کاشف اسرار احمد
محفلین
استاد محترماتنی کڑی تنقید! ہے نا ۔۔ جی، بالکل ہے! اور وہ اس لئے کہ ۔۔
شعر اور کلامِ منظوم دو الگ الگ چیزیں ہیں، یہ بات پہلے بھی بہت بار بیان ہو چکی۔ رہی بات معیار فنیات اور چابک دستی کی تو غنی کاشمیری کا یہ شعر دیکھئے:
غنی! روزِ سیاہِ پیرِ کنعان را تماشا کن
کہ نورِ دیدہ اش روشن کند چشمِ زلیخا را
غنی (تخلص)
مجھے یہ تنقید کسی بھی تعریف سے زیادہ عزیز ہے۔۔
آپ اور عبید سر دونوں کی دی گئی اصلاح "اصل میں اصلاح" ہے ۔۔
آپ کے تنقید ور تبصرے مجھے عزیز تر ہیں
جزاک اللہ ۔۔