اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی صورت میں لکھ کر این آر او مانگا، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی صورت میں لکھ کر این آر او مانگا، وزیراعظم
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2120336-imrankhan-1608560004-790-640x480.jpg

وزیراعظم کی پارٹی ترجمانوں کو اپوزیشن کی تجویز کردہ نیب ترامیم عوام کے سامنے لانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی صورت میں لکھ کر این آر او مانگا۔

وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے ترجمانوں کو اپوزیشن کی نیب قانون میں تجاویز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترامیم سے اپوزیشن رہنماؤں کو کیا فائدہ ہونا تھا، اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کو نیب قانون میں اپوزیشن کی جانب سے تجویز کردہ ترامیم عوام کے سامنے لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی صورت میں لکھ کر این آر او مانگا، ان کا مطالبہ ہے کرپشن پر نااہلی کی سزا ختم ہو اور ایک ارب سے کم کرپشن پر نیب کاروائی نہ کرے۔

اجلاس میں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی پر بھی بریفنگ دی گئی جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سینیٹ کے شفاف انتخابات پر اپوزیشن کا دہرا معیار سامنے آیا ہے، ہم شفاف سینیٹ الیکشن کرانا چاہتے ہیں، اپوزیشن کہتی ہے ہم شفاف انتخابات کے لیے نکلے ہیں تاہم دوسری طرف اوپن بیلٹ انتخابات کی مخالفت کررہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو کارکردگی پر توجہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں تو ہر کابینہ رکن کو اضافی محنت کرنا پڑے گی لہذا عوام کو ریلیف فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔
 

بابا-جی

محفلین
اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی صورت میں لکھ کر این آر او مانگا، وزیراعظم
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2120336-imrankhan-1608560004-790-640x480.jpg

وزیراعظم کی پارٹی ترجمانوں کو اپوزیشن کی تجویز کردہ نیب ترامیم عوام کے سامنے لانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی صورت میں لکھ کر این آر او مانگا۔

وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے ترجمانوں کو اپوزیشن کی نیب قانون میں تجاویز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترامیم سے اپوزیشن رہنماؤں کو کیا فائدہ ہونا تھا، اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کو نیب قانون میں اپوزیشن کی جانب سے تجویز کردہ ترامیم عوام کے سامنے لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی صورت میں لکھ کر این آر او مانگا، ان کا مطالبہ ہے کرپشن پر نااہلی کی سزا ختم ہو اور ایک ارب سے کم کرپشن پر نیب کاروائی نہ کرے۔

اجلاس میں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی پر بھی بریفنگ دی گئی جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سینیٹ کے شفاف انتخابات پر اپوزیشن کا دہرا معیار سامنے آیا ہے، ہم شفاف سینیٹ الیکشن کرانا چاہتے ہیں، اپوزیشن کہتی ہے ہم شفاف انتخابات کے لیے نکلے ہیں تاہم دوسری طرف اوپن بیلٹ انتخابات کی مخالفت کررہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو کارکردگی پر توجہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں تو ہر کابینہ رکن کو اضافی محنت کرنا پڑے گی لہذا عوام کو ریلیف فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔
مُجھے ضیاء کے ریفرنڈم والا سوال اور اُس سے اخذ کردہ نتیجہ یاد آ گیا۔
 

بابا-جی

محفلین
یہ میرے علم میں نہیں۔ وضاحت کریں۔ شکریہ
ریفرنڈم کا سوال:
کیا آپ صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق کی جانب سے پاکستان کے قوانین کو قران و سنت کے مطابق ڈھالنے، نظریہ پاکستان کے تحفظ اور استحکام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو جاری رکھنے اور عوام کے منتخب نمائندوں کو اقتدار کی پرامن اور منظم تبدیلی کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو پھر جنرل ضیاء الحق اگلے پانچ برس کی مدت کے لیے صدرِ مملکت ہیں۔
ریفرنڈم کا "نتیجہ": نوے فی صد سے زائد افراد نے 'ہاں' میں جواب دِیا۔

