اپیل۔ تاریخی قرطبہ مسجد کو مکمل گرجا بننے سے بچانے کے لئے پٹیشن سائن کیجئے۔

اپیل۔ تاریخی قرطبہ مسجد کو مکمل گرجا بننے سے بچانے کے لئے پٹیشن سائن کیجئے۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
140505033953_cordoba_mosque_624x351_ap_nocredit.jpg

سپین: ’مسجد قرطبہ کو چرچ کے حوالے نہ کیا جائے‘
سپین کی معروف عمارت مسجد قرطبہ جسے مشترکہ طور پر مسجد اور گرجا گھر کہا جاتا ہے، ان دنوں تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس کے متعلق لاکھوں افراد نے آن لائن پیٹیشن داخل کی ہے کہ قرطبہ کا یہ گرجا گھر کیتھولک چرچ کی ملکیت نہ بنایا جائے۔
سپین کے اندلس میں موجود مسجد قرطبہ کو اسلامی اور مسیحی فن تعمیر کا شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ عمارت پندرھویں صدی عیسوی سے قبل دراصل مسجد ہوا کرتی تھی۔ اس کی تعمیر آٹھویں صدی میں مسلم سلاطین نے کی تھی جو اس زمانے میں سپین کے اس حصے پر حکمراں تھے جسے آج اندلس یا اندلسیہ کہا جاتا ہے۔
اس عمارت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے مرکز میں ایک گرجا گھر ہے جس کی تعمیر پندرھویں اور سولھویں صدی میں کیتھولک مسیحی برادری نے کی تھی۔ آج اس میں روزانہ مسیحی عبادت ہوتی ہے۔
ابھی یہ عمارت کسی کی ملکیت نہیں ہے تاہم سپین کا چرچ اس کے انتظام و انصرام کا ذمہ دار ہے اور ملک کے قانون کے تحت یہ تاریخی عمارت آئندہ دو برسوں میں چرچ کی ملکیت ہو جائے گی۔
تقریباً سوا تین لاکھ افراد نے آن لائن عرضی میں درخواست کی ہے کہ اس فیصلے کو روک دیا جائے۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
 

زیک

مسافر
بہتر ہو گا کہ اسے ایک تاریخی عمارت بنا دیا جائے اور مسجد یا کیتھیڈرل کا قصہ تمام کیا جائے۔

واضح رہے کہ یہ عمارت پندرھویں صدی عیسوی سے قبل دراصل مسجد ہوا کرتی تھی۔ اس کی تعمیر آٹھویں صدی میں مسلم سلاطین نے کی تھی جو اس زمانے میں سپین کے اس حصے پر حکمراں تھے جسے آج اندلس یا اندلسیہ کہا جاتا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ ایک زمانے میں یہاں رومن ٹیمپل تھا جس کی جگہ ایک چرچ بنایا گیا اور پھر آٹھویں صدی میں اس چرچ کی جگہ مسجد!
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
یہ بھی واضح رہے کہ ایک زمانے میں یہاں رومن ٹیمپل تھا جس کی جگہ ایک چرچ بنایا گیا اور پھر آٹھویں صدی مین اس چرچ کی جگہ مسجد!

مسجد اقصیٰ اسرائیل، بابری مسجد بھارت، ایاصوفیہ مسجد ترکی وغیرہ بھی مساجد بننے سے قبل دوسرے مذاہب کی مقدس عبادت گاہ ہوتے تھے جنہیں اسلامی بنیادوں پر منہدم کر کے یا تبدیل کر کے مساجد بنا دیا گیا!
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
بہتر ہو گا کہ اسے ایک تاریخی عمارت بنا دیا جائے اور مسجد یا کیتھیڈرل کا قصہ تمام کیا جائے۔
یہ بھی واضح رہے کہ ایک زمانے میں یہاں رومن ٹیمپل تھا جس کی جگہ ایک چرچ بنایا گیا اور پھر آٹھویں صدی مین اس چرچ کی جگہ مسجد!
گویا ۔ آٹھویں صدی سے قبل تک باطل عبادت ہوتی رہی۔
 

arifkarim

معطل
گویا ۔ آٹھویں صدی سے قبل تک باطل عبادت ہوتی رہی۔
عبادت تو عبادت ہوتی ہے اور ہر مذہب کے پیروکاروں کیلئے یکساں عقیدت رکھتی ہے۔ اگر ہم مسلمانوں کو اپنی مساجد سے پیار ہے تو ان غیر مسلمین کو اپنی عبادتگاہوں سے چڑ نہیں ہے۔ :)
حق اور باطل کا فیصلہ ہمارا ڈنڈا نہیں اس کائنات کا رب کریگا۔
 

arifkarim

معطل
سنہ 2000 سے ہسپانوی مسلمان کیتھولک پاپائے روم کو اس قدیم مسجد میں دوبارہ عبادت کی اجازت طلب کرنےسے متعلق خطوط لکھ رہے ہیں لیکن انکا جواب کچھ مثبت نہیں رہا۔ سنہ 2010 میں آسٹریا سے آئے ہوئے کچھ جوان مسلمانوں کے گروپ نے وہاں زبردستی نماز ادا کرنے کی کوشش کی اور اس تصادم میں وہاں موجود ہسپانوی گارڈز کو زخمی کر دیا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Muslim_campaign_at_Córdoba_Cathedral#2010_Muslim_tourist_violence
 
اپیل۔ تاریخی قرطبہ مسجد کو مکمل گرجا بننے سے بچانے کے لئے پٹیشن سائن کیجئے۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
140505033953_cordoba_mosque_624x351_ap_nocredit.jpg

سپین: ’مسجد قرطبہ کو چرچ کے حوالے نہ کیا جائے‘
سپین کی معروف عمارت مسجد قرطبہ جسے مشترکہ طور پر مسجد اور گرجا گھر کہا جاتا ہے، ان دنوں تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس کے متعلق لاکھوں افراد نے آن لائن پیٹیشن داخل کی ہے کہ قرطبہ کا یہ گرجا گھر کیتھولک چرچ کی ملکیت نہ بنایا جائے۔
سپین کے اندلس میں موجود مسجد قرطبہ کو اسلامی اور مسیحی فن تعمیر کا شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ عمارت پندرھویں صدی عیسوی سے قبل دراصل مسجد ہوا کرتی تھی۔ اس کی تعمیر آٹھویں صدی میں مسلم سلاطین نے کی تھی جو اس زمانے میں سپین کے اس حصے پر حکمراں تھے جسے آج اندلس یا اندلسیہ کہا جاتا ہے۔
اس عمارت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے مرکز میں ایک گرجا گھر ہے جس کی تعمیر پندرھویں اور سولھویں صدی میں کیتھولک مسیحی برادری نے کی تھی۔ آج اس میں روزانہ مسیحی عبادت ہوتی ہے۔
ابھی یہ عمارت کسی کی ملکیت نہیں ہے تاہم سپین کا چرچ اس کے انتظام و انصرام کا ذمہ دار ہے اور ملک کے قانون کے تحت یہ تاریخی عمارت آئندہ دو برسوں میں چرچ کی ملکیت ہو جائے گی۔
تقریباً سوا تین لاکھ افراد نے آن لائن عرضی میں درخواست کی ہے کہ اس فیصلے کو روک دیا جائے۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
لنک پر کلک کرنے سے کھلنے والا صفحہ کس زبان میں ہے ؟ کیا آپ نے تصدیق کر لی ہے کہ جو آپ نے لکھا ہے ، پٹیشن میں وہی دیا گیا ہے ؟
 
Top