اپیل۔ تاریخی قرطبہ مسجد کو مکمل گرجا بننے سے بچانے کے لئے پٹیشن سائن کیجئے۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
سپین: ’مسجد قرطبہ کو چرچ کے حوالے نہ کیا جائے‘
سپین کی معروف عمارت مسجد قرطبہ جسے مشترکہ طور پر مسجد اور گرجا گھر کہا جاتا ہے، ان دنوں تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس کے متعلق لاکھوں افراد نے آن لائن پیٹیشن داخل کی ہے کہ قرطبہ کا یہ گرجا گھر کیتھولک چرچ کی ملکیت نہ بنایا جائے۔
سپین کے اندلس میں موجود مسجد قرطبہ کو اسلامی اور مسیحی فن تعمیر کا شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ عمارت پندرھویں صدی عیسوی سے قبل دراصل مسجد ہوا کرتی تھی۔ اس کی تعمیر آٹھویں صدی میں مسلم سلاطین نے کی تھی جو اس زمانے میں سپین کے اس حصے پر حکمراں تھے جسے آج اندلس یا اندلسیہ کہا جاتا ہے۔
اس عمارت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے مرکز میں ایک گرجا گھر ہے جس کی تعمیر پندرھویں اور سولھویں صدی میں کیتھولک مسیحی برادری نے کی تھی۔ آج اس میں روزانہ مسیحی عبادت ہوتی ہے۔
ابھی یہ عمارت کسی کی ملکیت نہیں ہے تاہم سپین کا چرچ اس کے انتظام و انصرام کا ذمہ دار ہے اور ملک کے قانون کے تحت یہ تاریخی عمارت آئندہ دو برسوں میں چرچ کی ملکیت ہو جائے گی۔
تقریباً سوا تین لاکھ افراد نے آن لائن عرضی میں درخواست کی ہے کہ اس فیصلے کو روک دیا جائے۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
سپین: ’مسجد قرطبہ کو چرچ کے حوالے نہ کیا جائے‘
سپین کی معروف عمارت مسجد قرطبہ جسے مشترکہ طور پر مسجد اور گرجا گھر کہا جاتا ہے، ان دنوں تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس کے متعلق لاکھوں افراد نے آن لائن پیٹیشن داخل کی ہے کہ قرطبہ کا یہ گرجا گھر کیتھولک چرچ کی ملکیت نہ بنایا جائے۔
سپین کے اندلس میں موجود مسجد قرطبہ کو اسلامی اور مسیحی فن تعمیر کا شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ عمارت پندرھویں صدی عیسوی سے قبل دراصل مسجد ہوا کرتی تھی۔ اس کی تعمیر آٹھویں صدی میں مسلم سلاطین نے کی تھی جو اس زمانے میں سپین کے اس حصے پر حکمراں تھے جسے آج اندلس یا اندلسیہ کہا جاتا ہے۔
اس عمارت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے مرکز میں ایک گرجا گھر ہے جس کی تعمیر پندرھویں اور سولھویں صدی میں کیتھولک مسیحی برادری نے کی تھی۔ آج اس میں روزانہ مسیحی عبادت ہوتی ہے۔
ابھی یہ عمارت کسی کی ملکیت نہیں ہے تاہم سپین کا چرچ اس کے انتظام و انصرام کا ذمہ دار ہے اور ملک کے قانون کے تحت یہ تاریخی عمارت آئندہ دو برسوں میں چرچ کی ملکیت ہو جائے گی۔
تقریباً سوا تین لاکھ افراد نے آن لائن عرضی میں درخواست کی ہے کہ اس فیصلے کو روک دیا جائے۔
پٹیشن سائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