کُچھ تو مُجھے اشتراک محسوس ہُوا؟ وجہ خُود جاننے کی کوشش کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ریفرنڈم کا سوال:
کیا آپ صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق کی جانب سے پاکستان کے قوانین کو قران و سنت کے مطابق ڈھالنے، نظریہ پاکستان کے تحفظ اور استحکام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو جاری رکھنے اور عوام کے منتخب نمائندوں کو اقتدار کی پرامن اور منظم تبدیلی کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو پھر جنرل ضیاء الحق اگلے پانچ برس کی مدت کے لیے صدرِ مملکت ہیں۔
ریفرنڈم کا "نتیجہ": نوے فی صد سے زائد افراد نے 'ہاں' میں جواب دِیا۔

کُچھ تو مُجھے اشتراک محسوس ہُوا؟ وجہ خُود جاننے کی کوشش کریں۔
اچھا اب سمجھا۔ اگر عمران خان عوام سے ریفرنڈم کروا لیں کہ کرپٹ اپوزیشن کو این آر او دینا چاہئے یا نہیں تو بھی نتائج 90فیصد ناں ہی نکلیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بس اِس کا اُلٹ کر لو۔ پھر ہم دونوں میں سے ایک سیانا رہ جائے گا۔
آپ چاہتے ہیں یہ حکومت اپوزیشن کے کرپشن کیسز نیب قانون میں تبدیلی کر کے بند کردے۔ عوام کیلئے ڈالر، تیل، گیس اور دیگر اشیا سستی کر دے۔ اگر حکومت یہ سب کر دے تو بدلے میں ملک کو کیا ملے گا؟ ٹھینگا؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
آخری تدوین:

احسن جاوید

محفلین
آپ چاہتے ہیں یہ حکومت اپوزیشن کے کرپشن کیسز نیب قانون میں تبدیلی کر کے بند کردے۔ عوام کیلئے ڈالر، تیل، گیس اور دیگر اشیا سستی کر دے۔ اگر حکومت یہ سب کر دے تو بدلے میں ملک کو کیا ملے گا؟ ٹھینگا؟
نہیں ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ حکومت احتساب میں بلاتفریق کاروائی کرے اور تحریک انصاف جوائن کرنے کے بعد نوزائیدہ بچوں کی طرح پاک صاف ہونے والے پارلیمانی ممبران، پارٹی ارکان، اور پیزوی جوان کا پتہ بھی نیب کو مہیا کرے۔ نیز سر تا پا والی سرکار کا بھی سر تا پا جائزہ لے کر اس کی اہلیت اور ابیوزو یوز آف پاور اور اتھارٹی پہ بھی کوئی ہلکا پھلکا سوال کرے۔ سٹیٹ پاور کا اپوزیشن پہ ابیوزو استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی فخر کی بات ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سٹیٹ پاور کا اپوزیشن پہ ابیوزو استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی فخر کی بات ہے۔
ابیوز کی وضاحت کریں۔ زیادہ تر اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف کرپشن کیسز اس حکومت نے نہیں بنائے۔ زرداری خاندان پر جعلی اکاؤنٹ کیس نواز حکومت جبکہ شریف خاندان پر پاناما کیس عدالت عظمیٰ نے شروع کیا تھا۔ اس حکومت نے صرف شہباز شریف خاندان کی ٹی ٹیاں سامنے آنے پر منی لانڈرنگ کیس بنایا ہے۔ اور یہ سب کا سب عدالت کی زیر نگرانی ہو رہا ہے۔ اگر ریاست کہیں ابیوز کرے گی تو اسے عدالت دیکھ لے گی۔
عدالت کے روبرو شہباز شریف نے کہا کہ میری کمر کی تکلیف کے حوالے سے کل ڈاکٹر آیا، میں کینسر کا مریض ہوں، میرے معدے اور کینسر کے حوالے سے چیک اپ نہیں ہو رہا، مجھے میری میڈیکل رپورٹس بھی ایک مہینے بعد دی گئیں، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن یہ صرف سیاسی انتقام ہےاور کسی کے کہنے پر کیا جا رہا ہے۔
جس پر احتساب عدالت کے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی بات سن لی ہے، آپ کا جو مسئلہ ہے آپ لکھ کر مکمل طور ہر عدالت کو آگاہ کریں، آپ جب درخواست دیں گے تو اس پر علیحدہ سماعت کروں گا۔
منی لانڈرنگ کیس؛ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹے اور بیٹی کی جائیدادیں قرق
 
