درد سینے میں پال رکھا ہے
ہم نے سچ کو سنبھال رکھا ہے
÷÷کچھ دو لختی کی کیفیت ہے۔ اگر سچ کی وجہ سے سینے میں درد ہے تو س کی مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔
`وہ بےوفا ہیں جانتا ہوں مگر
وہم سا دل میں ڈال رکھا ہے
۔۔پہلا مصرع وزن میں نہیں آتا۔ اس طرح آتا ہے
بےوفا ہیں وہ، جانتا ہوں مگر
لیکن وہم کس بات کا ہے؟ کہ محبوب وفا کر جائے گا؟
صحنِ دل میں تمہاری یادوں نے
ایک رستہ نکال رکھا ہے
وزن درست، لیکن اس رستے سے یادیں کہاں جانا چاہتی ہیں؟
میرے گیتوں میں اس کا نام نہ ہو
میں نے اس کا خیال رکھا ہے
۔۔اچھا شعر ہے۔ پسند آیا
شعر گوئی کا شوق تم نے شکیلؔ
جیسے کوئی وبال رکھا ہے
۔۔@مخلص انسان کی بات درست ہے۔ وبال رکھا محاورہ نہیں، وبال پال رکھنا ہو سکتا ہے۔
1۔پہلی کوشش میں اسے یوں لکھا تھا
دل میں بچہ سا پال رکھا ہے
ہم نے سچ کو سنبھال رکھا ہے
لیکن یہ راحت فتح کے گانے سے مشابہ لگا اس لیئے تبدیل کر لیا رہنمائی فرمائیں کیا یہ استعمال میں آسکتا ہے؟
2۔آپ کی اجازت سے "بے وفا ہیں وہ" والا مصرع استعمال کر رہاہوں وہم گماں کے مفہوم میں استعمال کیا تھا کیا ایسے ہوسکتا ہے "
اک گماں دل میں ڈال رکھا ہے"
3۔صحن سے لوگ مکان کے اندر ہی جاتے ہیں، سو دل کے نہاں خانوں میں پہنچنے کے لئے یادیں دل سے گزرتی رہتی ہیں
4۔حوصلہ افزائی کا شکریہ
5۔کیا یوں درست ہوگا
شعر گوئی کا شوق تم نے شکیل
پال کر اک وبال رکھا ہے
رہنمائی کا انتظار رہے گا
شکریہ