

شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز بھی نیب عدالت پہنچے اور صرف انہیں ہی عدالت کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

دوسری جانب لیگی رہنما مریم اورنگریب، سائرہ افضل تارڑ، خواجہ احمد حسان، سمیع اللہ خان اور دیگر بھی احتساب عدالت کے باہر موجود تھے۔

احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکن بھی بڑی تعداد میں جمع تھے، جن کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔

191037_6116872_updates.jpg

شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نیب عدالت کے باہر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے—۔جیو نیوز

نیب عدالت میں آج کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

نیب ذرائع کے مطابق بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لے جانے سے پہلے شہباز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا اور ڈاکٹرز نے انہیں مکمل فٹ قرار دیا۔

بکتر بند گاڑی سے گر کر ایک لیگی کارکن زخمی

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر موجود لیگی کارکنوں نے بکتربند گاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے کارکنوں کو گاڑی سے نیچے اتار دیا۔

اس دوران ایک لیگی کارکن گاڑی سے نیچے گر کر زخمی ہوگیا، جسے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل اور شہباز شریف پر عائد الزامات

نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ 'میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا'۔
نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی 'کاسا' کو دلوا دیا۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔
 
Top