جون ایلیا اک پاگل لڑکی کو بھُلا کر اب تو بڑے آرام سے ہو

نیرنگ خیال

لائبریرین
جون! تمہیں یہ دور مبارک، دُور غمِ ایاّم سے ہو
اک پاگل لڑکی کو بھُلا کر اب تو بڑے آرام سے ہو
ایک ادھوری انگڑائی کے مستقبل کا خون کیا
تُم نے اس کا دل رکھا یا اس کے دل کا خون کیا
یہ جو تمہارا سحرِ تکلّم حسن کو کرتا ہے مسحور
بانو، جمال آرا اور فضّہ کے حق میں ہے اک ناسور

خونِ جگر کا جو بھی فن ہے سچ جانو، وہ جھوٹا ہے

وہ جو بہت سچ بول رہا ہے ، سچ جانو وہ جھوٹا ہے
قتلِ سیزر پر انطوائی جو کچھ بولا جھوٹ تھا وہ
یعنی لبوں نے جتنا کچھ زخموں کو تولا جھوٹ تھا وہ
میّت پر سُہراب کی فردوسی نے ناٹک کھیلا تھا
اس کے ہونٹوں پر تھے نالے دل میں فن کا میلا تھا

حسن بَلا کا قاتل ہو پر آخر کو بیچارا ہے
عشق تو وہ قتّال ہے جس نے اپنے کو بھی مارا ہے
یہ دھوکے دیتا آیا ہے دل کو بھی دنیا کو بھی
اس کے جھوٹ نے خوار کیا ہے صحرا میں لیلیٰ کو بھی
دل دکُھتا ہے کیسے کہوں مین،چل سے بے چل ہوتے ہیں
جذبے میں جو بھی مرتے ہیں، وہ سب پاگل ہوتے ہیں

تھی جو اک صیّاد تمہاری، ٹھہری ہے اک صیدِ زبوں
یعنی اب ہونٹوں سے مسیحا کے رِستا ہے اکثر خون
خون کی تھوکن ہے جو تمہاری، کیا ہے وہ اک پیشہ کہ نہیں
تم ہو مسیحاوٗں کے حق میں قاتل اندیشہ کہ نہیں
فن جو جُز فن کچھ بھی نہ ہو، وہ اک مہلک خوش باشی ہے
کارِ سُخن پیشہ ہے تمہارا جو خونی عیّاشی ہے

جون ، ہو تم جو بند بَلا کے "عشاقی" میں چاق بھی ہو
تم جذبوں کے سوداگر ہو اور ان کے قزّاق بھی ہو
عشق کی یاوہ سرائی آخر رد بھی ہونا چاہیے نا
آخر کو بکواس کی کوئی حد بھی ہونا چاہیے نا
میں جو ہوں باتوں کا ہوں میں، اک خاوند، اک خدا
لڑکی کو پَرچانے کا فن کس نے جانا میرے سِوا

جان، تمہی میرا سب کچھ ہو، جی نہیں سکتا میں تم بن
لمحوں کی پیکار ہے جن میں، بس ہوں سسکتا میں تم بن
سُنتے ہو وہ جان تمہاری، بس اب گھر تک زندہ ہے
گھر کیا، وہ اُٹھ بھی نہیں سکتی، بس بستر تک زندہ ہے۔۔۔​
 

