جیا راؤ
محفلین
السلام علیکم
کافی عرصہ کے بعد اک اور غزل آپ کی بصارتوں کی نذر۔
کافی عرصہ کے بعد اک اور غزل آپ کی بصارتوں کی نذر۔
بھلا کے رنجش اے دوستو مسکرا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
دلوں سے اپنے تمام شکوے مٹا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
سنا ہے جب سے کہ دور ہونگے نگاہیں پل پل برس رہی ہیں
مرے عزیزو دو اشک تم بھی بہا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
بہت سی خوشیاں بہت سے غم تھے، کبھی ستم تو کبھی کرم تھے
سنہری یادوں کو آج پھر سے جِلا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
سنا ہے ہم نے کہ دردِفرقت بہت ہی جاں سوز کیفیت ہے
مسیحا ہو تو ابھی سے ہم کو شفا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
نہ عہد چاہوں، نہ کوئی پیماں مگر سنو اے بچھڑنے والو !
وفا کے زینے پہ اک دیا سا جلا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
دلوں سے اپنے تمام شکوے مٹا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
سنا ہے جب سے کہ دور ہونگے نگاہیں پل پل برس رہی ہیں
مرے عزیزو دو اشک تم بھی بہا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
بہت سی خوشیاں بہت سے غم تھے، کبھی ستم تو کبھی کرم تھے
سنہری یادوں کو آج پھر سے جِلا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
سنا ہے ہم نے کہ دردِفرقت بہت ہی جاں سوز کیفیت ہے
مسیحا ہو تو ابھی سے ہم کو شفا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں
نہ عہد چاہوں، نہ کوئی پیماں مگر سنو اے بچھڑنے والو !
وفا کے زینے پہ اک دیا سا جلا دو اب ہم بچھڑ رہے ہیں