ام اویس
محفلین
بے قراری سی بے قراری ہے
نفس مائل بہ ذوق خواری ہے
فکر پر ضرب ہے یوں کوڑوں کی
کفر کے سامنے حواری ہے
سوچ کے پر بھی ہیں کتر ڈالے
اور دھوکا اڑان جاری ہے
گو چھپی ہیں نگاہ سے کڑیاں
جکڑی ان میں حیات ساری ہے
کاسہ لے کر کھڑے ہیں عالم میں
بھیک کے بھید میں تجاری ہے
بھوک عہدے کی یوں ہے رگ رگ میں
اس تڑپ میں ہی جان واری ہے
سب بھرم کھل گئے ترقی کے
وار ابلیس سخت کاری ہے
مدعا لے کے جھوٹ وہ آیا
عدل و انصاف سے کناری ہے
شرم و عفت سے جب کنارا کیا
بنت حوا تری یہ خواری ہے
حسن معصوم داغ دار ہوا
حوس کی سب تباہ کاری ہے
نفس نزہت ہو با یقیں محکم
یہی فریاد و آہ و زاری ہے
نفس مائل بہ ذوق خواری ہے
فکر پر ضرب ہے یوں کوڑوں کی
کفر کے سامنے حواری ہے
سوچ کے پر بھی ہیں کتر ڈالے
اور دھوکا اڑان جاری ہے
گو چھپی ہیں نگاہ سے کڑیاں
جکڑی ان میں حیات ساری ہے
کاسہ لے کر کھڑے ہیں عالم میں
بھیک کے بھید میں تجاری ہے
بھوک عہدے کی یوں ہے رگ رگ میں
اس تڑپ میں ہی جان واری ہے
سب بھرم کھل گئے ترقی کے
وار ابلیس سخت کاری ہے
مدعا لے کے جھوٹ وہ آیا
عدل و انصاف سے کناری ہے
شرم و عفت سے جب کنارا کیا
بنت حوا تری یہ خواری ہے
حسن معصوم داغ دار ہوا
حوس کی سب تباہ کاری ہے
نفس نزہت ہو با یقیں محکم
یہی فریاد و آہ و زاری ہے