اک اور طرح کا موضوع از حسن نثار!

arifkarim

معطل
02_01.gif
 
آخری تدوین:
مجھے حسن نثار پسند نہیں ، ایک تو وجہ یہ ہے کہ غیر جانبدار نہیں دوسرا ہمیشہ منفی اور مایوس کن باتیں کرتا ہے۔ مجھے مایوسی پھیلانے والے لوگ اچھے نہیں لگتے مجھے اصلاح کرنے والے اور مسائل کا حل بتانے والے لوگ پسند ہیں۔
حسن نثار ہمیشہ ہماری قوم کی برائیاں ہی بیان کرتا ہے ۔ حالانکہ خوبیاں بھی بیان کرنا چاہئیں۔ ہماری قوم میں کمزوریاں اور خامیاں موجود ہیں لیکن خوبیاں بھی ہیں۔ دونوں پہلوؤں پر بات ہونی چاہئے۔ :)
 

arifkarim

معطل
مجھے حسن نثار پسند نہیں ، ایک تو وجہ یہ ہے کہ غیر جانبدار نہیں دوسرا ہمیشہ منفی اور مایوس کن باتیں کرتا ہے۔ مجھے مایوسی پھیلانے والے لوگ اچھے نہیں لگتے مجھے اصلاح کرنے والے اور مسائل کا حل بتانے والے لوگ پسند ہیں۔
حسن نثار ہمیشہ ہماری قوم کی برائیاں ہی بیان کرتا ہے ۔ حالانکہ خوبیاں بھی بیان کرنا چاہئیں۔ ہماری قوم میں کمزوریاں اور خامیاں موجود ہیں لیکن خوبیاں بھی ہیں۔ دونوں پہلوؤں پر بات ہونی چاہئے۔ :)

یہ آپکی رائے ہے۔ قوم میں جو خوبیاں ہیں وہ آپ بیان کر دیں۔ امید ہے یہ ڈھونڈنے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی :)
 

arifkarim

معطل
کالم نگار تاریخ اور فیشن دونوں پر ہی انتہائی سطحی معلومات رکھتا ہے۔
فیشن کے بارہ میں تو زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ تاریخ میں گوئبلز، برنیز اور کنزیومرازم کا ذکر ملتا ہے:
http://asianmalerevolutions.com/remember/i-propaganda-consumerism--origins-of-mass-media/
http://rabble.ca/news/2014/04/dinner-goebbels-and-power-propaganda
http://www.academia.edu/8417816/The_Career_Times_and_Legacy_of_Edward_L._Bernays
 

عثمان

محفلین
فیشن کے بارہ میں تو زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ تاریخ میں گوئبلز، برنیز اور کنزیومرازم کا ذکر ملتا ہے:
http://asianmalerevolutions.com/remember/i-propaganda-consumerism--origins-of-mass-media/
http://rabble.ca/news/2014/04/dinner-goebbels-and-power-propaganda
http://www.academia.edu/8417816/The_Career_Times_and_Legacy_of_Edward_L._Bernays
کنزیومرازم کے موضوع پر جانے سے پہلے یہ جان لیجیے کہ تاریخ پر سنجیدہ نظر رکھنے والا کوئی بھی شخص نازیوں کا موازنہ روزمرہ کی کسی دوسری شخصیت سے نہیں کرتا۔ بلکہ مہذب حلقوں میں نازی مثال کھینچ لانے کے عمل کو ناپختہ تصور کیا جاتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ کالم نگار نے گوئبلز کا تذکرہ جس پیرائے میں کیا ہے وہ از خود اس کے سطحی پن کا ثبوت ہے۔
 

arifkarim

معطل
دوسری بات یہ کہ کالم نگار نے گوئبلز کا تذکرہ جس پیرائے میں کیا ہے وہ از خود اس کے سطحی پن کا ثبوت ہے۔
آپکی بات درست ہے۔ مغربی "مہذب" دنیا میں یقیناً نازیوں کی مثال اس طرح کھلے عام دینے کو پسند نہیں کیاجاتا ہے۔ اس کی وجہ شاید نازیوں سے متعلقہ موضوع کی حساسیت "ہولوکاسٹ" ہو سکتی ہے۔ خیر وجہ جو بھی حسن نثار کا شمار پاکستان کے سینئر تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہےاور پوری دنیا میں انکے کالمز اور ویڈیو تبصرے سنے جاتے ہیں۔ انکی فین بیس بھی دیگر صحافیوں سے کہیں زیادہ ہے۔
مجھے خود حسن نثار کی علامہ اقبال سے متعلق سوچ پر فکری تحفظات ہیں۔ باقی جہاں تک کنزیومر ازم کا سوال ہے تو اسبارہ میں ہماری یونیورسٹی میں کچھ مضامین پڑھائے گئے تھے۔ گو کہ کلاس میں ہونے والے مناظرے میں برنیز کا ذکرآیا تھا لیکن بہت زیادہ قریب سے اسکو پڑھنے کا موقع بہت بعد میں ملا۔ ایک مضمون پبلک رلیشن یعنی پراپیگنڈہ اور کنزیومرازم کے حوالہ سے یہاں دستیاب ہے:
http://www.academia.edu/2626544/Edward_Bernays_a_bright_mind_in_the_right_moment
 

