الف عین
لائبریرین
حیرت ہے کہ قمر رئیس کے انتقال کی خبر کسی نے اب تک نہیں دی۔
اُردو کے مشہور و معروف ادیب اور ترقی پسند تحریک کے ممتاز نقاد اور دِلّی یونیورسٹی کے سابق صدرِ شعبہ اُردو 77 سالہ قمررئیس 29 اپریل رات 8بجے ایک مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
قمر رئیس20/ اپریل سے ہسپتال میں زیر علاج تھے انھیں یرقان لاحق تھا جو جان لیوا ثابت ہوا۔
قمر رئیس12 اپریل1932ء کو شاہجہانپور میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ دِلّی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے صدر اور روس میں انڈین کلچر سینٹر کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر چکے تھے۔ قمر رئیس ازبک یونیورسٹی میں اردو کے وِزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
دِلّی اُردو اکادیمی کے وائس چیرمین قمر رئیس نے 35 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ حال ہی میں ان کی ایک کتاب’ترقی پسند ادب کے معمار‘ شائع ہوئی ہے۔ انھیں’ مارکسی تنقید‘ میں ایک ممتاز مقام حاصل تھا۔ اردو کیلئے بننے والی گجرال کمیٹی سے بھی وہ وابستہ رہ چکے تھے۔
قمر رئیس کو ہم نے ’سمت‘ کے ادارئے میں یاد کیا تھا کہ تحقیق پریم چندیات میں صرف وہی ایک مسلم محقق تھے۔۔
اُردو کے مشہور و معروف ادیب اور ترقی پسند تحریک کے ممتاز نقاد اور دِلّی یونیورسٹی کے سابق صدرِ شعبہ اُردو 77 سالہ قمررئیس 29 اپریل رات 8بجے ایک مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
قمر رئیس20/ اپریل سے ہسپتال میں زیر علاج تھے انھیں یرقان لاحق تھا جو جان لیوا ثابت ہوا۔
قمر رئیس12 اپریل1932ء کو شاہجہانپور میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ دِلّی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے صدر اور روس میں انڈین کلچر سینٹر کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر چکے تھے۔ قمر رئیس ازبک یونیورسٹی میں اردو کے وِزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
دِلّی اُردو اکادیمی کے وائس چیرمین قمر رئیس نے 35 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ حال ہی میں ان کی ایک کتاب’ترقی پسند ادب کے معمار‘ شائع ہوئی ہے۔ انھیں’ مارکسی تنقید‘ میں ایک ممتاز مقام حاصل تھا۔ اردو کیلئے بننے والی گجرال کمیٹی سے بھی وہ وابستہ رہ چکے تھے۔
قمر رئیس کو ہم نے ’سمت‘ کے ادارئے میں یاد کیا تھا کہ تحقیق پریم چندیات میں صرف وہی ایک مسلم محقق تھے۔۔