محمد شکیل خورشید
محفلین
سسکی دبی ہوئی ہے مری ہر کراہ میں
شامل ہیں درد کے سبھی آہنگ آہ میں
کیا جانے تختِ مصر پہ کب مسندیں جمیں
اب تک تو زندگی کٹی یوسف کی چاہ میں
اک تیری ہی جفا کا کریں کیوں گلہ فقط
کھائے ہیں ہم نے دھوکے سبھی کی پناہ میں
منزل تو سامنے تھی مگر پھر بھی ضبط کے
کیا جانے پیش کتنے مراحل تھے راہ میں
ڈھل تو گیا ہوں درد کے پیرائے میں شکیلؔ
لیکن نہ آہ لب پہ ، نہ نم ہے نگاہ میں
شامل ہیں درد کے سبھی آہنگ آہ میں
کیا جانے تختِ مصر پہ کب مسندیں جمیں
اب تک تو زندگی کٹی یوسف کی چاہ میں
اک تیری ہی جفا کا کریں کیوں گلہ فقط
کھائے ہیں ہم نے دھوکے سبھی کی پناہ میں
منزل تو سامنے تھی مگر پھر بھی ضبط کے
کیا جانے پیش کتنے مراحل تھے راہ میں
ڈھل تو گیا ہوں درد کے پیرائے میں شکیلؔ
لیکن نہ آہ لب پہ ، نہ نم ہے نگاہ میں