انتظار رہے گا۔۔۔۔افتخار راجہ نے کہا:میرے خیال میں یہ شعر استاد امام دین کی نظم “ گجرات کا ہوائی اڈا“ کا چربہ ہے۔
ابھی یاد نہیں آ رہی کبھی لکھ ماروں گا۔ کافی پر لطف ہے۔
میرا آئی ایس ایس بھی بھی یہاں (ملیر کینٹ) میں ہوا تھا اور یہ آئی ایس ایس بی کی بلڈنگ میرے گھر سے دس منٹ کی پیدل مسافت پر ہے۔۔۔۔قدیر احمد نے کہا:کراچی میں آئی ایس ایس بی کی بلڈنگ سے صرف ١٠ فٹ کی بلند پر جہاز اترتے تھے اور ہمارا واقعی تراہ کڈھ دیتے تھے ، ہر تیس سیکنڈ بعد ایک فلائٹ آتی تھی ، رات کو سوتے وقت سامنے کھڑکیوں سے آنکھوں میں جو ان کی روشنی پڑتی تھی ، بس کچھ نہ پوچھیے