اک نظر ادھر بھی ۔۔۔ برائے اصلاح

ام اویس

محفلین
بے قراری سی بے قراری ہے
نفس مائل بہ ذوق خواری ہے

فکر پر ضرب ہے یوں کوڑوں کی
کفر کے سامنے حواری ہے

سوچ کے پر بھی ہیں کتر ڈالے
اور دھوکا اڑان جاری ہے

گو چھپی ہیں نگاہ سے کڑیاں
جکڑی ان میں حیات ساری ہے

کاسہ لے کر کھڑے ہیں عالم میں
بھیک کے بھید میں تجاری ہے

بھوک عہدے کی یوں ہے رگ رگ میں
اس تڑپ میں ہی جان واری ہے

سب بھرم کھل گئے ترقی کے
وار ابلیس سخت کاری ہے

مدعا لے کے جھوٹ وہ آیا
عدل و انصاف سے کناری ہے

شرم و عفت سے جب کنارا کیا
بنت حوا تری یہ خواری ہے

حسن معصوم داغ دار ہوا
حوس کی سب تباہ کاری ہے

نفس نزہت ہو با یقیں محکم
یہی فریاد و آہ و زاری ہے
 

ارتضی عافی

محفلین
بے قراری سی بے قراری ہے
نفس مائل بہ ذوق خواری ہے

فکر پر ضرب ہے یوں کوڑوں کی
کفر کے سامنے حواری ہے

سوچ کے پر بھی ہیں کتر ڈالے
اور دھوکا اڑان جاری ہے

گو چھپی ہیں نگاہ سے کڑیاں
جکڑی ان میں حیات ساری ہے

کاسہ لے کر کھڑے ہیں عالم میں
بھیک کے بھید میں تجاری ہے

بھوک عہدے کی یوں ہے رگ رگ میں
اس تڑپ میں ہی جان واری ہے

سب بھرم کھل گئے ترقی کے
وار ابلیس سخت کاری ہے

مدعا لے کے جھوٹ وہ آیا
عدل و انصاف سے کناری ہے

شرم و عفت سے جب کنارا کیا
بنت حوا تری یہ خواری ہے

حسن معصوم داغ دار ہوا
حوس کی سب تباہ کاری ہے

نفس نزہت ہو با یقیں محکم
یہی فریاد و آہ و زاری ہے

بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
جون ایلیا
 

La Alma

لائبریرین
میرے خیال سے آپ کو توبة النصوح کرنی چاہیے. :):)
مذاق برطرف، عمدہ خیالات ہیں. کوشش اچھی ہے بس تھوڑی عروض سے آگاہی بھی حاصل کیجئے. دھیرے دھیرے مزید بہتری آ جائے گی.
 

الف عین

لائبریرین
ےبے چاری شاعری؟ ماشاء اللہ وزن میں بھی درست ہے سوائے ایک شعر کے
حسن معصوم داغ دار ہوا
حوس کی سب تباہ کاری ہے
دوسرا مصرع یوں درست ہو سکتا ہے:
سب ہوس کی ۔۔۔۔ (حوس نہیں)
باقی معمولی خامیاں
فکر پر ضرب ہے یوں کوڑوں کی
۔۔یوں کا محض ’یُ‘ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا۔ یوں بہتر ہے
فکر پر یوں ہے ضرب کوڑوں کی

کفر کے سامنے حواری ہے
÷÷÷حواری کافر کا متضاد نہیں ہوتا۔
سوچ کے پر بھی ہیں کتر ڈالے
اور دھوکا اڑان جاری ہے
دھوکا اڑان؟ سمجھ میں نہیں آیا۔


کاسہ لے کر کھڑے ہیں عالم میں
بھیک کے بھید میں تجاری ہے
۔۔عالم کی بجائے ’دنیا‘ ہی استعمال کریں۔ دوسرا مصرع سمجھ نہیں سکا۔

سب بھرم کھل گئے ترقی کے
وار ابلیس سخت کاری ہے
÷÷÷وار ہندی النسل لفظ ہے۔ اس کی اضافت نہیں بن سکتی۔

مدعا لے کے جھوٹ وہ آیا
عدل و انصاف سے کناری ہے
÷÷÷کناری؟ یہ کیا لفظ ہے۔ کنارہ تو درست ہو سکتا ہے، لیکن کناری نہیں
باقی درست ہیں
 

ام اویس

محفلین
ذہن پر ضرب جو ہے کوڑوں کی
حق کو پانے کی بے قراری ہے

گو چھپی ہیں نگاہ سے کڑیاں
جکڑی ان میں حیات ساری ہے

سوچ کے پر بھی ہیں کتر ڈالے
ِدھوکا یہ ہے اڑان جاری ہے

کاسہ لے کر کھڑا ہے دنیا میں
رب کی رحمت سے دل جو عاری ہے

مدعا عصرِ نو فقط یہ ہے
کاہے قائم حیا ہماری ہے

راز سب کھل گئے ترقی کے
عہدِ نو کی فریب کاری ہے

شرم و عفت سے جب کنارا کیا
بنت حوا تری یہ خواری ہے

حسن معصوم داغ دار ہوا
سب ہوس کی تباہ کاری ہے

جسم جب تک رہے حجابوں میں
مکر شیطاں سے پردہ داری ہے

ذہن عیاریوں سے دور رہیں
چشم گریاں کی آبیاری ہے

نفس نزہت ہو با یقیں محکم
یہی فریاد و آہ و زاری ہے
 

الف عین

لائبریرین
یہ دونوں اشعار سمجھ نہیں سکا
مدعا عصرِ نو فقط یہ ہے
کاہے قائم حیا ہماری ہے

ذہن عیاریوں سے دور رہیں
چشم گریاں کی آبیاری ہے
دوسرا شعر دو لخت محسوس ہو رہا ہے
 
Top