محمد تابش صدیقی
منتظم
اک جہانِ رنگ و بو اعزاز میں رکھا گیا
خاک تھا میں ، پھول کے انداز میں رکھا گیا
حیثیت اُس خاک کی مت پوچھئے جس کے لئے
خاکدانِ سیم و زر آغاز میں رکھا گیا
ایک خوئے جستجو دی ، ایک دستِ ممکنات !
زندگی کو آدمی سے راز میں رکھا گیا
اک جہانِ حرف کتنی بار ٹوٹا اور بنا
تب کہیں احساس کو الفاظ میں رکھا گیا
بن گئی میرا تشخص میری خاموشی ظہیرؔ
درد کچھ ایسا مری آواز میں رکھا گیا
بہت عمدہ غزل۔ خاص کر یہ اشعار تو بہت پسند آئے۔
کیا کہنے ظہیر بھائی