جاسم محمد
محفلین
07 مارچ ، 2020
ویب ڈیسک
اپوزیشن کچھ نہ کرے تو وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو بھی کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا ارکان نے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ صبح موبائل دیکھتاہوں توپتا چل جاتا ہے، آج کس کرائسس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ہر وقت کرائسس کے لیے تیار رہتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر مثبت تنقید بالکل ہونی چاہیے لیکن حکومت پر حملہ کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ خبر سچی ہے یا جھوٹی، اکثر ہمارے اپنے لوگ میڈیا کی فیک نیوز کے پراپیگنڈا میں آجاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ آٹے چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ پبلک کی جائے گی، آٹا چینی بحران پر جو بھی قصور وار نکلا نہیں چھوڑوں گا، چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ مایوسی کفر ہے، اچھا وقت جلد آئے گا۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد سے کئی وزراء متنازع اور مضحکہ خیز بیان دے چکے ہیں جس پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
سابق وزیراطلاعات و نشریات و موجودہ وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری پر ابتدائی دنوں میں ہی 55 روپے فی کلومیٹر ہیلی کاپٹر کے استعمال کے بیان پر تنقید ہوئی تھی۔
جب کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے 6 اپریل 2019 کو معاشی حالات پر عوام کو مشورہ دیا تھا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے اس لیے عوام دو کے بجائے ایک روٹی کھا کر گزارا کریں۔
اس کے علاوہ وفاقی وزراء کی جانب سے مہنگائی کے فوائد گنوانے کے بیانات بھی سامنے آچکے ہیں۔
اپوزیشن کچھ نہ کرے تو وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو بھی کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا ارکان نے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ صبح موبائل دیکھتاہوں توپتا چل جاتا ہے، آج کس کرائسس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ہر وقت کرائسس کے لیے تیار رہتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر مثبت تنقید بالکل ہونی چاہیے لیکن حکومت پر حملہ کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ خبر سچی ہے یا جھوٹی، اکثر ہمارے اپنے لوگ میڈیا کی فیک نیوز کے پراپیگنڈا میں آجاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ آٹے چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ پبلک کی جائے گی، آٹا چینی بحران پر جو بھی قصور وار نکلا نہیں چھوڑوں گا، چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ مایوسی کفر ہے، اچھا وقت جلد آئے گا۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد سے کئی وزراء متنازع اور مضحکہ خیز بیان دے چکے ہیں جس پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
سابق وزیراطلاعات و نشریات و موجودہ وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری پر ابتدائی دنوں میں ہی 55 روپے فی کلومیٹر ہیلی کاپٹر کے استعمال کے بیان پر تنقید ہوئی تھی۔
جب کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے 6 اپریل 2019 کو معاشی حالات پر عوام کو مشورہ دیا تھا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے اس لیے عوام دو کے بجائے ایک روٹی کھا کر گزارا کریں۔
اس کے علاوہ وفاقی وزراء کی جانب سے مہنگائی کے فوائد گنوانے کے بیانات بھی سامنے آچکے ہیں۔