فلک شیر

محفلین
ویسے اس کو سنجیدہ مت لے لیجیے گا.........:):):)
جون صاحب رنگینی مضمون کی خاطر کافی کچھ فرما جاتے تھے.........
ہمارے عزیز شاعردوست شناور اسحاق ایک رات لاہور سے مشاعرہ سے واپسی پہ فیصل آباد کے ایک شاعر مقصود وفا کو ساتھ لیتے آئے..............گپ شپ کے دوران انہوں نے عجیب بات سنائی، کہنے لگے جون اور میں گویا دانت کاٹی روٹی کھاتے تھے اور ہم پیالہ بھی تھے......... مقصود کہنے لگے کہ ایک روز جون انہیں کہنے لگے، یار مقصود بندے کا کوئی شاندار سا گھر ہونا چاہیے.........تو مقصود نے جواباً کہا’جون بھائی! وہ جو شاعری میں ہم درویشی، بے نیازی، شاعرانہ جمالیات، اور رندی کا ملغوبہ پیش کرتے ہیں، وہ!!!‘......
کہنے لگے’اماں! وہ تو شاعری کی باتیں ہیں‘...................
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ویسے اس کو سنجیدہ مت لے لیجیے گا.........:):):)
جون صاحب رنگینی مضمون کی خاطر کافی کچھ فرما جاتے تھے.........
ہمارے عزیز شاعردوست شناور اسحاق ایک رات لاہور سے مشاعرہ سے واپسی پہ فیصل آباد کے ایک شاعر مقصود وفا کو ساتھ لیتے آئے..............گپ شپ کے دوران انہوں نے عجیب بات سنائی، کہنے لگے جون اور میں گویا دانت کاٹی روٹی کھاتے تھے اور ہم پیالہ بھی تھے......... مقصود کہنے لگے کہ ایک روز جون انہیں کہنے لگے، یار مقصود بندے کا کوئی شاندار سا گھر ہونا چاہیے.........تو مقصود نے جواباً کہا’جون بھائی! وہ جو شاعری میں ہم درویشی، بے نیازی، شاعرانہ جمالیات، اور رندی کا ملغوبہ پیش کرتے ہیں، وہ!!!‘......
کہنے لگے’اماں! وہ تو شاعری کی باتیں ہیں‘...................
میں جون صاحب کے کلام سے ایسا کلام نمونہ کے طور پر پیش کرسکتا ہوں۔۔۔ جس میں ہوس اور حرص کو موضوع بنایا ہے۔۔ اور کیا خوب موضوع بنایا ہے :) لیکن بات یہ ہے کہ جب جون بھائی ہوس کی بات کرتے ہیں تو لہجہ اتنا بیباک کر لیتے ہیں کہ عوامی سطح پر شامل کرتے ہوئے بھی دل گھبراتا ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
میں جون صاحب کے کلام سے ایسا کلام نمونہ کے طور پر پیش کرسکتا ہوں۔۔۔ جس میں ہوس اور حرض کو موضوع بنایا ہے۔۔ اور کیا خوب موضوع بنایا ہے :) لیکن بات یہ ہے کہ جب جون بھائی ہوس کی بات کرتے ہیں تو لہجہ اتنا بیباک کر لیتے ہیں کہ عوامی سطح پر شامل کرتے ہوئے بھی دل گھبراتا ہے۔ :)
گھبرائیے مت...........ہمت کیجیے قبلہ.................:):):)
جون کے پرستاروں کا دل گھبرانا نہ چاہیے.............
اسی رات مقصود وفا کا سنایا ہوا ایک اور واقعہ:
جون ہندوستان گئے کسی ادبی وفد میں شامل ہو کے........اپنے آبائی وطن کی طرف کچھ دوستوں کو لے کر نکل لیے............رستے میں کسی مزار پہ قوالی ہو رہی تھی........حافظ کے اشعار دل کو لگ گئے............جیب میں موجود آخری رپیہ تک اس قوال پہ لٹا دیا........پھر ساتھیوں سے کہا، جو کچھ جیب میں ہو، الٹ دو......... پیسے نکالے گئےاور وہ بھی قوال پہ لٹا دیے گئے..........آخر اچانک موڈ بدلا اور اٹھ کھڑے ہوئے..........اڈے پہ آئے تو صرف ایک آدمی کے پاس مشکل سے اتنے پیسے نکلے کہ واپس دلی پہنچ سکتے.............
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
گھبرائیے مت...........ہمت کیجیے قبلہ.................:):):)
جون کے پرستاروں کا دل گھبرانا نہ چاہیے.............
اسی رات مقصود وفا کا سنایا ہوا ایک اور واقعہ:
جون ہندوستان گئے کسی ادبی وفد میں شامل ہو کے........اپنے آبائی وطن کی طرف کچھ دوستوں کو لے کر نکل لیے............رستے میں کسی مزار پہ قوالی ہو رہی تھی........حافظ کے اشعار دل کو لگ گئے............جیب میں موجود آخری رپیہ تک اس قوال پہ لٹا دیا........پھر ساتھیوں سے کہا، جو کچھ جیب میں ہو، الٹ دو......... پیسے نکالے گئےاور وہ بھی قوال پہ لٹا دیے گئے..........آخر اچانک موڈ بدلا اور اٹھ کھڑے ہوئے..........اڈے پہ آئے تو صرف ایک آدمی کے پاس مشکل سے اتنے پیسے نکلے کہ واپس دلی پہنچ سکتے.............
واہ واہ۔۔۔ جون اپنے مزاج کے آدمی تھے۔۔۔ ہم کہاں گھبراتے ہیں۔۔۔ ہمیں تو عوام کے پسینے کی پرواہ ہے۔۔۔ کہیں ان کی پیشانیاں نہ عرق آلود ہوجائیں۔۔۔۔ ;)
 

اوشو

لائبریرین
حسن بَلا کا قاتل ہو پر آخر کو بیچارا ہے
عشق تو وہ قتّال ہے جس نے اپنے کو بھی مارا ہے
یہ دھوکے دیتا آیا ہے دل کو بھی دنیا کو بھی
اس کے جھوٹ نے خوار کیا ہے صحرا میں لیلیٰ کو بھی
دل دکُھتا ہے کیسے کہوں مین،چل سے بے چل ہوتے ہیں
جذبے میں جو بھی مرتے ہیں، وہ سب پاگل ہوتے ہیں