آخری تدوین:

احسن جاوید

محفلین
ابیوز کی وضاحت کریں۔
یو این ایچ آر ڈکلیئریشن آرٹیکل گیارہ کے تحت آپ انوسینٹ ہیں جب تک آپ گلٹی پروو نہیں ہو جاتے لیکن یہاں میڈیائی پروپیگینڈہ کے ذریعے جس میں عمران خان خود شامل ہے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ فلاں فلاں کرپٹ ہے تاکہ ایک تو ایسا ماحول بنا کر عوام کی یہ پرسیپشن بنائی جائے کہ وہ واقعی کرپٹ ہے اور اس پرسپشن کو تقویت دینے کے لیے ملزم کو کئی کئی ماہ قید رکھا جائے اور دوسرا کورٹ پہ ایک پریشر بلڈ کیا جائے اور ان کے فیصلوں پہ اثر انداز ہوا جائے اور اگر کوئی فیصلہ اپنے حق میں نہ آئے پھر سے جج کرپٹ ہیں کی فضا بنائی جائے اور عوام میں اس تاثر کو ہوا دی جائے ہم تو بہت معصوم ہیں لیکن جج اور فلاں فلاں مافیا آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف اپنی پچھلی دو سالہ تاریخ دیکھ لے میری وضاحت کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
یو این ایچ آر ڈکلیئریشن آرٹیکل گیارہ کے تحت آپ انوسینٹ ہیں جب تک آپ گلٹی پروو نہیں ہو جاتے ہیں لیکن یہاں یہاں میڈیائی پروپیگینڈہ کے ذریعے یہ ثابت کرنی کی کوشش کی جاتی ہے کہ فلاں فلاں کرپٹ ہے تاکہ ایک تو ایسا ماحول بنا کر عوام کی یہ پرسیپشن بنائی جائے کہ وہ واقعی کرپٹ ہے اور اس پرسپشن کو تقویت دینے کے لیے ملزم کو کئی کئی ماہ قید رکھا جائے اور دوسرا کورٹ پہ ایک پریشر بلڈ کیا جائے اور ان کے فیصلوں پہ اثر انداز ہوا جائے اور اگر کوئی فیصلہ اپنے حق میں نہ آئے پھر سے جج کرپٹ ہیں کی فضا بنائی جائے اور عوام میں اس تاثر کو ہوا دی جائے ہم تو بہت معصوم ہیں۔ جج اور فلاں فلاں مافیا آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف اپنی پچھلی دو سالہ تاریخ دیکھ لے میری وضاحت کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
سو فیصد متفق ہوں۔ جب نیب تحقیقات کر رہا ہے تو کرپشن کیسز کو میڈیا میں لانے کی کیا ضرورت ہے؟ ہاں اگر احتساب عدالت میں کرپشن ثابت ہو جائے تو پھر اسے پبلک کیا جا سکتا۔ واقعی یہاں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
 

احسن جاوید

محفلین
اپوزیشن رہنماؤں کے بارہ میں کچھ حرف کہہ دیں جو جیل جا کر شدید علیل اور باہر نکل کر ببر شیر بن جاتے ہیں۔
آپ اپنی تدابیر لڑا رہے ہیں، وہ اپنی۔ نہ آپ کی قابلِ تعریف ہیں اور نہ ان کی۔ یہ کھیل اس وقت تک چلتا رہنا ہے جب تک کہ محکمہ ذراعت کو کوئی نیا محبوب نہ مل جائے۔ حکومت پہ تنقید اس لیے کی جاتی ہے کہ حکومت اپر ہینڈ اور ذمہ دار ہے، بہتری کا آغاز اسی نے کرنا ہے کیونکہ طاقت کی ڈور ان کے پاس ہے۔
 
Top