حفیظ جالندھری : اک بار پھر وطن میں گیا'جا کے آگیا

سید زبیر

محفلین
حفیظ جالندھری : اک بار پھر وطن میں گیا'جا کے آگیا​
اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آگیا​
لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آگیا​
ہر ہمسفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے​
آب بقا کی راہ سے کترا کے آگیا​
حو لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں​
اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آگیا​
دل لے گیا مجھ کو تری تربت پہ بار بار​
آواز دے کے ،بیٹھ کے ،اکتا کے آگیا​
رویا کہ تھا جہیز ترا واجب الادا​
مینہ موتیوں کا قبر پہ برسا کے آگیا​
میری بساط کیا تھی حضور رضائے دوست​
تنکا سا ایک سامنے دریا کے آگیا​
اب کے بھی راس آئی نہ حب وطن حفیظ​
اب کے بھی ایک تیر قضا کھا کے آگیا​
حفیظ جا لندھری​
 
واہ واہ ! بہت ہی لاجواب عمدہ غزل ہے ۔
کیسی عمدہ انسانی کیفیات کا عکس ہے۔
دل لے گیا مجھ کو تری تربت پہ بار بار​
آواز دے کے ،بیٹھ کے ،اکتا کے آگیا۔
مکمل غزل ہی کمال ہے ۔
 

مہ جبین

محفلین
دل لے گیا مجھ کو تری تربت پہ بار بار
آواز دے کے ،بیٹھ کے ،اکتا کے آگیا
رویا کہ تھا جہیز ترا واجب الادا
مینہ موتیوں کا قبر پہ برسا کے آگیا
بہت عمدہ سید زبیر بھائی
 
حفیظ جالندھری : اک بار پھر وطن میں گیا'جا کے آگیا​
اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آگیا​
لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آگیا​
ہر ہمسفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے​
آب بقا کی راہ سے کترا کے آگیا​
حو لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں​
اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آگیا​
دل لے گیا مجھ کو تری تربت پہ بار بار​
آواز دے کے ،بیٹھ کے ،اکتا کے آگیا​
رویا کہ تھا جہیز ترا واجب الادا​
مینہ موتیوں کا قبر پہ برسا کے آگیا​
میری بساط کیا تھی حضور رضائے دوست​
تنکا سا ایک سامنے دریا کے آگیا​
اب کے بھی راس آئی نہ حب وطن حفیظ​
اب کے بھی ایک تیر قضا کھا کے آگیا​
حفیظ جا لندھری​
بہت عمدہ انتخاب،

بہت ہی پرسوز، یوں لگ رہا ہے جیسے حفیظ صاحب کی شاید بیٹی کی فوتگی ہوئی ہو اور اس کے بعد یہ لکھا ہو۔
 
Top