جیا راؤ
محفلین
ویسے یہ جملہ یوں بھی پڑھا جا سکتا ہے:
غائب رہنے اور غزل کے تیار نہ ہونے کی وجہ ااختلافات تھے۔ان سے جان چھوٹتے ہی پھر سے ایک عدد غزل کے ساتھ حاضر ہو گئے۔
اختلافات "غزل" سے یا "محفل" سے ؟
مجھ سے بچھڑ کے خوش رہتے ہو
تم بھی میری طرح جھوٹے ہو۔
مجھ کو شام بتا دیتی ہے
تم کس رنگ کے کپڑے پہنے ہو
یہ ہماری اپنی غزل ہے بچھڑنے کے موضوع پر۔ موضوع کی وضاحت اس واسطے لازم ٹھہری کہ شاپنگ کی دلدادہ بیگمات کی جانب سے اسے سپنا لان کا اشتہار متصور نہ کیا جائے۔
بعد میں ڈاکٹر بشیر بدر نے ہم سے پوچھے بنا اسے اپنی کتاب میں چھاپ ڈالا۔ تب سے تعلقات کشیدہ ہیں نہ وہ ہمیں جانتے ہیں نہ ہم ان کو۔
کمال ہے ہمیں یہ غزل پڑھ کر کبھی محسوس ہی نہ ہو سکا کہ ڈاکٹر صاحب نےیہ آپ سے لکھوائی ہے۔
انشا جی اور یوسفی صاحب کو ہم تفصیل سے پڑھ نہ سکے کہ اکثر کتب خانوں میں بستہ تھیلا باہر رکھوا لینے کی رسم قبیح ہے۔ کم سے کم ہمیں تاریخ میں تو کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ روم و یونانی تہذیب کے دورکے کتب خانوں میں بستے باہر رکھوا لئے جاتے ہوں۔
شمشاد صاحب کے مشورے پر غور کریں۔