بہت اعلی
بہت خوب انتخاب نیرنگ خیال جی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
حسن بَلا کا قاتل ہو پر آخر کو بیچارا ہے
عشق تو وہ قتّال ہے جس نے اپنے کو بھی مارا ہے
یہ دھوکے دیتا آیا ہے دل کو بھی دنیا کو بھی
اس کے جھوٹ نے خوار کیا ہے صحرا میں لیلیٰ کو بھی
دل دکُھتا ہے کیسے کہوں مین،چل سے بے چل ہوتے ہیں
جذبے میں جو بھی مرتے ہیں، وہ سب پاگل ہوتے ہیں

بہت اعلی
بہت خوب انتخاب نیرنگ خیال جی
شکریہ سرکار۔۔۔ اظہار خیال کے لیے تشکر۔۔۔ :)
 

اوشو

لائبریرین
واہ واہ۔۔۔ جون اپنے مزاج کے آدمی تھے۔۔۔ ہم کہاں گھبراتے ہیں۔۔۔ ہمیں تو عوام کے پسینے کی پرواہ ہے۔۔۔ کہیں ان کی پیشانیاں نہ عرق آلود ہوجائیں۔۔۔ ۔ ;)
واقعی جون کو برداشت کرنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔
 

فلک شیر

محفلین
واہ واہ۔۔۔ جون اپنے مزاج کے آدمی تھے۔۔۔ ہم کہاں گھبراتے ہیں۔۔۔ ہمیں تو عوام کے پسینے کی پرواہ ہے۔۔۔ کہیں ان کی پیشانیاں نہ عرق آلود ہوجائیں۔۔۔ ۔ ;)
عوام کا پسینہ ..........یہ تو عام ہے آج کل سورج اور ارباب بست و کشاد کی عنایت سے.........
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
عوام کا پسینہ ..........یہ تو عام ہے آج کل سورج اور ارباب بست و کشاد کی عنایت سے.........
سنگ و خشت ہیں مقید اور سگ آزاد۔۔۔۔۔ :) خیر ہم اس پسینے کی بات نہ کر رہے تھے۔۔۔ جو ارباب اختیار کی عنایت ہے۔۔۔ بلکہ ہم تو اس کی بات کر رہے تھے۔۔۔۔ جو عوامی سطح پر معیوب و معتوب سمجھا جاتا ہے۔۔۔ :skull::tongue:
 

فلک شیر

محفلین
سنگ و خشت ہیں مقید اور سگ آزاد۔۔۔ ۔۔ :) خیر ہم اس پسینے کی بات نہ کر رہے تھے۔۔۔ جو ارباب اختیار کی عنایت ہے۔۔۔ بلکہ ہم تو اس کی بات کر رہے تھے۔۔۔ ۔ جو عوامی سطح پر معیوب و معتوب سمجھا جاتا ہے۔۔۔ :skull::tongue:
وہ تو ہم سمجھ گئے تھے.........لیکن !!!!!!!
چلیں آپ اکیلے اکیلے کلامِ جون سے استفادہ فرمائیں..........عوام ایسے بھی گزار لیں گے بری بھلی:):):)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
وہ تو ہم سمجھ گئے تھے.........لیکن !!!!!!!
چلیں آپ اکیلے اکیلے کلامِ جون سے استفادہ فرمائیں..........عوام ایسے بھی گزار لیں گے بری بھلی:):):)
وہ تو ہم کو بھی معلوم تھا کہ آپ سمجھ گئے۔۔۔ لیکن لکھا اس لیے کہ عوام بھی سمجھ لے۔۔۔۔ :p

ذرا یہ شعر دیکھیے

ہے دل سے ہر نفس ہوسِ دید کا سوال
خلوت ہے وہ کہاں، وہ جہاں بے لباس ہے

اور لگے ہاتھوں اک نظر ادھر بھی

ہوس انگیز ہوں بدن جن کے
اُن میں سب سے نباہ کی جائے

اور پھر یہ

ہوس انگیز ہے بدن تیرا
ہائے میری ہوس کہ فانی ہے

چلیں ابھی تک کے لیے اتنا ہی۔۔۔۔ بقیہ نشہ کے متعلق اشعار پھر کبھی سہی۔۔۔ :)
 

فلک شیر

محفلین
وہ تو ہم کو بھی معلوم تھا کہ آپ سمجھ گئے۔۔۔ لیکن لکھا اس لیے کہ عوام بھی سمجھ لے۔۔۔ ۔ :p

ذرا یہ شعر دیکھیے

ہے دل سے ہر نفس ہوسِ دید کا سوال
خلوت ہے وہ کہاں، وہ جہاں بے لباس ہے

اور لگے ہاتھوں اک نظر ادھر بھی

ہوس انگیز ہوں بدن جن کے
اُن میں سب سے نباہ کی جائے

اور پھر یہ

ہوس انگیز ہے بدن تیرا
ہائے میری ہوس کہ فانی ہے

چلیں ابھی تک کے لیے اتنا ہی۔۔۔ ۔ بقیہ نشہ کے متعلق اشعار پھر کبھی سہی۔۔۔ :)
ضرور ضرور
 
Top