نایاب

لائبریرین
"گوئیبلز" کے " فرمودات " آج کی دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہیں ۔ اور تجارت میں کامیابی کا بنیادی ستون ۔
باقی " پرویز رشید " کو " گرودت " سے تشبیہ دینا " گرودت " کی توہین ہے ۔
بہت دعائیں
 
پرویز رشید کا غصہ حق بجانب تھا کہ سیدھا سیدھا اسد عمر نے اسے جوزف گوئبلز کہہ کر دوسرے الفاظ میں دروغ گو قرار دے دیا تھا ،
حالیہ سیاست میں سخت ،زبانی لعن طعن اور عوامی زبان کا استعمال زیادہ ہو گیا ہے اس دوڑ میں تقریبا سب شامل ہیں - اخلاقی اور مال طور پر کرپٹ تو ہماری سیاست ایوب خاں کے بعد ہوگئی تھی لیکن اب یہ سلسلہ کچھ مزید حوالوں سے بھی زیادہ ہی دراز ہوتا جا رہا ہے
بے شک اگر کوئی انتہا کا دروغ گو ہو لیکن محفل میں تو وہ برداشت نہیں کرے گا اور غصہ کرے گا،

" ہٹلر کے وزیرِ اطلاعات جوزف گوئبلز کو جدید پروپیگنڈے کا باوا سمجھا جاتا ہے۔
ایک جگہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کی نفسیات اور کمزوریاں سمجھ کے ایک ہی بات کی تکرار سے چوکور کو دائرہ ثابت کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔
آگے فرماتے ہیں کہ کامیاب پروپیگنڈے کی بنیاد یہ ہے کہ آپ کتنے مختصر نکات کو کتنے زود ہضم طریقے سے کتنی دفعہ دھرا سکتے ہو۔حتیٰ کہ لوگ اسے ایک حقیقت کے طور پر قبول کرنے لگیں۔
قبلہ گوئبلز کا ایک قولِ زریں یہ بھی ہے کہ پروپیگنڈے میں دانشورانہ سچائی نہیں چلتی ۔پروپیگنڈے کو بس مقبولِ عام ہونا چاہیے۔
اگرچہ گوئبلز نے کوئی نیا نظریہ پیش نہیں کیا مگر اتنا ضرور کیا کہ صدیوں پرانے ہتھکنڈوں کو سائنسی انداز میں سامنے رکھ دیا۔پروپیگنڈہ مختصر عرصے میں فوری مقاصد کے حصول کے لیے ایک کامیاب ہتھیار ہے۔ مگر کسی پروپیگنڈے کے پیچھے بدنیتی، سچ اور جھوٹ کا تناسب کیا ہے؟ اس کا عموماً تب پتہ چلتا ہے جب پتہ چلنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا اور تب تک جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کے نئے طریقے پرانوں کی جگہ لے چکے ہوتے ہیں۔"
ربط
 
" ہٹلر کے وزیرِ اطلاعات جوزف گوئبلز کو جدید پروپیگنڈے کا باوا سمجھا جاتا ہے۔
ایک جگہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کی نفسیات اور کمزوریاں سمجھ کے ایک ہی بات کی تکرار سے چوکور کو دائرہ ثابت کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔
آگے فرماتے ہیں کہ کامیاب پروپیگنڈے کی بنیاد یہ ہے کہ آپ کتنے مختصر نکات کو کتنے زود ہضم طریقے سے کتنی دفعہ دھرا سکتے ہو۔حتیٰ کہ لوگ اسے ایک حقیقت کے طور پر قبول کرنے لگیں۔
عربی کے ایک مقولے کا ترجمہ ہے کہ "جو بات کان کے پاس دہرائی جاتی رہے وہ دل میں قرار پکڑ لیتی ہے" اس میں سچ اور جھوٹ کی کوئی قید نہیں ہے۔ ایک ہی طرح کی بات جب بار بار سنائی جاتی رہتی ہے تو وہ سچ ہویا جھوٹ لوگ اس پر یقین کرنے لگتے ہیں۔
پراپیگنڈہ ہو یا برین واشنگ دونوں میں اسی اصول سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
 

حسینی

محفلین
یہ بات حقیقت ہے۔۔ کہ عالم سیاست اور اقتصاد میں پروپیگنڈا اور تواتر کے ساتھ اک بات کر کے آپ بہت سارے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔۔۔ چاہے وہ بات جھوٹ ہو۔
لوگوں کی اکثریت پروپیگنڈا سے متاثر ہوتے ہیں۔۔۔ اور بحث وتحقیق کی زحمت نہیں اٹھاتے۔۔۔
کہا جاتا ہے۔۔ کسی جھوٹ کو اتنے تواتر کے ساتھ بولو کہ سننے والا اسے سچ سمجھنے لگے۔۔۔ اس قاعدے سے سیاستدان اور تاجر اکثر فائدہ اٹھاتے ہیں۔۔
 
Top